یار تم لوگ چاہتے کیا ہو؟ (مہدی نقوی حجازؔ)

جانے چاہا ہے تم نے کیا کیا کچھ
یار تم لوگ چاہتے کیا ہو؟

کتنی عجلت تھی چاہے جانے کی
اب مری جاں کراہتے کیا ہو؟

حسن تو دادِ عشوہ مانگتا ہے
حسن کو تم بیاہتے کیا ہو؟

مہدی نقوی حجازؔ
 

الف عین

لائبریرین
تین شعروں میں گاڑی اٹک گئی؟
ویسے میرے خیال میں ’بیاہ‘ کی ی بھی تقطیع نہیں کی جاتی، پیاس کی طرح ’بیاہ ‘بھی محض ’باہ ‘ ہوتا ہے۔
 
Top