یاس کے سائے میں کیا کہنا پڑا (غزل)

یاس کے سائے میں کیا کہنا پڑا
زندگی کو اک سزا کہنا پڑا
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
حسن! تیرے ہوتے آخر کیوں ہمیں
عشق کو بےآسرا کہنا پڑا ؟
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
طعنہ زن کو خوش مزاجی کے سبب
آخرش مدحت سرا کہنا پڑا
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
صرف اس دل کی تسلی کے لیے
ظلم کو بھی اک ادا کہنا پڑا
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
آگ کو پانی کہا , غم کو خوشی
تیری خاطر عشق! کیا کہنا پڑا
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
تاکہ حاکم وقت کا راضی رہے
نیکیوں کو بھی خطا کہنا پڑا
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
جو مری نظروں میں ظالم تھے کبھی
آج انہی سے مدعا کہنا پڑا
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
 

نور وجدان

لائبریرین
حسن! تیرے ہوتے آخر کیوں ہمیں
عشق کو بےآسرا کہنا پڑا ؟

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
آگ کو پانی کہا , غم کو خوشی
تیری خاطر عشق! کیا کہنا پڑا
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

قسم سے اتنے اچھے شعر ہیں ۔ کہ آپ کو شاعرہ کہنا پڑا
 
Top