یا خدا کردے گناہ سے پاک دل غزل نمبر 25 برائے تبصرہ و اصلاح شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب​
ہے گناہوں پر بہت بے باک دل
یا خدا کردے گناہ سے پاک دل

راضی رہ رب کی رضا میں ہر گھڑی
کیوں لگا بیٹھا کسی کی تاک دل

تیری الفت کے سوا کچھ بھی نہیں
دیکھ لے آکر ہمارا چاک دل

ہے دلوں کا چین ہی ذکرِ خدا
ہے خدا کا ذکر ہی خوراک دل

کاش مل جائے صراطِ مستقیم
دربدر کب تک پھرے غمناک دل

زندگانی کی حقیقت کچھ نہیں
کرلے اب اس بات کا ادراک دل

بس خدا کی یاد سے تُو لو لگا
پھونک دے سارے خس وخاشاک دل

یہ طریقہ ہے میرے اللہ کا
پڑھ درودِ سیدِ لولاک دل

گر نہیں شارؔق خدا کی یاد تو
خاک آنکھیں خاک سر ہے خاک دل​
 

الف عین

لائبریرین
دو اشعار میں قافیے میں اضافت ہے لیکن بقیہ میں نہیں۔ یا تو خوراکِ دل اور چاکِ دل کی طرح ہر قافیہ اضافت کے زیر کے ساتھ ہو، یا بغیر اضافت کے جیسے بے باک اور ہاک قوافی ہیں۔
اس غزل میں وہ پسندیدہ 'بحر' استعمال نہیں کی گئی ہے اس لئے عروضی اغلاط سے تقریباً پاک ہے غزل۔ یہ دو قوافی سدھار لو تو اصلاح کی جا سکتی ہے
 

امین شارق

محفلین
دو اشعار میں قافیے میں اضافت ہے لیکن بقیہ میں نہیں۔ یا تو خوراکِ دل اور چاکِ دل کی طرح ہر قافیہ اضافت کے زیر کے ساتھ ہو، یا بغیر اضافت کے جیسے بے باک اور ہاک قوافی ہیں۔
اس غزل میں وہ پسندیدہ 'بحر' استعمال نہیں کی گئی ہے اس لئے عروضی اغلاط سے تقریباً پاک ہے غزل۔ یہ دو قوافی سدھار لو تو اصلاح کی جا سکتی ہے
بہت شکریہ استاد محترم میں یہ دونوں اشعار ہٹادیتا ہوں کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
بہت شکریہ استاد محترم میں یہ دونوں اشعار ہٹادیتا ہوں کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے
لگتا ہے آپ نے اپنے پہلے مراسلے میں تدوین کر دی ہے کیونکہ اضافت والا کوئی قافیہ دکھائی نہیں دے رہا جیسا کہ استاد صاحب فرما رہے تھے۔ ایسا کرنے سے اساتذہ کو اطلاع نہیں جائے گی۔ اس لیے اسی لڑی میں ایک نئے مراسلے میں ترمیم شدہ غزل نقل کریں تاکہ اساتذہ متوجہ ہوں
 
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
محترم محمد خلیل الرحمٰن صاحب​
ہے گناہوں پر بہت بے باک دل
یا خدا کردے گناہ سے پاک دل

راضی رہ رب کی رضا میں ہر گھڑی
کیوں لگا بیٹھا کسی کی تاک دل

تیری الفت کے سوا کچھ بھی نہیں
دیکھ لے آکر ہمارا چاک دل

ہے دلوں کا چین ہی ذکرِ خدا
ہے خدا کا ذکر ہی خوراک دل

کاش مل جائے صراطِ مستقیم
دربدر کب تک پھرے غمناک دل

زندگانی کی حقیقت کچھ نہیں
کرلے اب اس بات کا ادراک دل

بس خدا کی یاد سے تُو لو لگا
پھونک دے سارے خس وخاشاک دل

یہ طریقہ ہے میرے اللہ کا
پڑھ درودِ سیدِ لولاک دل

گر نہیں شارؔق خدا کی یاد تو
خاک آنکھیں خاک سر ہے خاک دل​
آمین شارق بھائی شاید آپ نے استادِ محترم کا تبصرہ پڑھ کر صرف متذکرہ تراکیب سے کسرہ ہٹایا ہے۔ اب
دیکھ لے آکر ہمارا چاک دل

تو بہتر ہوگیا لیکن
'ہے خدا کا ذکر ہی خوراک دل' کچھ بامعنی نہیں رہا۔ جن اشعار میں آپ دل سے مخاطب ہیں وہاں دل! لکھ دیجیے

پہلے شعر میں گناہ کو گناہ لکھ دیجیے۔

ہم بی محمد عبدالرؤوف بھائی سے متفق ہیں۔ اپنے پیش کیے گئے اشعار کی تدوین کرنے کے بجائے دوسرے مراسلے میں تدوین شدہ اشعار پیش کیجیے۔

استادِ محترم اصلاح فرمائیں گے۔
 

امین شارق

محفلین
دو اشعار میں قافیے میں اضافت ہے لیکن بقیہ میں نہیں۔ یا تو خوراکِ دل اور چاکِ دل کی طرح ہر قافیہ اضافت کے زیر کے ساتھ ہو، یا بغیر اضافت کے جیسے بے باک اور ہاک قوافی ہیں۔
اس غزل میں وہ پسندیدہ 'بحر' استعمال نہیں کی گئی ہے اس لئے عروضی اغلاط سے تقریباً پاک ہے غزل۔ یہ دو قوافی سدھار لو تو اصلاح کی جا سکتی ہے
غزل تدوین کے بعد ایک نئے شعرکے اضافے کے ساتھ

ہے گناہوں پر بہت بے باک دل
یا خدا کردے گناہ سے پاک دل

راضی رہ رب کی رضا میں ہر گھڑی
کیوں لگا بیٹھا کسی کی تاک دل

کاش مل جائے صراطِ مستقیم
دربدر کب تک پھرے غمناک دل

زندگانی کی حقیقت کچھ نہیں
کرلے اب اس بات کا ادراک دل

بس خدا کی یاد سے تُو لو لگا
پھونک دے سارے خس وخاشاک دل

زیست کی رنگینوں کو بھول کر
صوفیانہ پہن لے پوشاک دل


یہ طریقہ ہے میرے اللہ کا
پڑھ درودِ سیدِ لولاک دل

گر نہیں شارؔق خدا کی یاد تو
خاک آنکھیں خاک سر ہے خاک دل​
 

الف عین

لائبریرین
اب اصلاح کی جا سکتی ہے
ہے گناہوں پر بہت بے باک دل
یا خدا کردے گناہ سے پاک دل
... گناہ مکمل بحر میں نہیں آتا، گنہ کیا جا سکتا ہے

راضی رہ رب کی رضا میں ہر گھڑی
کیوں لگا بیٹھا کسی کی تاک دل
... تاک میں بیٹھنا تو محاورہ ہے، تاک لگانا یا لگا بیٹھنا خلاف محاورہ ہے ۔ پھر یہ بات بھی ہے دل کس کا شکار کرنا چاہتا ہے جس کی تاک لگا بیٹھا ہے؟ قافیے کے استعمال کے علاوہ تو مجھے کوئی مقصد نظر نہیں آتا

کاش مل جائے صراطِ مستقیم
دربدر کب تک پھرے غمناک دل
... غمناک کیوں؟ یہ شعر بھی بس قافیہ پیمائی ہی لگتا ہے

زندگانی کی حقیقت کچھ نہیں
کرلے اب اس بات کا ادراک دل
... ٹھیک ہے تکنیکی طور پر

بس خدا کی یاد سے تُو لو لگا
پھونک دے سارے خس وخاشاک دل
... خس و خاشاک کس قسم کے؟ ان کی وضاحت نہیں
دل سے تخاطب ہے تو تخاطبی علامت! لگائی جائے

زیست کی رنگینوں کو بھول کر
صوفیانہ پہن لے پوشاک دل
... 'پہن' میں پہلے دونوں حروف متحرک ہیں، ہ پر جزم نہیں

یہ طریقہ ہے میرے اللہ کا
پڑھ درودِ سیدِ لولاک دل
... ٹھیک، لولاک کے بعد کوما اور دل کے بعد َ! ' لگانا ضروری ہے

گر نہیں شارؔق خدا کی یاد تو
خاک آنکھیں خاک سر ہے خاک دل
... خدا کی یاد آنکھوں اور سر میں کس طرح ہو سکتی ہے؟
 
Top