فنا نظامی کانپوری یا رب مری حیات سے غم کا اثر نہ جائے (فنا نظامی کانپوری)

نیرنگ خیال

لائبریرین
یا رب مری حیات سے غم کا اثر نہ جائے
جب تک کسی کی زلف پریشاں سنور نہ جائے

وہ آنکھ کیا جو عارض و رخ پر ٹھہر نہ جائے
وہ جلوہ کیا جو دیدہ و دل میں اتر نہ جائے

میرے جنوں کو زلف کے سائے سے دور رکھ
رستے میں چھاؤں پا کے مسافر ٹھہر نہ جائے

میں آج گلستاں میں بلا لوں بہار کو
لیکن یہ چاہتا ہوں خزاں روٹھ کر نہ جائے

پیدا ہوئے ہیں اب تو مسیحا نئے نئے
بیمار اپنی موت سے پہلے ہی مر نہ جائے

کر لی ہے توبہ اس لیے واعظ کے سامنے
الزام تشنگی مرے ساقی کے سر نہ جائے

ساقی پلا شراب مگر یہ رہے خیال
آلام روزگار کا چہرہ اتر نہ جائے

میں اس کے سامنے سے گزرتا ہوں اس لیے
ترک تعلقات کا احساس مر نہ جائے


مسرور دید حسن ہے اس واسطے فنؔا
دنیا کے عیب پر کبھی میری نظر نہ جائے​
 

محمداحمد

لائبریرین
لاجواب ۔۔۔۔!

غالباً یہ غزل مہدی حسن نے بھی گائی ہے۔

اور مزید غالباً یہ کہ اعلیٰ گائی ہے۔ لیکن دو چار شعر۔
 
Top