کاشفی

محفلین
مدح مولا علی علیہ السلام
(میر مہدی مجروح)
یا علی نائبِ خدا ہو تم
کیوں نہ بندوں کے پیشوا ہو تم

منعکس اُس میں ہے رضائے خدا
آئینہ وار ہل اتیٰ ہو تم

مصطفی کے خلیفہء برحق
حسبِ فرمان اِنّما ہو تم

کیوں نہ مرحب ہو نبرد آرا
بُرش تیغ لافتا ہو تم

واہ رے فضل دور آخر میں
اوّل جملہ اوصیا ہو تم

روح کی طرح چشم عالم میں
نہیں ظاہر پہ جابجا ہو تم

اس کے آگے ہے بس خدا کا نام
زہد و طاعت کی انتہا ہو تم

جن کا ثانی نہیں جہاں میں وہ
یا تو خیرالورا ہیں یا ہو تم

باوجود اختیار کلّی کے
سالک مسلک رضا ہو تم

کس کا ادراک جز پیمبر کے
کون سمجھے تمہیں کہ کیا ہو تم

دشمنوں کے نہ کیونکہ ہوں دم بند
حصن خیبر کے درکشا ہو تم

جائے معصوم کا احق معصوم
نائب سید الورا ہو تم

یوں تو اللہ نے کئے سب خلق
اُن میں پر اصل مدعا ہو تم

بستہ خاطر رکھو نہ یا مولا
اک جہاں کے گرہ کشا ہو تم

دم یہاں کون مار سکتا ہے
نفسِ پیغمبرِ خدا ہو تم

صابر و شاکر و حلیم و کریم
مرکزاں سب کے مرتضا ہو تم

اپنے مجروح کو ضلالت سے
رہ پہ لاؤ کہ رہنما ہو تم
 

عظیم

محفلین
اللہ ۔ بھائی ! یہ تُم حضرت علی کے لئے ؟ شعری اعتبار سے بھی بھلا معلوم نہیں ہوتا ۔ کوئی میر مہدی مجروح صاحب سے یہ تو پوچھے جناب آپ کہنے میں کیا بُرائی تھی ؟ حضور آداب تو رہتے عقیدے نہ رہے تو کیا ۔ ایمان تو ہے !
 

کاشفی

محفلین
عیوب پوش ہیں مولا اگرچہ بد ہے غلام
اسی اُمید میں ہوں اور شرمسار ہوں میں

(میر مہدی مجروح مغفور رحمتہ اللہ علیہ)
 

عظیم

محفلین
کہوں گا سچ کہ حقیقت بیان کرتا ہُوں
میں اُس کی شان کو دیکھوں تو مان کرتا ہُوں
 

کاشفی

محفلین
میری بدخوئی کے بہانے ہیں
رنگ کچھ اور اُن کو لانے ہیں

(میر مہدی مجروح مغفور رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
ان کی باتوں پہ نہ جاؤ کہ یہ کیا جانتے ہیں
یہ تو بیٹھے ہوئے سو فتنے اُٹھا جانتے ہیں

(میر مہدی مجروح دہلوی مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
یہ جو چُپکے سے آئے بیٹھے ہیں
لاکھ فتنے اُٹھائے بیٹھے ہیں

(میر مہدی مجروح مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ)
 

کاشفی

محفلین
آقا علی، مطاع علی، مقتدا علی
مولا علی، امام علی، پیشوا علی

طوفانِ حادثات سے اے دل نہ فکر کر
اس بحرِ غم سے پار ہو اب کہہ کے یا علی

(میر مہدی مجروح مرحوم و مغفور رحمتہ اللہ علیہ)
 
Top