یزید بن معاویہ کے بارہ میں ہماراموقف

x boy

محفلین
یزید بن معاویہ کے بارہ میں ہماراموقف
سوال:
میں نے یزيد بن معاویہ کے بارہ میں سنا ہے کہ وہ کسی زمانے میں مسلمانوں کا خلیفہ رہا ہے ، اوروہ بہت نشئ‏ اوربے کار شخص اورحقیقی مسلمان نہيں تھا ، توکیا یہ صحیح ہے ؟
آپ سے گزارش ہے کہ آپ مجھے تاریخی حوالہ سے بتائيں؟



الحمد للہ
نام ونسب :
اس کا نام یزید بن معاویہ بن ابوسفیان بن حرب بن امیہ الاموی الدمشقی تھا ۔

امام ذھبی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں کہ :

یزید قسطنطنیہ پرحملہ کرنے والے لشکر کا امیر تھا جس میں ابوایوب انصاری رضی اللہ تعالی عنہ جیسے صحابی شامل تھے ، اس کے والد امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے اسے ولی عھد بنایا اور اپنے والد کی وفات کے بعد تیس برس کی عمر کے میں رجب ساٹھ ھجری 60 ھ میں زمام اقدار ہاتھ میں لی اورتقریبا چالیس برس سے کم حکومت کی ۔

اوریزید ایسے لوگوں میں سے ہے جنہیں نہ توہم برا کہتے اورنہ ہی اس سے محبت کرتےہیں ، اس طرح کے کئ ایک خلیفہ اموی اورعباسی دورحکومت میں پائے گئے ہيں ، اور اسی طرح ارد گرد کے بادشاہ بھی بلکہ کچھ تو ایسے بھی تھے جو يزید سے بد تر تھے ۔

اس کی شان و شوکت عظیم اس لیے ہوگئ کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے انچاس 49 برس بعد حکمران بنا جو کہ عھد قریب ہے اورصحابہ کرام موجود تھے مثلا عبداللہ بن عمر رضي اللہ تعالی عنہ جو کہ اس سے اوراس کے باب دادا سے بھی زیادہ اس معاملہ کے مستحق تھے ۔

اس نے اپنی حکومت کا آغاز حسین رضي اللہ تعالی عنہ کی شھادت سے اوراس کی حکومت کا اختتام واقعہ حرہ سے ہوا ، تولوگ اسے ناپسند کرنے لگے اس کی عمرمیں برکت نہیں پڑی ، اورحسین رضی اللہ تعالی عنہ کے بعد کئ ایک لوگوں نے اس کے خلاف اللہ تعالی کے لیے خروج کیا مثلا اھل مدینہ اور ابن زبیر رضی اللہ تعالی عنہ ۔ دیکھیں : سیراعلام النبلاء ( 4 / 38 ) ۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی نے یزيد بن معاویہ کے بارہ میں موقف بیان کرتے ہوئے کہا ہے :

یزيد بن معاویہ بن ابی سفیان کے بارہ میں لوگوں کے تین گروہ ہيں : ایک توحد سے بڑھا ہوا اوردوسرے بالکل ہی نیچے گرا ہوا اورایک گروہ درمیان میں ہے ۔

جولوگ توافراط اورتفریط سے کام لینے والے دو گروہ ہیں ان میں سے ایک تو کہتا ہے کہ یزید بن معاویہ کافر اورمنافق ہے ، اس نے نواسہ رسول حسین رضي اللہ تعالی عنہ کو قتل کرکے اپنے بڑوں عتبہ اورشیبہ اور ولید بن عتبہ وغیرہ جنہیں جنگ بدر میں علی بن ابی طالب اور دوسرے صحابہ نے قتل کیا تھا ان کا انتقام اور بدلہ لیا ہے ۔


تواس طرح کی باتیں اوریہ قول منافقین اور مرتدین کی ہیں جو ابوبکر و عمر اور عثمان رضي اللہ تعالی عنہم کو کافر کہتے ہیں توان کے ہاں یزید کو کافرقرار دینا تواس سے بھی زيادہ آسان کام ہے ۔


اور اس کے مقابلہ میں دوسرا گروہ یہ خیال کرتا ہے کہ وہ ایک نیک اورصالح شخص اورعادل حکمران تھا ، اور وہ ان صحابہ کرام میں سے تھا جونبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں پیدا ہوئے اوراسے اپنے ھاتھوں میں اٹھایااور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کےلیے برکت کی دعا فرمائ ، اوربعض اوقات تووہ اسے ابوبکر ، عمر رضي اللہ تعالی عنہما سے سے افضل قرار دیتے ہیں ، اورہو سکتا کہ بعض تو اسے نبی ہی بنا ڈاليں ، نعوذو باللہ۔

تو یہ دونوں گروہ اور ان کےقول صحیح نہیں اورہراس شخص کے لیے اس کا باطل ہونا نظرآتا ہے جسے تھوڑی سی بھی عقل ہے اور وہ تھوڑ ابہت تاريخ کو جانتا ہے وہ اسے باطل ہی کہے گا ، تواسی لیے معروف اہل علم جو کہ سنت پرعمل کرنے والے ہیں کسی سے بھی یہ قول مروی نہیں اور نہ ہی کسی کی طرف منسوب ہی کیا جاتا ہے ، اوراسی طرح عقل وشعور رکھنے والوں کی طرف بھی یہ قول منسوب نہيں ۔

اورتیسرا قول یا گروہ یہ ہے کہ :


یزید مسلمان حکمرانوں میں سے ایک حکمران تھا اس کی برائیاں اور اچھایاں دونوں ہيں ، اور اس کی ولادت بھی عثمان رضي اللہ تعالی عنہ کی خلافت میں ہوئ ہے ، اور وہ کافر نہيں ، لیکن اسباب کی بنا پر حسین رضي اللہ تعالی عنہ کے ساتھ جوکچھ ہوا اوروہ شھید ہوئے ، اس نے اہل حرہ کے ساتھ جو کیا سو کیا ، اوروہ نہ توصحابی تھا اور نہ ہی اللہ تعالی کا ولی ، یہ قول ہی عام اہل علم و عقل اوراھل سنت والجماعت کا ہے ۔


لوگ تین فرقوں میں بٹے گئے ہیں ایک گروہ تواس پرسب وشتم اور لعنت کرتا اور دوسرا اس سے محبت کا اظہار کرتا ہے اورتیسرا نہ تواس سے محبت اورنہ ہی اس پر سب وشتم کرتا ہے ، امام احمد رحمہ اللہ تعالی اوراس کے اصحاب وغیرہ سے یہی منقول ہے ۔

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ تعالی کے بیٹے صالح بن احمد کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے کہا کہ : کچھ لوگ تو یہ کہتے ہیں کہ ہم یزید سے محبت کرتے ہیں ، توانہوں نے جواب دیا کہ اے بیٹے کیا یزید کسی سے بھی جو اللہ تعالی اوریوم آخرت پرایمان لایا ہو سے محبت کرتا ہے !!

تو میں نے کہا تو پھر آپ اس پر لعنت کیوں نہیں کرتے ؟ توانہوں نےجواب دیا بیٹے تونےاپنے باپ کو کب دیکھا کہ وہ کسی پرلعنت کرتا ہو ۔

اورابومحمد المقدسی سے جب یزيد کے متعلق پوچھا گیا توکچھ مجھ تک پہنچا ہے کہ نہ تواسے سب وشتم کیا جائے اور نہ ہی اس سے محبت کی جائے ، اورکہنے لگے : مجھے یہ بھی پہنچا ہے کہ کہ ہمارے دادا ابوعبداللہ بن تیمیۃ رحمہ اللہ تعالی سے یزيد کےبارہ میں سوال کیا گیا توانہوں نے جواب دیا :

ہم نہ تواس میں کچھ کمی کرتےہیں اورنہ ہی زيادتی ،۔

اقوال میں سب سے زيادہ عدل والا اوراچھا و بہتر قول یہی ہے ۔ ا ھ۔

مجموع الفتاوی شیخ الاسلام ابن تیمیہ ( 4 / 481 - 484 ) ۔

واللہ تعالی اعلم .

الشیخ محمد صالح المنجد
 
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ تعالی کے بیٹے صالح بن احمد کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے کہا کہ : کچھ لوگ تو یہ کہتے ہیں کہ ہم یزید سے محبت کرتے ہیں ، توانہوں نے جواب دیا کہ اے بیٹے کیا یزید کسی سے بھی جو اللہ تعالی اوریوم آخرت پرایمان لایا ہو سے محبت کرتا ہے !!

تو میں نے کہا تو پھر آپ اس پر لعنت کیوں نہیں کرتے ؟ توانہوں نےجواب دیا بیٹے تونےاپنے باپ کو کب دیکھا کہ وہ کسی پرلعنت کرتا ہو ۔
خدا جانے یہ ٹائپنگ کی غلطی ہے یا عمدا ایسا کیا گیا ہے بہرحال انکا جواب یہ نہیں تھا کہ " بیٹے کیا یزید کسی سے بھی جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لایا ہو، سے محبت کرتا ہے؟"۔۔۔بلکہ انہوں نے بیٹے سے یہ سوال پوچھا کہ " کیا کوئی بھی شخص جو اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان لایا ہو، یزید سے محبت کرتا ہے؟"

چنانچہ اس سے امام احمد بن حنبل کا موقف واضح ہوگیا کہ وہ اس بات پر تعجب کا اظہار کر رہے ہیں کہ کیا کوئی ایسا مسلمان بھی ہوسکتا ہے جو یزید سے محبت رکھتا ہو؟ کیا ایسا کوئی مسلمان ہوسکتا ہے؟
چنانچہ اس جواب کی روشنی میں ان لوگوں کے بارے میں کیا حکم ہے جو یزید کو سیدنا یزید رضی اللہ عنہ اور خلیفہ برحق لکھتے ہیں اور امام حسین کو خلیفہ برحق کے خلاف خروج اور بغاوت کا مرتکب قرار دیتے ہیں۔۔یقیناّ یہی لوگ ناصبی ہیں اہلسنت نہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
 
آخری تدوین:

x boy

محفلین
خدا جانے یہ ٹائپنگ کی غلطی ہے یا عمدا ایسا کیا گیا ہے بہرحال انکا جواب یہ نہیں تھا کہ " بیٹے کیا یزید کسی سے بھی جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لایا ہو، سے محبت کرتا ہے؟"۔۔۔ بلکہ انہوں نے بیٹے سے یہ سوال پوچھا کہ " کیا کوئی بھی شخص جو اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان لایا ہو، یزید سے محبت کرتا ہے؟"

چنانچہ اس سے امام احمب بن حنبل کا موقف واضح ہوگیا کہ وہ اس بات پر تعجب کا اظہار کر رہے ہیں کہ کیا کوئی ایسا مسلمان بھی ہوسکتا ہے جو یزید سے محبت رکھتا ہو؟ کیا ایسا کوئی مسلمان ہوسکتا ہے؟
چنانچہ اس جواب کی روشنی میں ان لوگوں کے بارے میں کیا حکم ہے جو یزید کو سیدنا یزید رضی اللہ عنہ اور خلیفہ برحق لکھتے ہیں اور امام حسین کو خلیفہ برحق کے خلاف خروج اور بغاوت کا مرتکب قرار دیتے ہیں۔۔یقیناّ یہی لوگ ناصبی ہیں اہلسنت نہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
ہوسکتا ہے ٹائیپنگ میں ادھر ادھر ہوگیا ہو۔
 

ابن جمال

محفلین
ٹائپنگ میں نہیں ،امام احمد بن حنبل سے دونوں طرح کی روایت مروی ہے۔محبت نہ کرنے والی بھی اورلعنت نہ کرنے والی بھی۔
 

ابن جمال

محفلین
اس کی شان و شوکت عظیم اس لیے ہوگئ
یہ ترجمہ کی فحش اوربدترین غلطی ہے۔ اس پر میں ایک فورم اردومجلس میں توجہ دلاچکاہوں لیکن پھر بھی غلطی برقرار ہے۔
بات یہ ہے کہ عربی کا جملہ
وعظم شانہ
کاصحیح ترجمہ یہ ہے
اورس کا معاملہ اس لئے بڑھ گیا
یعنی لوگ اس سے اتنی زیادہ نفرت اورلعن طعن جوکرتے ہیں وہ مراد ہے۔
شان وشوکت عظیم ہونے والی کوئی بات نہیں ہے۔
 
Top