اظہرالحق
محفلین
چرچ کی سیڑھیاں اتنی تھیں کہ وہ اپنی زندگی کے ایک ایک پل کو یاد کرتی رہی ، اور چرچ کے دروازے پر پہنچ کر اسنے جب اسے دھکا دیا تو یادوں کی کرچیاں جیسے اس سے چپک گئیں ۔ ۔ ۔ وہ کون تھی کب سے تھی کہاں کی تھی کچھ پتہ نہیں تھا اسے ، ہوش آیا تو نانی کو دیکھا تھا اسکے سوا کون تھا ، نانی مشنری اسکول میں ٹیچر تھیں ، اور اسکی سب کچھ ۔ ۔
چرچ خالی تھا ، آج بدھ کی صبح دس بجے کون ہوتا وہاں ۔۔ ایک نن مسیح کے مجسمے کی صفائی کر رہی تھی
صبح بخیر سسٹر
صبح بخیر بیٹی ، خداوند تم پر رحمت کرے
ایک نسبتن جوان نن کے منہ سے اپنے لئے بیٹی کا لفظ اسے اچھا نہیں لگا پتہ نہیں کیوں
فادر سے ملنا ہے
فادر فریڈ سے ؟
میں انہیں نہیں جانتی
اوہ ۔ ۔ تم کسی گناہ کا اقرار کرنے آئی ہو ۔ ۔اسنے اسے سر سے پاؤں تک جیسے سکین کیا ہو
نہیں ۔ ۔
تو پھر ۔ ۔
وہ میں فادر سے ملنا چاہتی ہوں ۔ ۔ وہ کہاں ملیں گے ۔ ۔ اسنے اسسے ان سنی کرتے ہوئے پوچھا
ادھر سے چلی جاؤ سامنے والے روم میں ہیں ۔ ۔
وہ روم کے دروازے پر پہنچ کر دستک دینے ہی لگی تھی کہ دروازہ کھل گیا ، فادر فریڈ سامنے تھے
گڈ مارننگ فادر
گڈ مارننگ مائی چائیلڈ
فادر میں آپ سے کچھ کہنا چاہتی ہوں ۔
ادھر آ جاؤ ، فادر دروازہ کھول کر کمرے میں آ گئے اور اسے کرسی پر بیٹھنے کو کہا
کہو مائی چائیلڈ ۔۔ ۔ فادر کے لہجے میں جیسے رس گھلا ہوا تھا وہ بلکل موم ہو گئی دل کیا پھوٹ پھوٹ کر رو دے
فادر میں خود کو تنہا محسوس کرتی ہوں ۔ ۔ جب سے سے گرئنی گئیں ہیں مجھے سمجھ نہیں آتا کہ کیا ہو گیا ہے
خدا وند تمہارے ساتھ ہے بیٹی ، تم اکیلی نہیں ہو
فادر ، مسیح کے باپ نہیں تھے ، تو کیا دینا نے ان پر اسلئے ظلم کیے
نہیں بیٹی ، خدا نے مسیح کو اپنی روح دی ۔ ۔ وہ ہی ۔ ۔ ۔
وہ ٹھیک ہے فادر ۔ ۔ اسنے انکی بات کاٹی مگر انسانی روپ میں تو ۔ ۔
ہاں ۔ ۔ انسانی روپ میں انکے باپ نہیں تھے ، مگر تہمارا یہ پوچھنا کیوں ؟
مجھے بارہا یہ احساس دلایا گیا ہے کہ میرا باپ نہیں ۔۔فادر میں نے سمجھا ہے کہ شاید میں بھی یسوع مسیح کی طرح ہوں ، مگر فادر ایسا ہے تو نہیں نا ۔ ۔ ۔فادر میں آپ کو فادر کہ رہی ہوں آپ میرے روحانی باپ ہیں مگر ہمارے معاشرے کو جسمانی باپ کیوں چاہیے ۔ ۔ جبکہ یسوع کو بن باپ کے مان لیا جاتا ہے تو ۔ ۔ ۔
بیٹی وہ الگ مرتبہ ہے ،خداوندکریم نے صرف ایک بار ایسا کیا ہے ۔ ۔ اور وہ بھی انسانوں کی بھلائی کے لئے ، اور انہیں صحیح راستہ دکھانے کے لئے ۔ ۔ اگر مسیح کے جسمانی باپ ہوتے تو شاید دنیا ان پر اتنا یقین نہ کرتی ۔ ۔
میں سمجھ گئی ۔ ۔ شکریہ فادر ۔ ۔ ۔ وہ اٹھ کھڑی ہوئی
مگر بیٹی تم نے یہ سب کچھ کیوں پوچھا ۔ ۔۔
اس لئے فادر کہ دنیا مجھپر یقین نہیں کرتی ۔ ۔۔
اسنے فادر کے ہاتھ چومے ۔ ۔ اور باہر نکل گئی ۔ ۔ ۔ ۔۔
چرچ خالی تھا ، آج بدھ کی صبح دس بجے کون ہوتا وہاں ۔۔ ایک نن مسیح کے مجسمے کی صفائی کر رہی تھی
صبح بخیر سسٹر
صبح بخیر بیٹی ، خداوند تم پر رحمت کرے
ایک نسبتن جوان نن کے منہ سے اپنے لئے بیٹی کا لفظ اسے اچھا نہیں لگا پتہ نہیں کیوں
فادر سے ملنا ہے
فادر فریڈ سے ؟
میں انہیں نہیں جانتی
اوہ ۔ ۔ تم کسی گناہ کا اقرار کرنے آئی ہو ۔ ۔اسنے اسے سر سے پاؤں تک جیسے سکین کیا ہو
نہیں ۔ ۔
تو پھر ۔ ۔
وہ میں فادر سے ملنا چاہتی ہوں ۔ ۔ وہ کہاں ملیں گے ۔ ۔ اسنے اسسے ان سنی کرتے ہوئے پوچھا
ادھر سے چلی جاؤ سامنے والے روم میں ہیں ۔ ۔
وہ روم کے دروازے پر پہنچ کر دستک دینے ہی لگی تھی کہ دروازہ کھل گیا ، فادر فریڈ سامنے تھے
گڈ مارننگ فادر
گڈ مارننگ مائی چائیلڈ
فادر میں آپ سے کچھ کہنا چاہتی ہوں ۔
ادھر آ جاؤ ، فادر دروازہ کھول کر کمرے میں آ گئے اور اسے کرسی پر بیٹھنے کو کہا
کہو مائی چائیلڈ ۔۔ ۔ فادر کے لہجے میں جیسے رس گھلا ہوا تھا وہ بلکل موم ہو گئی دل کیا پھوٹ پھوٹ کر رو دے
فادر میں خود کو تنہا محسوس کرتی ہوں ۔ ۔ جب سے سے گرئنی گئیں ہیں مجھے سمجھ نہیں آتا کہ کیا ہو گیا ہے
خدا وند تمہارے ساتھ ہے بیٹی ، تم اکیلی نہیں ہو
فادر ، مسیح کے باپ نہیں تھے ، تو کیا دینا نے ان پر اسلئے ظلم کیے
نہیں بیٹی ، خدا نے مسیح کو اپنی روح دی ۔ ۔ وہ ہی ۔ ۔ ۔
وہ ٹھیک ہے فادر ۔ ۔ اسنے انکی بات کاٹی مگر انسانی روپ میں تو ۔ ۔
ہاں ۔ ۔ انسانی روپ میں انکے باپ نہیں تھے ، مگر تہمارا یہ پوچھنا کیوں ؟
مجھے بارہا یہ احساس دلایا گیا ہے کہ میرا باپ نہیں ۔۔فادر میں نے سمجھا ہے کہ شاید میں بھی یسوع مسیح کی طرح ہوں ، مگر فادر ایسا ہے تو نہیں نا ۔ ۔ ۔فادر میں آپ کو فادر کہ رہی ہوں آپ میرے روحانی باپ ہیں مگر ہمارے معاشرے کو جسمانی باپ کیوں چاہیے ۔ ۔ جبکہ یسوع کو بن باپ کے مان لیا جاتا ہے تو ۔ ۔ ۔
بیٹی وہ الگ مرتبہ ہے ،خداوندکریم نے صرف ایک بار ایسا کیا ہے ۔ ۔ اور وہ بھی انسانوں کی بھلائی کے لئے ، اور انہیں صحیح راستہ دکھانے کے لئے ۔ ۔ اگر مسیح کے جسمانی باپ ہوتے تو شاید دنیا ان پر اتنا یقین نہ کرتی ۔ ۔
میں سمجھ گئی ۔ ۔ شکریہ فادر ۔ ۔ ۔ وہ اٹھ کھڑی ہوئی
مگر بیٹی تم نے یہ سب کچھ کیوں پوچھا ۔ ۔۔
اس لئے فادر کہ دنیا مجھپر یقین نہیں کرتی ۔ ۔۔
اسنے فادر کے ہاتھ چومے ۔ ۔ اور باہر نکل گئی ۔ ۔ ۔ ۔۔