راحیل فاروق
محفلین
اہلِ پاکستان کو مژدہ ہو کہ وطنِ عزیز کی ایک اور سالگرہ آ پہنچی۔
دھرتی ماں کے سپوت اس کی چھاتیوں سے پھوٹتے ہوئے لہو سے ہراساں نہیں ہوئے۔
دہائیاں بیت گئیں۔
لہو جاری ہے۔ بیٹوں کے ہاتھ آج بھی مرہم رکھ رہے ہیں۔
اشیا کو زوال آتا ہے۔ نظریے پہ زوال کون لا سکتا ہے؟
ہماری مٹی کو ہمارے نظریے کا نم زندہ رکھے گا۔ نونہال تن آور ہوتے رہیں گے۔ گلشن آباد رہے گا۔
خوشہ چیں کب تک شاخیں کتریں گے؟ باغبان ڈھیل دے گا پر سوال تو کرے گا نا۔
انجامِ گلستاں اچھا ہو گا۔ انشاء اللہ!
دھرتی ماں کے سپوت اس کی چھاتیوں سے پھوٹتے ہوئے لہو سے ہراساں نہیں ہوئے۔
دہائیاں بیت گئیں۔
لہو جاری ہے۔ بیٹوں کے ہاتھ آج بھی مرہم رکھ رہے ہیں۔
اشیا کو زوال آتا ہے۔ نظریے پہ زوال کون لا سکتا ہے؟
ہماری مٹی کو ہمارے نظریے کا نم زندہ رکھے گا۔ نونہال تن آور ہوتے رہیں گے۔ گلشن آباد رہے گا۔
خوشہ چیں کب تک شاخیں کتریں گے؟ باغبان ڈھیل دے گا پر سوال تو کرے گا نا۔
انجامِ گلستاں اچھا ہو گا۔ انشاء اللہ!