ہمارے خیال میں مذکورہ وجہ سمیت مکمل جملہ کچھ یوں ہونا چاہیے کہ "یا اللہ، فلسطین کے مسلمانوں کی غیبی مدد فرما کیونکہ دنیا کے طول و ارض پر پھیلے ڈیڑھ ارب سے زائد ہم مسلمان تو ہیجڑے ہیں جنہیں تو نے تالیاں پیٹنے کے لئے پیدا کیا ہے۔"
السلام علیکم
فقیر کی نہ تو عادت ہے اور نہ ہی اسکا طریقہ ہے کہ وہ کسی پر اور کسی کے لکھے پر کچھ ایسا کہے جس سے دل آزاری ہو..
مگر آپکی تحریر کی بالا سطور پڑھ کر بھیا اتنی گذارش ضرور کرونگا کہ خدارا اسلام کے ماننے والوں کی غفلت پر انگلی اٹھانی ہے اور طنزیہ یا دل جلا انداز اپنانا ہے تو اپنے اس انداز میں پروردگار کی ذات پاک کا ذکر کرتے ہوئے احتیاط سے کام لیں...
بالا سطور لفظی طور پر وہی کہہ رہی ہیں جو لکھا گیا ہے یعنی مالک کائنات نے ہم کو یعنی اس دور کے مسلم کو محض تالیاں پیٹنے کے لئے پیدا کیا ہے جو قطعی طور پر درست نہیں
ہماری پیدائش میں رب کی یہ حکمت شامل نہیں اس نے ہم کو تالیاں پیٹنے کے لئے نہیں پیدا کیا ....یہ اس پاک ذات پر ایک الزام کی طرح ہو جائے گا ...
ہم غافل ہیں ، سوئے ہوئے ہیں اس میں ہماری کوتاہی ہے
مگر ہم اپنی کوتاہی کو اسکی جانب کیوں کریں ... کہ تالیاں ہم اس لئے پیٹ رہے ہیں کہ ہم کو اللہ نے اس لئے ہی پیدا فرمایا ہے...
جانتا ہوں اس سے یہ لڑی کسی اور سمت بھی نکل سکتی ہے مگر میرا مقصد صرف یہ کہ ہم اپنے لفظوں میں پیام دیتے وقت اگر طنزیہ یا جلا کٹا انداز اپنا رہے ہیں تو ہم کو اس میں بھی اللہ پاک کا ذکر ہوش سے کرنا چاہیئے جوش سے نہیں ....
میں جانتا ہوں علم اور تجربہ بہرحال آپ کا خاکسار سے زیادہ ہی ہے
اور یقننا آپ کا نہ ایسا ارادہ تھا کہ مالک کائنات کو مسلم کی غفلت کا الزام دیں اور نہ آپ نے اس ارادے سے بالا سطور لکھی ہیں مگر گوارا فرمائیں تو بالا سطور میں سے ایسے الفاظ حذف ہی کردیں .....
آگے آپ صاحب ِ فہم اور علم دونوں ہی ہیں اور صاحب ِ اختیار بھی
بات تمام کرنے سے پہلے گذارش کرونگا کہ میری کسی بات کا مطلب کوئی غلط نہ لے ، عاطف بھائی اگر آپکی دل آزاری ہوئی ہو تو بہت معذرت .....
اللہ ہم سب کو متحد فرمائے اور ایسی محبت کرنے اور بانٹنے والا بنائے
جو عین اس کی رضا کےمطابق ہو ........... آمین