arifkarim
معطل
"ہر ملک کے پاس اپنی افواج ہیں، پاکستانی افواج کے پاس پورا ملک ہے" - ایک امریکہ کا تبصرہپاک فوج اپنے ساتھ کام کرنے والوں کو سہولیات دینا بھی جانتی ہے۔
"ہر ملک کے پاس اپنی افواج ہیں، پاکستانی افواج کے پاس پورا ملک ہے" - ایک امریکہ کا تبصرہپاک فوج اپنے ساتھ کام کرنے والوں کو سہولیات دینا بھی جانتی ہے۔
بالکل غلط۔ اس وقت یہ ”ایک امریکہ“ کا نہیں آپ کا تبصرہ ہے۔"ہر ملک کے پاس اپنی افواج ہیں، پاکستانی افواج کے پاس پورا ملک ہے" - ایک امریکہ کا تبصرہ
ہم سمجھتے ہیں کہ فوج کا کام ڈیفنس ہے اور وہ یہ کام کافی حد تک بطریقِ احسن سرانجام دے رہی ہے۔
تمام ممالک کی افواج ایمرجنسی حالات میں اپنے شہریوں کی امداد کرتی ہیں، یہ کوئی خاص بات نہیں۔ البتہ جب ملک تقریباً سارا سال ہی حالت ایمرجنسی میں ہو تو افواج کی خدمات بار بار طلب کرنی پڑتی ہیںاور فوج بھی ہر مشکل گھڑی میں عوام کی مدد کرتی ہے۔ خواہ زلزلہ ہو یا دہشتگردی، امن ہو یا جنگ۔
بجلی، گیس، تعلیم انگریزوں نے روشناس کروایا تھا۔ مگر چونکہ یہ خوشحالی برطانوی راج کی مرہون منت تھی اسلئے ہمارے اصلی آقاؤں کو انکا کٹ نہیں مل پاتا تھا۔ یوں ایک خاص سازش کے تحت انگریز کو یہاں سے بھگایا گیا تاکہ یہ خطہ مزید انکے کے ہاتھوں میں رہتے ہوئے کہیں ہانگ کانگ جیسا ترقی یافتہ ملک نہ بن جائے۔اللہ رحم فرمائے پاکستان پر اور اسے بجلی پانی تعلیم اور گیس جیسی بنیادی سہولیات کی اہمیت سے بھی روشناس کروائے ۔
یورپ اور امریکہ نے تعلیم اور نظام صحت بنایا ساتھ قحبہ خانے، شراب خانے، ہم جنس پرست ترقی، فیملی سیکس کلچر بھی بنا لیا۔ امریکہ اور یورپیوں نے اپنے ہمنوا ہمسائے ہونے کے باوجود خود تو ہزاروں کی تعداد میں ایٹم بم ، ہائیڈروجن بم اور زہرلی گیسوں کے خوفناک بنا رکھے ہیں۔ ایک ہمارا پاکستان نے اپنی حفاظت کیلئے جو ایٹم بم بنایا وہ یورپی غلاموں سے ہضم نہیں ہوتا۔ سڑ سڑ کر کوئلہ ہو رہے ہیں ہیں۔ اللہ یورپ کے دیسی غلاموں کے حال پر رحم فرمائےہم ایک اچھا صحت اور تعلیم کا نظام نئیں بنا سکے مگر ایٹم بم بنا لیا کیونکہ ہماری کسی ہمسائے سے نہیں بنتی ، اب چاہے ہمارے بچے بھوکے مریں یا جاہل رہیں یا لاعلاج دم توڑ دیں ایٹم بم تو بن گیا نا ۔
اللہ رحم فرمائے پاکستان پر اور اسے بجلی پانی تعلیم اور گیس جیسی بنیادی سہولیات کی اہمیت سے بھی روشناس کروائے ۔
اس کہانی کا سب سے افسردہ حصہ اس قوم کی ذہنیت ہے کہ تپتی دوپہروں میں جان لیوا گرمی میں آپ کو ایک بنیادی سہولت میسر نہیں جسے بجلی کہتے ہیں اور ایٹم بم کا جشن منایا جارہا ہے ۔ اللہ انہیں امن سے رہنے اور سوچنے کی توفیق دے اور یہ توفیق بھی کامن سینس کی طرح کامن نہیں ۔بجلی، گیس، تعلیم انگریزوں نے روشناس کروایا تھا۔ مگر چونکہ یہ خوشحالی برطانوی راج کی مرہون منت تھی اسلئے ہمارے اصلی آقاؤں کو انکا کٹ نہیں مل پاتا تھا۔ یوں ایک خاص سازش کے تحت انگریز کو یہاں سے بھگایا گیا تاکہ یہ خطہ مزید انکے کے ہاتھوں میں رہتے ہوئے کہیں ہانگ کانگ جیسا ترقی یافتہ ملک نہ بن جائے۔
آج ۷۰ سال بعد اصلی آقاؤں کی غلامی میں تمام تر خوشحالی آف شور اکاؤنٹس اور تارکین وطن پاکستانیوں کے حصے میں منتقل ہو گئی ہے۔ جبکہ انگریزوں کو بھگانے والے آج بھی طوطے مینا کی کہانیاں سن سن کر لطف اندوز ہوتے رہتے ہیں۔
بہت بہادر ہیں آپ۔ ذرا جی ایچ کیو کے سامنے آ کر اس تحریر کا کتبہ لیکر پر امن مظاہرہ کیجے۔پاکستانی افواج کا تاریخی ڈیفنس:
یہ ہے افواج پاکستان کا تاریخی ڈیفنس جو زیادہ تر عرصہ اپنے ہی لوگوں کو سبق سکھانے اور ڈنڈے کے زور پر قومی دھارے میں لانے پر صرف ہوا۔ اس سبق کے دوران کتنی جمہوری روایات کا قلم قمع کیا گیا، کتنی قومیتوں کیساتھ ناانصافی اور ظلم کیا گیا وہ الگ موضوع ہے جس پر کتابیں لکھی جا سکتی ہیں۔
- ۱۹۴۸ دو تہائی کشمیر گنوا دیا
- ۱۹۶۵ باقی کا کشمیر حاصل کرنے کے چکر میں لاہور گنواتے گنواتے بچا
- ۱۹۷۱ بنگالیوں کو سبق سکھانے کے چکر میں مشرقی پاکستان گنوا دیا
- ۱۹۷۳-۱۹۷۶ کے درمیان افواج پاکستان بلوچوں کو سبق سکھاتی رہیں یہاں تک کے ملک میں مارشل لا لگانا پڑا
- ۱۹۸۴ سیاچین گلیشئیر گنوا دیا
- ۱۹۹۲ میں کراچی والوں کو سبق سکھایا
- ۱۹۹۹ کارگل کا محاذ لیکر گنوا دیا اور پھر جمہوریت کو سبق سکھایا
- ۲۰۰۹ تک شمال اور مغربی پاکستان کے کئی علاقہ جہادی دہشت گردوں کے قبضہ میں جا چکے تھے جنہیں بعد میں بذریعہ آپریشن واپس لانا پڑا
- ۲۰۱۴ سے قبل فاٹا کے علاقے جہادی دہشت گردوں کی حراست میں تھے جنہیں آپریشن ضرب عضب کے ذریعہ بازیاب کروایا گیا
یہ شاید اس تپتی گرمی کا ہی اثر ہے جو سوچنے سمجھنے کی تمام صلاحیتیں کھو بیٹھے ہیںاس کہانی کا سب سے افسردہ حصہ اس قوم کی ذہنیت ہے کہ تپتی دوپہروں میں جان لیوا گرمی میں آپ کو ایک بنیادی سہولت میسر نہیں جسے بجلی کہتے ہیں اور ایٹم بم کا جشن منایا جارہا ہے ۔ اللہ انہیں امن سے رہنے اور سوچنے کی توفیق دے اور یہ توفیق بھی کامن سینس کی طرح کامن نہیں ۔
خود کشی کرنے کے اس سے بہتر اور سہل طرائق موجود ہیںبہت بہادر ہیں آپ۔ ذرا جی ایچ کیو کے سامنے آ کر اس تحریر کا کتبہ لیکر پر امن مظاہرہ کیجے۔
نہیں میاں صاحب کی غریب مکاو آف شور کمپنی کے شئیر ہولڈرز ہیں یہ سب اسی لئے دل جمعی سے مر رہے ہیں اور اپنی آنے والی نئی نسلوں کو ذہنی طور پر مار کر جا رہے ہیں سو یوم تکبیر زندہ باد ۔خود کشی کرنے کے اس سے بہتر اور سہل طرائق موجود ہیں
شور کمپنیوں کے سب سے بڑے شئیر ہولڈرز مغرب کے پالے ہوئے قادیانی کلٹ کے خلیفہ جات بھی ہیں، جو جبری چندوں سے قادیانی کمیونیٹی کا خون چوس کر یورپ میں عیاشیاں کر رہے ہیںنہیں میاں صاحب کی غریب مکاو آف شور کمپنی کے شئیر ہولڈرز ہیں یہ سب اسی لئے دل جمعی سے مر رہے ہیں اور اپنی آنے والی نئی نسلوں کو ذہنی طور پر مار کر جا رہے ہیں سو یوم تکبیر زندہ باد ۔
بیچ تو رہے تھے پاکستانی مگر پکڑے گئےیہ تحفے کے طور پر دی جانے والی چیز نہیں ہے نا ہی پاکستان کو یہ پلیٹ میں رکھ کر ملا ہے۔ اگر کسی میں ہمت ہے تو بنالے۔
دنیا تباہ ہونے کے بعد امن ہی امن ہو گا۔ہم نے ایک بار فلسفی کی کلاس میں دنیا میں دائمی قیام امن کیلئے مشورہ دیا تھا کہ تمام ممالک کو ایٹمی ہتھیار فراہم کر دئے جائیں تاکہ انکے خوف سے کوئی بھی ملک دوسرے پر چڑھائی کا سوچے بھی نا