یوم عشق رسول گزرے ایک سال ہو گیا

پچھلے برس پاکستان میں 'یوم عشق رسول' منایا گیا۔ جسے اب تقریبا ایک سال مکمل ہو گیا۔ اللہ کرے ہمارا ہر روز عشق رسول میں بسر ہو اور امن نصیب ہو۔
 

حسینی

محفلین
پچھلے برس پاکستان میں 'یوم عشق رسول' منایا گیا۔ جسے اب تقریبا ایک سال مکمل ہو گیا۔ اللہ کرے ہمارا ہر روز عشق رسول میں بسر ہو اور امن نصیب ہو۔

آمین۔
یقینا ہمیں عشق رسول کے عملی تقاضوں کو پورا کرنا چاہیے۔۔۔۔ وہ رسول جو رحمۃ للعالمین تھے۔۔۔ جو صادق وامین تھے۔۔۔
بے کسوں کے مددگار، غریبوں کے ہمنوا، سخیوں کے سردار، شجاعت کے امین۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان کی سیرت طیبہ پر چلنا ہی دارین کی سعادت کا ضامن ہے۔۔۔ ورنہ زباں سے کہ بھی دیا لا الہ تو کیا حاصل؟؟؟؟
 
21 ستمبر 2012 کو پاکستان میں پہلی بار یومِ عشقِ رسول منایا گیا۔ جو در حقیقت پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے محبت کا اظہار تھا۔ اس کا محرک وہ احتجاج اور مظاہرے تھے جو امریکی گستاخوں کی جانب سے بنائی گئی بد نام زمانہ فلم "مسلمانوں کی معصومیت" کے خلاف مسلمانانِ عالم نے کیے۔ عین اس موقع پر جب جلسے جلوس جاری تھے۔ کہیں سے چند نقاب پوش شر پسند عناصر شامل احتجاج ہوئے اور توڑ پھوڑ، گھیراؤ جلاؤ کا عمل شروع ہوا۔ تاہم پولیس اور ایجنسیاں ان غداروں کو پکڑنے میں ناکام رہیں جنہوں نے مسلمانوں کے احتجاج کو بدنام کرنے کی ناکام سازش کی۔
امریکہ میں موجود ایک بدنامِ زمانہ نام نہاد پادری ٹیری جونز (نئی تحقیقات نے جسے بے مذہب انسان بتایا ہے) کے زیرِ سایہ نیکولا باسلے یا اسی طرح کے کسی نام کے ایک درندہ صفت انسان نے کئی یہودی کاروباری لوگوں کے سرمایہ کے تعاون سے ایک مذموم حرکت کی۔ انہوں نے دنیا کے ایک بہت بڑے الہامی دین اسلام کے سب سے بڑے پیشوا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک ذات کی معاذاللہ توہین کرنے کی ناکام کوشش کی۔ انہوں نے ایک ویڈیو فلم بنائی۔ جس کا نام انگریزی زبان میں "انو سینس آف مسلمز" رکھا۔ پھر اس کے دیگر زبانوں میں ترجمے اور نام وغیرہ بھی نشر ہوئے۔ اس کا اردو میں ترجمہ "مسلمانوں کی معصومیت" ہے۔ اس ویڈیو میں دنیا کی سب سے عظیم اور اعلیٰ ترین شخصیت حضرت محمد کے بارے میں معاذاللہ ناپاک معاملات دکھانے کی جُرات کی گئی۔ جو سراسر خلاف واقعہ ہے۔ اس گستاخانہ فلم کے رد عمل کے طور پر مسلمان ملکوں اور دیگر ملکوں میں بھی فلم پروڈیوسر اور آزادیِ اظہار رائے کے خلاف شدید ترین احتجاج ہوئے۔ اہلسنت سیاسی و مذہبی جماعتوں کی کال کے بعد پاکستان کی حکومت نے 21 ستمبر 2012 بروز جمعہ کو یومِ عشقِ رسول کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔ 21 ستمبر والے دن ملک گیر ہڑتال ، احتجاج اور ریلیاں ہوئیں۔ مغربی میڈیا خاص طور پر بی بی سی نے ایک دن پہلے ہی یوم عشق رسول کے خلاف پروپیگنڈا شروع کر دیا۔ اگلے روز پاکستانی میڈیا نے بھی مغربی میڈیا کی تقلید کی۔ بظاہر اُس دن پاکستان کے بڑے شہروں میں آگ لگی ہوئی دکھائی گئی اور لوٹ مار بھی ثابت کی گئی۔ تاہم اکثریت کا کہنا ہے کہ کراچی میں دس سال سے زائد کا عرصہ گزر گیا یہی عالم تھا۔ تو آج کیوں مسلمانوں کے جذبہ عشق رسول کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔ جبکہ مظاہرین کے ایک حلقے کا کہنا ہے کہ عوام نے بھی جلاؤ گھیراؤ کیا۔ دوسرے حلقے کا مؤقف ہے کہ وہ ایجنسیوں کے لوگ تھے اور پاکستانی حکومت اور مغرب کے کارندے تھے جنہوں نے توڑ پھوڑ کی تاکہ پاکستانی حکومت اپنے مغربی آقاؤں کو خوش رکھ سکے۔ اسی دوران میں میڈیا نے مثالی جانب داری کا مظاہرہ کیا اور مسلمان ٹی وی چینلز نے اسلام کے نام کو دھندلانے کی سازش میں بھر پور حصہ لیا۔
نوٹ: اردو وکیپیڈیا پر اس سے ملتا جلتا مضمون میں نے ہی لکھا ہوا ہے
 

x boy

محفلین
پچھلے برس پاکستان میں 'یوم عشق رسول' منایا گیا۔ جسے اب تقریبا ایک سال مکمل ہو گیا۔ اللہ کرے ہمارا ہر روز عشق رسول میں بسر ہو اور امن نصیب ہو۔
جزاک اللہ
ہماری ذندگی اسی طرح ہونی چاہیے
ان کی خوشبوں ہم میں بسی رہنی چاہیے،
جس طرح خلفائے راشدین، ابوبکر صدیق ، عمر،عثمان غنی، علی رض اوردیگر بڑے صحابہ کرام اجمعین نے بسائے رکھا اور دنیا سے رخصتی تک اسی میں رہ گئے ان کے بعد تابعین اور تبع تابعین۔ جب تک کوئی مسلک نہیں تھا۔ اللہ پاک ہم سب کو اسی طرح بسائے رکھنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین۔
ایک حدیث ہے جس کو متعد بار نیٹ میں پایا اور بارہا بار پڑھا اس حدیث مبارک کو آپ لوگوں کے لئے شئر کرنے کی اجازت چاہتا ہوں۔۔


نیکی صرف اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی
اطاعت کا نام ہے
صحیح بخاری میں ایک حدیث ہے کہ تین افراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر تشریف لائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں موجود نہ تھے ۔ انہوں نے پردے کے پیچھے سے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی عبادت کے بارے میں پوچھا ، ان کی خواہش تھی کہ ہماری رات کی عبادت اس کا طریقہ اور اس کا وقت بھی نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام کے طریقہ اور وقت کے مطابق ہو ، بالکل ویسے کریں جیسے اللہ کے پیغمبر کیا کرتے تھے ۔
حدیث کے الفاظ ہیں : فلما اخبروا تقالوھا
جب انہیں پیغمبر علیہ الصلوٰۃ والسلام کی عبادت کے بارے میں بتلایا گیا تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کو تھوڑا سمجھا ۔ پھر خود ہی کہا کہ نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام تو وہ برگزیدہ ہستی ہیں جن کے اللہ تعالیٰ نے تمام گناہ معاف کر دئیے ہیں اور ہم چونکہ گناہ گار ہیں لہٰذا ہمیں آپ سے زیادہ عبادت کرنی چاہئیے ۔ چنانچہ تینوں نے کھڑے کھڑے عزم کر لیا ۔

ایک نے کہا میں آج کے بعد رات کو کبھی نہیں سوؤں گا بلکہ پوری رات اللہ کی عبادت کرنے میں گزاروں گا ۔
دوسرے نے کہا میں آج کے بعد ہمیشہ روزے رکھوں گا اور کبھی افطار نہ کروں گا ۔
تیسرے نے کہا میں آج کے بعد اپنے گھر نہیں جاؤنگا اپنے گھر بار اور اہل و عیال سے علیحدہ ہو جاؤں گا تا کہ ہمہ وقت مسجد میں رہوں ۔ چنانچہ تینوں یہ بات کہہ کر چلے گئے اور تھوڑی دیر بعد نبی علیہ الصلوٰۃ والتسلیم تشریف لے آئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ تین افراد آئے تھے اور انہوں نے یوں عزم ظاہر کیا ۔
جب امام الانبیاءنے یہ بات سنی تو حدیث کے الفاظ ہیں : فاحمر وجہ النبی کانما فقع علی وجھہ حب الرمان ” نبی علیہ السلام کا چہرہ غصے سے سرخ ہو گیا یوں لگتا تھا گویا سرخ انار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر نچوڑ دیا گیا ہے اتنے غصے کا اظہار فرمایا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تینوں کو بلا کر پوچھا کہ تم نے یہ کیا بات کی ؟ کیا کرنے کا ارادہ کیا ؟ پھر نبی علیہ الصلوٰۃ والتسلیم نے اپنا عمل بتایا کہ میں تو رات کو سوتا بھی ہوں اور جاگتا بھی ہوں ، نفلی روزے رکھتا بھی ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں اور میرا گھر بار ہے اور میری بیویاں ہیں ۔ میں انہیں وقت بھی دیتا ہوں اور اللہ کے گھر میں بھی آتا ہوں ۔ یہ میرا طریقہ اور سنت ہے جس نے میرے اس طریقے سے اعراض کیا اس کا میرے ساتھ کوئی تعلق نہ ہے ۔ یعنی جس نے اپنے طریقے پر چلتے ہوئے پوری پوری رات قیام کیا ۔ زمانے بھر کے روزے رکھے اور پوری عمر مسجد میں گزار دی اس کا میرے دین سے میری جماعت سے میری امت سے کوئی تعلق نہ ہو گا ۔ وہ دین اسلام سے خارج ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ نیکی محنت کا نام نہیں بلکہ اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا نام نیکی ہے ۔ ایک عمل اس وقت تک ” عمل صالح نہیں ہو سکتا جب تک اس کی تائید اور تصدیق محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ فرمادیں ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے عمل کو بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رد کر دیا ۔ کیونکہ وہ عمل اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے اور منہج کے خلاف تھا ۔ یاد رہے کہ کوئی راستہ بظاہر کتنا ہی اچھا لگتا ہو اس وقت تک اس کو اپنانا جائز نہیں جب تک اس کی تصدیق و تائید محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ فرمادیں ۔
 
Top