اشرف نقوی
محفلین
یونہی بے ساختہ دیکھو کہ شعوری صاحب
زندہ رہنے کو ہیں کچھ خواب ضروری صاحب
میں تو خود نکلا تھا جنت سے ، بہانہ کر کے
مجھ کو بھاتی ہی نہ تھی خاک سے دوری صاحب
میں کھلونا ہوں ، پرانا بھی ، بہت نازک بھی
میری میعاد تو کب کی ہوئی پوری صاحب
روشنی دے گی کسی روز ستارہ بن کر
غور سے دیکھو ، مِری مٹی ہے نوری صاحب
یہ مِرا عشق ہے ، مجنوں کا فسانہ تو نہیں
کیسے چھوڑوں یہ کہانی میں ادُھوری صاحب
اشرف نقوی