محمد شکیل خورشید
محفلین
دور دل کی چبھن نہیں ہوتی
گو جبیں پر شکن نہیں ہوتی
کچھ طبیعت میں میل ہوتا ہے
بے سبب یہ لگن نہیں ہوتی
مصلحت کوش ہے یہ شہر یہاں
رسمِ دار و رسن نہیں ہوتی
یہ تو دوری میں سانس رکتی ہے
قربتوں میں گھٹن نہیں ہوتی
کیا کہیں کیا عذاب ہیں اس میں
یونہی تخلیقِ فن نہیں ہوتی
کہتے لہجہ نڈھال ہوتا ہے
بات میں گو تھکن نہیں ہوتی
کچھ کم و بیش ہو ہی جاتی ہے
بات سب مِن و عن نہیں ہوتی
ہیں مخیر یہاں کے لوگ شکیل
لاش یاں بے کفن نہیں ہوتی
ایک تازہ کاوش
استادِ محترم الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
و دیگر اساتذہ و احباب کی نذر
گو جبیں پر شکن نہیں ہوتی
کچھ طبیعت میں میل ہوتا ہے
بے سبب یہ لگن نہیں ہوتی
مصلحت کوش ہے یہ شہر یہاں
رسمِ دار و رسن نہیں ہوتی
یہ تو دوری میں سانس رکتی ہے
قربتوں میں گھٹن نہیں ہوتی
کیا کہیں کیا عذاب ہیں اس میں
یونہی تخلیقِ فن نہیں ہوتی
کہتے لہجہ نڈھال ہوتا ہے
بات میں گو تھکن نہیں ہوتی
کچھ کم و بیش ہو ہی جاتی ہے
بات سب مِن و عن نہیں ہوتی
ہیں مخیر یہاں کے لوگ شکیل
لاش یاں بے کفن نہیں ہوتی
ایک تازہ کاوش
استادِ محترم الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
و دیگر اساتذہ و احباب کی نذر