یوں تنہائی سجائی میں نے
کوئی خوشی منائی میں نے
درمیان صرف اک دریا تھا
کشتی نہ پار لگائی میں نے
ہار جس کا تھی مقدر بنی
وہ بازی بھی لگائی میں نے
کیوں مجھ سے اُلجھتے ہو
کوئی پارسائی دکھائی میں نے
دریا اور کنارے ایک ہوگئے
وہ برسات برسائی میں نے
جو کبھی جلی نہ تھی ظفر
وہ شمع بھی بجھائی میں نے
کوئی خوشی منائی میں نے
درمیان صرف اک دریا تھا
کشتی نہ پار لگائی میں نے
ہار جس کا تھی مقدر بنی
وہ بازی بھی لگائی میں نے
کیوں مجھ سے اُلجھتے ہو
کوئی پارسائی دکھائی میں نے
دریا اور کنارے ایک ہوگئے
وہ برسات برسائی میں نے
جو کبھی جلی نہ تھی ظفر
وہ شمع بھی بجھائی میں نے