رانا
محفلین
یوں تو ڈھونڈے سے کیا نہیں ملتا
ایک سا دوسرا نہیں ملتا
متلاشی ہے کتنی صدیوں سے
آدمی کو خدا نہیں ملتا
کچھ خبر تیری پائیں تو کیسے
اپنا بھی جب پتا نہیں ملتا
دھیان جاتا ہے کیوں تری جانب
جب کوئی آسرا نہیں ملتا
راستوں کی ہے کس قدر بہتات
کوئی منزل رسا نہیں ملتا
اس سے کیا کیا رہیں ملاقاتیں
جو کبھی برملا نہیں ملتا
اک سرے تک رسائی ہے سب کی
کیوں سرا دوسرا نہیں ملتا
ہو مکمل جو ہر طرح روحی
کوئی اتنا بڑا نہیں ملتا
ایک سا دوسرا نہیں ملتا
متلاشی ہے کتنی صدیوں سے
آدمی کو خدا نہیں ملتا
کچھ خبر تیری پائیں تو کیسے
اپنا بھی جب پتا نہیں ملتا
دھیان جاتا ہے کیوں تری جانب
جب کوئی آسرا نہیں ملتا
راستوں کی ہے کس قدر بہتات
کوئی منزل رسا نہیں ملتا
اس سے کیا کیا رہیں ملاقاتیں
جو کبھی برملا نہیں ملتا
اک سرے تک رسائی ہے سب کی
کیوں سرا دوسرا نہیں ملتا
ہو مکمل جو ہر طرح روحی
کوئی اتنا بڑا نہیں ملتا