نیرنگ خیال
لائبریرین
غزل
یوں تو کوئی دوش نہیں تھا کشتی کا ، پتواروں کا
ہم نے خود ہی دیکھ لیا تھا ایک سراب کناروں کا
جھڑتی اینٹیں سُرخ بُرادہ کب تک اپنے ساتھ رکھیں
وقت چھتوں کو چاٹ رہا ہے ، دشمن ہے دیوارں کا
تیز ہوا نے تنکا تنکا آنگن آنگن دان کیا
گم صُم چڑیا طاق میں بیٹھی سوچ رہی ہے پیاروں کا
سُرخ گلابوں کی رنگت بھی اچھی ہے پر سوچتا ہوں
قوس و قزح سی اُس کی آنکھیں ، رنگِ حیا رخساروں کا
کاش سروں کی بھی قیمت ہو دستاروں کے میلے میں
کاش وفا بھی جنسِ گراں ہو طور تِرے بازاروں کا
دھوکہ دینے والی آنکھیں ، دھوکہ کھا بھی لیتی ہیں
راکھ اُڑا کے دیکھ تو لیتے رنگ ہے کیا انگاروں کا
من میں غم کے پھول کھلیں تو لفظ مہکنے لگتے ہیں
دل آنگن بھی دیکھا ہوتا ، تم نے خوش گُفتاروں کا
بند گلی بھی خود میں جانے رستے کتنے رکھتی ہے
ہم دروازے کھوج نہ پائے ، دوش ہے کیا دیواروں کا
ایسا تھا کہ آنچل بن کے دھرتی کو سُکھ دینا تھا
ورنہ امبر بھی کیا کرتا ، سورج ، چاند ، ستاروں کا
بس یادوں کی کو مل رُت میں عمر تمام گزر جائے
ورنہ احمدؔ ہجر کا موسم ، موسم ہے آزاروں کا
محمداحمؔد
یوں تو کوئی دوش نہیں تھا کشتی کا ، پتواروں کا
ہم نے خود ہی دیکھ لیا تھا ایک سراب کناروں کا
جھڑتی اینٹیں سُرخ بُرادہ کب تک اپنے ساتھ رکھیں
وقت چھتوں کو چاٹ رہا ہے ، دشمن ہے دیوارں کا
تیز ہوا نے تنکا تنکا آنگن آنگن دان کیا
گم صُم چڑیا طاق میں بیٹھی سوچ رہی ہے پیاروں کا
سُرخ گلابوں کی رنگت بھی اچھی ہے پر سوچتا ہوں
قوس و قزح سی اُس کی آنکھیں ، رنگِ حیا رخساروں کا
کاش سروں کی بھی قیمت ہو دستاروں کے میلے میں
کاش وفا بھی جنسِ گراں ہو طور تِرے بازاروں کا
دھوکہ دینے والی آنکھیں ، دھوکہ کھا بھی لیتی ہیں
راکھ اُڑا کے دیکھ تو لیتے رنگ ہے کیا انگاروں کا
من میں غم کے پھول کھلیں تو لفظ مہکنے لگتے ہیں
دل آنگن بھی دیکھا ہوتا ، تم نے خوش گُفتاروں کا
بند گلی بھی خود میں جانے رستے کتنے رکھتی ہے
ہم دروازے کھوج نہ پائے ، دوش ہے کیا دیواروں کا
ایسا تھا کہ آنچل بن کے دھرتی کو سُکھ دینا تھا
ورنہ امبر بھی کیا کرتا ، سورج ، چاند ، ستاروں کا
بس یادوں کی کو مل رُت میں عمر تمام گزر جائے
ورنہ احمدؔ ہجر کا موسم ، موسم ہے آزاروں کا
محمداحمؔد