کاشفی
محفلین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
یوں مٹا جیسے کہ دہلی سے گمانِ دہلی
تھا مِرا نام و نشاں، نام و نشانِ دہلی
لے گئے لوٹ کے اب شوکت و شانِ دہلی
پوربی، پہلے اُڑاتے تھے زبانِ دہلی
اس سے بڑھ کر نہیںمحشر میںکوئی طولِ حساب
بس یہی ہوگا کہ ہم اور بیانِ دہلی
نیّرؔ و غالبؔ و آزردہ ؔ سے پھر لوگ کہاں؟
داغؔ اب یہ ہیں غنیمت ہمہ دانِ دہلی
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
یوں مٹا جیسے کہ دہلی سے گمانِ دہلی
تھا مِرا نام و نشاں، نام و نشانِ دہلی
لے گئے لوٹ کے اب شوکت و شانِ دہلی
پوربی، پہلے اُڑاتے تھے زبانِ دہلی
اس سے بڑھ کر نہیںمحشر میںکوئی طولِ حساب
بس یہی ہوگا کہ ہم اور بیانِ دہلی
نیّرؔ و غالبؔ و آزردہ ؔ سے پھر لوگ کہاں؟
داغؔ اب یہ ہیں غنیمت ہمہ دانِ دہلی