یہودی کا کارنامہ جو اسرائیل میں سنہرے لفظوں میں لکھا جائے گا

قیصرانی

لائبریرین
میں نے بھی آج یہ خبر پڑھی تھی۔ وڈیو تو دیکھنے کا وقت نہیں ہے، آپ براہ کرم کچھ خلاصہ دے دیں
 

قیصرانی

لائبریرین
وڈیو دیکھی ہے لیکن اس بارے معلومات کا انتظار ہے کہ واقعی ایسا ہے بھی کہ نہیں۔ انگریز دور میں تو یہ بات سنی تھی کہ وہ انگریزوں کو مدرسے کے طالبعلم یا مدرس بنانے کی تربیت دیتے تھے جن کا بنیادی کام فساد پیدا کرنا ہوتا تھا۔ البتہ یہ خبر ابھی تحقیق طلب ہے
 

قیصرانی

لائبریرین
براہ کرم خلاصہ دیجیے۔
یہ ایک صحافی بلال قطب کے الفاظ ہیں ایک فرد کے بارے، جن سے ملاقات ہوئی تھی اور وہ بندہ بتا رہا تھا کہ وہ 18 سال ڈی آئی خان کی مسجد میں امامت کراتا رہا ہے، جبکہ وہ یہودی ہے
اسی سے متعلق بھی بتایا ہے کہ ڈاکٹر اسرار احمد برطانیہ ایک جگہ گئے جہاں عراقی انداز میں تلاوت ہو رہی تھی بہت خوبصورت، جبکہ وہ جگہ یہودی مدرسہ تھا
 
یہ صاحب جو گفتگو کر رہے تھے۔ اس میں بہت سی دیگر باتیں بھی قابلِ غور ہیں۔ تاہم اس وقت چوں کہ اس ’’یہودی امام مسجد‘‘ کی بات ہوئی ہے۔ اس میں ایران کا نام بھی لیا جا رہا ہے۔ یہ وہاں کسی بڑے شہر میں یہودیوں کا ایک بہت بڑا مرکز ہے کہ شاید اتنا بڑا شاید اسرائیل میں بھی نہیں ہو گا۔ اس مرکز کے کسی سالانہ اجتماع کی فوٹیج بھی انٹرنیٹ پر دیکھی تھی۔

وہ لوگ ہر حربہ استعمال کر رہے ہیں، اور ہمارے لوگ ان کے فکری اور نظری جال میں بہت آسانی سے آ رہے ہیں۔ ادھر بدقسمتی سے شعائرِ اسلام کو کوئی اہمیت ہی نہیں دی جا رہی۔ اور یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ نماز روزہ داڑھی کے معاملات بس ’’ایویں ای‘‘ ہیں؟

نظام کو بدلنا ہو گا! سارے نظاموں کو رد کر کے ہر سطح پر، ہر شعبے میں قرآن و سنت کو حقیقی معانی میں نافذ کرنا ہو گا۔ نہیں تو یہاں اسی طرح دھنائی ہوتی رہے گی۔ اللہ ہمیں حق کو حق اور باطل کو باطل کے طور پر دیکھنے اور سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!

خالی تقاریرِ دل پذیر کے بارے میں قرآن شریف پوچھتا ہے نا، کہ وہ کہتے کیوں ہو جو کرتے نہیں ہو؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کیوں کا جواب اپنی اپنی حیثیت میں مجھے بھی تیار کرنا ہے اور آپ کو بھی۔ اور اگر کوئی جواب نہیں ہے تو پھر وہ کرنا ہو گا جو ہم کہتے ہیں۔
 
مسلمانوں میں ایک ہی فرقہ ہے جو تین صدی قبل ظہور پذیر ہوا اور تب سے مسلمانوں میں تفرقے، انتشار، بدامنی اور نفرت کا بازار گرم کئے ہوے ہے۔۔۔جب سے وہ فرقہ ظہور پذیر ہوا، پوری دنیا میں مسلمانوں پر نکبت و ادبار کے سائے منڈلانا شروع ہوگئے۔۔۔جہاں جہاں انکے قدم پہنچے، وہاں وہاں باہمی نفرت، قتل و غارت، فساد فی الارض شروع ہوا۔۔۔یقیناؑ ویڈیو میں ذکر کئے گئے یہودی مشنری، انہی کی مساجد کو مساجدَ ضرار کی طرح استعمال کر رہے ہیں۔۔۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
مسلمانوں میں ایک ہی فرقہ ہے جو تین صدی قبل ظہور پذیر ہوا اور تب سے مسلمانوں میں تفرقے، انتشار، بدامنی اور نفرت کا بازار گرم کئے ہوے ہے۔۔۔ جب سے وہ فرقہ ظہور پذیر ہوا، پوری دنیا میں مسلمانوں پر نکبت و ادبار کے سائے منڈلانا شروع ہوگئے۔۔۔ جہاں جہاں انکے قدم پہنچے، وہاں وہاں باہمی نفرت، قتل و غارت، فساد فی الارض شروع ہوا۔۔۔ یقیناؑ ویڈیو میں ذکر کئے گئے یہودی مشنری، انہی کی مساجد کو مساجدَ ضرار کی طرح استعمال کر رہے ہیں۔۔۔ ۔
نام بھی عطا کرتے جائیے حضرت :)
 
یہ صفحات کچھ عرصے سے میرے پاس محفوظ چلے آ رہے تھے۔ بہت کوشش کی کہ کسی طرح اس سب لکھے کے بارے میں مذید کچھ معلومات ملیں لیکن ناکام رہا۔ آج اس ویڈیو کو دیکھنے کے بعد خیال آیا کہ پوسٹ کر دیتا ہوں ۔​
2hp2h4j.jpg


 

arifkarim

معطل
ارے واہ۔ آپنے تو یہاں امت مسلمہ کے اجتماعی زوال کا ایک"اثبوت" خود ہی مہیا کر دیا! یعنی دنیا بھرکے محض 140 لاکھ یہودی عالم اسلام کے 160 کروڑ نفوس پر بھاری پڑ گئے؟ یہ یہودی اپنے مدرسوں میں اسقدر زیادہ خوش الحانی سے تلاوت کر سکتے ہیں کہ ڈاکٹر اسرار احمد جیسے نامور عالم دین دھوکہ کھا گئے۔ اوپر سے ستم دیکھئے کہ ایک لمبی داڑھی والا یہودی، مسلمان کے بھیس میں ایک پاکستانی مسجد میں 18 سال تک امامت کرواتا رہا اور کسی مرد مومن کو کان و کان خبر نہ ہوئی! واقعی اس سے یہ "ثابت" ہوتا ہے کہ یہودی دنیا کی طاقت ور ترین قوم ہیں جو کُل امت مسلمہ کو اپنے اشارعوں پر نچا رہے ہیں۔ ویسے بھی مداری کے ناچ میں کمال بندر کا نہیں اسکے نچانے والے کا ہوتا ہے اور اس کامیابی کا اصل سہرا بھی محض چند لاکھ انتہائی ذہین قسم کے یہودیوں کو جاتا ہے جو مسلمانوں کی صفوں میں خاموشی کیساتھ گھس کر قادیانیوں اور بہائیوں سے کئی گنا بہتر فتنہ و فساد امت مسلمہ کے درمیان برپا کر رہے ہیں۔ :)
لاتعداد اسلام اور مسلمان مخالف عالمی یہودی سازشوں کی بے نقابی سے تنگ آکر اور انکے توڑ کیلئے اسرائیل کے ہمسایہ عرب مُلک اُردن نے 1400 سال کی انتھک محنت اور مشقت کے بعد یہودیوں کے مرکزی مذہبی صحیفے یعنی" تلمود بابل" کا عربی ترجمہ مکمل کر لیا ہے۔اور جب اس "عظیم الشان" کارنامے پر اسرائیلی صحافیوں نے اپنے اردنی ہمسایوں کو مبارک باد پیش کرنا چاہی تو انہوں یہ کہہ کر اسکو رد کیا کہ ہم اسرائیلی میڈیا سے کوئی بات چیت نہیں کرتے ۔ :) شاید انکو یہ انمول یہودی صحیفے کا عربی "ترجمہ" چوری ہونے کا خوف لاحق ہو؟ یا بھی توہو سکتا ہے کہ یہ عربی ترجمہ کہیں مومنین کو یہودیت کے مزید قریب نہ کردے جہاں اسکے اجراء کا اصل مقصد دشمن اول یعنی یہود کے 4000 سال پرانے" پوشیدہ" رازوں سے پردہ اٹھانا ہے :)
http://thetalmudblog.wordpress.com/2012/03/31/the-babylonian-talmud-now-in-arabic/
http://www.jpost.com/Jewish-World/Jewish-News/Jordan-group-translates-Babylonian-Talmud-to-Arabic

غلط دن ڈال دیا۔ افف۔ آپکو شاید معلوم نہیں کہ یہودستان میں ہفتے کاروز ہمارے جمعہ کی طرح ہوتا ہے اور وہاں عام چھٹی ہوتی ہے۔ یہ دانا چگنے کوئی یہودی یہاں آنے نہیں والا۔ :)
http://en.wikipedia.org/wiki/Shabbat

انگریز دور میں تو یہ بات سنی تھی کہ وہ انگریزوں کو مدرسے کے طالبعلم یا مدرس بنانے کی تربیت دیتے تھے جن کا بنیادی کام فساد پیدا کرنا ہوتا تھا۔ البتہ یہ خبر ابھی تحقیق طلب ہے
نہیں ہے سنی سنائی بات خود دیکھنے کی طرح۔ اس حدیث مبارک کا حوالہ محفل کی لمبی ترین داڑھی والے انکل سے حاصل کر سکتے ہیں۔ وکی پیڈیا کے یہودی اس معاملہ میں تھوڑے کمزور ہیں :)


اسی سے متعلق بھی بتایا ہے کہ ڈاکٹر اسرار احمد برطانیہ ایک جگہ گئے جہاں عراقی انداز میں تلاوت ہو رہی تھی بہت خوبصورت، جبکہ وہ جگہ یہودی مدرسہ تھا
عبرانی زبان میں آج بھی جہاں خواتین کویہودیت کی مذہبی تعلیمات دی جاتی ہیں ان مقامات کو مدرسہ ہی کہا جاتا ہے۔ عربی لفظ مدرسہ دراصل عبرانی لفظ مدراشاسے مستعار لیا گیا ہے کہ جسکا ماخذ مدارش نامی قدیم یہودی صحیفہ ہے۔ یہودی مردوں کی مذہبی تعلیم کے مراکز کو یشیوا کہا جاتا ہے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Midrasha
http://ur.wikipedia.org/wiki/مدراش
http://ur.wikipedia.org/wiki/یشیوا

مجھے شبہ ہے وہ انگریزی ڈاکٹر مولانا اسرار کو اسی قسم کے کسی یہودی مدرسہ میں لے گیا ہوگا جہاں عراقی یہودیہ، جنکی اکثریت آج بھی عبرانی طرز کی عربی بولتی ہے، اپنے قدیم مذہبی صحیفوں کو زنانہ آواز میں اورعربی انداز میں پڑھ رہی ہوں گی۔ جسپر مولانا صاحب سے رہا نہ گیا اور اپنے آبائی وطن پاکستان کو بھول کر وہیں منجھی ڈالنے کی خواہش ظاہر کر دی:)
http://en.wikipedia.org/wiki/Baghdad_Jewish_Arabic
http://en.wikipedia.org/wiki/Judeo-Iraqi_Arabic
http://en.wikipedia.org/wiki/Judeo-Arab

یہ وہاں کسی بڑے شہر میں یہودیوں کا ایک بہت بڑا مرکز ہے کہ شاید اتنا بڑا شاید اسرائیل میں بھی نہیں ہو گا۔ اس مرکز کے کسی سالانہ اجتماع کی فوٹیج بھی انٹرنیٹ پر دیکھی تھی۔
زمین فارس میں بفضل تعالیٰ ایرانی شیعہ اسلامی انقلاب کے 35 جہادی سال گزرنے کے بعد بھی اور لاکھوں ایرانی یہودیوں کے بیرون ممالک میں ہجرت کے باوجود قریباً 25 ہزار کے لگ بھگ قدیم فارسی یہودی آج بھی تہران کے گردونواح میں مقیم ہیں۔ یہ یہودی ایران میں زمانہ اسلام سے قبل یعنی 2700 سال پہلے سلطنت بابل کے زمانہ سے وہاں آباد ہیں۔ بلکہ جو ربانی یہودیت آج دنیا بھر میں مین اسٹریم یہودیت کہلاتی ہے اسکا ظہور بھی اسی سلطنت بابل میں بنی اسرائیل کے یہودیوں کی قید کے بعد ہوا تھا۔ جبکہ اس سے پہلے یہودی اسرائیل میں اپنے آبائی مذہب کا مرکز الہامی کتاب تورات کو دیتے تھے۔ یہودیوں میں ایک فرقہ (قرائیم) ایسا بھی ہے جو باقی اکثریت یہودیوں کے برخلاف صرف اور صرف تورات کو ہی اصل یہودی صحیفہ مانتاہے۔ لیکن انکا آج تک اس قدر شدید اختلاف کے باوجود قادیانیوں ، بہائیوں کی طرح جذبہ ایمانی سے متاثرہ یہود نے خون نہیں بہایا:
http://en.wikipedia.org/wiki/Persian_Jews
http://en.wikipedia.org/wiki/Rabbinic_Judaism
http://en.wikipedia.org/wiki/Karaite_Judaism


مسلمانوں میں ایک ہی فرقہ ہے جو تین صدی قبل ظہور پذیر ہوا اور تب سے مسلمانوں میں تفرقے، انتشار، بدامنی اور نفرت کا بازار گرم کئے ہوے ہے۔۔۔ جب سے وہ فرقہ ظہور پذیر ہوا، پوری دنیا میں مسلمانوں پر نکبت و ادبار کے سائے منڈلانا شروع ہوگئے۔۔۔ جہاں جہاں انکے قدم پہنچے، وہاں وہاں باہمی نفرت، قتل و غارت، فساد فی الارض شروع ہوا۔۔۔ یقیناؑ ویڈیو میں ذکر کئے گئے یہودی مشنری، انہی کی مساجد کو مساجدَ ضرار کی طرح استعمال کر رہے ہیں۔۔۔ ۔
جی اور اس اسلامی فرقہ وہابیت کی تخلیق کے پیچھے بھی اس زمانہ کے یہود، اوہ میرا مطلب ، عالمی طاقتور قوم یعنی انگریز کا ہاتھ تھا:) برطانوی جاسوس ہنفرے کے سازشی قصے کس مرد مومن نے نہیں سن رکھے کہ کس طرح اس چالاک اور مکار برطانوی جاسوس نے ایک معصوم سے عرب مسلمان محمد بن عبدالوہاب کو اپنے شیشے میں اتارا اور ایک خاص انگریزی سازش کے تحت عالم اسلام میں تکفیری سلسلہ عالمگیر کی بنیاد رکھی:
http://ur.wikipedia.org/wiki/ہمفر_کی_یادداشتیں
مومنین کے جذبہ ایمانی کیلئے ہمفرے کے قصے کہانیاں شاید کم پڑ گئے سو یہودیوں کی عالمی سازش کو بے نقاب کرنے کیلئے زار روس نے اسی قسم کی ایک من گھڑت داستان صیہونیوں کے بارہ میں بھی شائع کر دی، بزرگان صیہون کے پروٹوکالز کے نام سے۔ آجکل سنا ہے یہ من گھڑت کتاب ہٹلر کی یہودیوں کی نسل کشی سے متعلق انقلابی کتاب "میری جدوجہد" کی طرح عرب دنیا میں بہت "مقبول" ہے:
http://www.palwatch.org/main.aspx?fi=655

نام بھی عطا کرتے جائیے حضرت :)
یہ نام بہت معزز اور معتبر ہے۔ اسے صرف سعودی عرب کی اسلامی حدود سے باہر رہنے والے ہی ٹھیک سے ادا کر سکتے ہیں:)
http://en.wikipedia.org/wiki/Takfiri
http://en.wikipedia.org/wiki/Wahhabi_movement

مجھے نہیں معلوم آپکے اس کمنٹ میں قیصرانی انکل کو کیا چیز معلوماتی لگی؟ :) جب پتا لگ جائے تو ضرور بتائیں۔
 
آخری تدوین:
جی اور اس اسلامی فرقہ وہابیت کی تخلیق کے پیچھے بھی اس زمانہ کے یہود، اوہ میرا مطلب ، عالمی طاقتور قوم یعنی انگریز کا ہاتھ تھا:) برطانوی جاسوس ہنفرے کے سازشی قصے کس مرد مومن نے نہیں سن رکھے کہ کس طرح اس چالاک اور مکار برطانوی جاسوس نے ایک معصوم سے عرب مسلمان محمد بن عبدالوہاب کو اپنے شیشے میں اتارا اور ایک خاص انگریزی سازش کے تحت عالم اسلام میں تکفیری سلسلہ عالمگیر کی بنیاد رکھی:
http://ur.wikipedia.org/wiki/ہمفر_کی_یادداشتیں
اس مضمون میں یہ عبارت بھی درج ہے:
ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ بعض تاریخیں آپس میں نہیں ملتیں۔ کتاب کے مخالفین کا کہنا ہے کہ جن تاریخوں میں ہمفر نے محمد بن عبدالوہاب سے ملاقات و تعلقات کا حال لکھا ہے ان تاریخوں میں یا تو محمد بن عبدالوہاب کی عمر کم تھی یا وہ اس زمانے میں بصرہ اور بعد میں دریہ میں موجود نہیں تھے۔ جبکہ کتاب پر یقین رکھنے والے یہ کہتے ہیں کہ خود محمد بن عبدالوہاب کے مختلف سفر کی تاریخیں واضح نہیں ہیں اور 1740ء سے پہلے محمد بن عبدالوہاب کے سفر اور زندگی کے بارے میں معلومات کم ہیں۔
:) :)
 
Top