ارے واہ۔ آپنے تو یہاں امت مسلمہ کے اجتماعی زوال کا ایک"اثبوت" خود ہی مہیا کر دیا! یعنی دنیا بھرکے محض 140 لاکھ یہودی عالم اسلام کے 160 کروڑ نفوس پر بھاری پڑ گئے؟ یہ یہودی اپنے مدرسوں میں اسقدر زیادہ خوش الحانی سے تلاوت کر سکتے ہیں کہ ڈاکٹر اسرار احمد جیسے نامور عالم دین دھوکہ کھا گئے۔ اوپر سے ستم دیکھئے کہ ایک لمبی داڑھی والا یہودی، مسلمان کے بھیس میں ایک پاکستانی مسجد میں 18 سال تک امامت کرواتا رہا اور کسی مرد مومن کو کان و کان خبر نہ ہوئی! واقعی اس سے یہ "ثابت" ہوتا ہے کہ یہودی دنیا کی طاقت ور ترین قوم ہیں جو کُل امت مسلمہ کو اپنے اشارعوں پر نچا رہے ہیں۔ ویسے بھی مداری کے ناچ میں کمال بندر کا نہیں اسکے نچانے والے کا ہوتا ہے اور اس کامیابی کا اصل سہرا بھی محض چند لاکھ انتہائی ذہین قسم کے یہودیوں کو جاتا ہے جو مسلمانوں کی صفوں میں خاموشی کیساتھ گھس کر قادیانیوں اور بہائیوں سے کئی گنا بہتر فتنہ و فساد امت مسلمہ کے درمیان برپا کر رہے ہیں۔
لاتعداد اسلام اور مسلمان مخالف عالمی یہودی سازشوں کی بے نقابی سے تنگ آکر اور انکے توڑ کیلئے اسرائیل کے ہمسایہ عرب مُلک اُردن نے 1400 سال کی انتھک محنت اور مشقت کے بعد یہودیوں کے مرکزی مذہبی صحیفے یعنی" تلمود بابل" کا عربی ترجمہ مکمل کر لیا ہے۔اور جب اس "عظیم الشان" کارنامے پر اسرائیلی صحافیوں نے اپنے اردنی ہمسایوں کو مبارک باد پیش کرنا چاہی تو انہوں یہ کہہ کر اسکو رد کیا کہ ہم اسرائیلی میڈیا سے کوئی بات چیت نہیں کرتے ۔
شاید انکو یہ انمول یہودی صحیفے کا عربی "ترجمہ" چوری ہونے کا خوف لاحق ہو؟ یا بھی توہو سکتا ہے کہ یہ عربی ترجمہ کہیں مومنین کو یہودیت کے مزید قریب نہ کردے جہاں اسکے اجراء کا اصل مقصد دشمن اول یعنی یہود کے 4000 سال پرانے" پوشیدہ" رازوں سے پردہ اٹھانا ہے
http://thetalmudblog.wordpress.com/2012/03/31/the-babylonian-talmud-now-in-arabic/
http://www.jpost.com/Jewish-World/Jewish-News/Jordan-group-translates-Babylonian-Talmud-to-Arabic
غلط دن ڈال دیا۔ افف۔ آپکو شاید معلوم نہیں کہ یہودستان میں ہفتے کاروز ہمارے جمعہ کی طرح ہوتا ہے اور وہاں عام چھٹی ہوتی ہے۔ یہ دانا چگنے کوئی یہودی یہاں آنے نہیں والا۔
http://en.wikipedia.org/wiki/Shabbat
انگریز دور میں تو یہ بات سنی تھی کہ وہ انگریزوں کو مدرسے کے طالبعلم یا مدرس بنانے کی تربیت دیتے تھے جن کا بنیادی کام فساد پیدا کرنا ہوتا تھا۔ البتہ یہ خبر ابھی تحقیق طلب ہے
نہیں ہے سنی سنائی بات خود دیکھنے کی طرح۔ اس حدیث مبارک کا حوالہ محفل کی لمبی ترین داڑھی والے انکل سے حاصل کر سکتے ہیں۔ وکی پیڈیا کے یہودی اس معاملہ میں تھوڑے کمزور ہیں
اسی سے متعلق بھی بتایا ہے کہ ڈاکٹر اسرار احمد برطانیہ ایک جگہ گئے جہاں عراقی انداز میں تلاوت ہو رہی تھی بہت خوبصورت، جبکہ وہ جگہ یہودی مدرسہ تھا
عبرانی زبان میں آج بھی جہاں خواتین کویہودیت کی مذہبی تعلیمات دی جاتی ہیں ان مقامات کو مدرسہ ہی کہا جاتا ہے۔ عربی لفظ مدرسہ دراصل عبرانی لفظ مدراشاسے مستعار لیا گیا ہے کہ جسکا ماخذ مدارش نامی قدیم یہودی صحیفہ ہے۔ یہودی مردوں کی مذہبی تعلیم کے مراکز کو یشیوا کہا جاتا ہے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Midrasha
http://ur.wikipedia.org/wiki/مدراش
http://ur.wikipedia.org/wiki/یشیوا
مجھے شبہ ہے وہ انگریزی ڈاکٹر مولانا اسرار کو اسی قسم کے کسی یہودی مدرسہ میں لے گیا ہوگا جہاں عراقی یہودیہ، جنکی اکثریت آج بھی عبرانی طرز کی عربی بولتی ہے، اپنے قدیم مذہبی صحیفوں کو زنانہ آواز میں اورعربی انداز میں پڑھ رہی ہوں گی۔ جسپر مولانا صاحب سے رہا نہ گیا اور اپنے آبائی وطن پاکستان کو بھول کر وہیں منجھی ڈالنے کی خواہش ظاہر کر دی
http://en.wikipedia.org/wiki/Baghdad_Jewish_Arabic
http://en.wikipedia.org/wiki/Judeo-Iraqi_Arabic
http://en.wikipedia.org/wiki/Judeo-Arab
یہ وہاں کسی بڑے شہر میں یہودیوں کا ایک بہت بڑا مرکز ہے کہ شاید اتنا بڑا شاید اسرائیل میں بھی نہیں ہو گا۔ اس مرکز کے کسی سالانہ اجتماع کی فوٹیج بھی انٹرنیٹ پر دیکھی تھی۔
زمین فارس میں بفضل تعالیٰ ایرانی شیعہ اسلامی انقلاب کے 35 جہادی سال گزرنے کے بعد بھی اور لاکھوں ایرانی یہودیوں کے بیرون ممالک میں ہجرت کے باوجود قریباً 25 ہزار کے لگ بھگ قدیم فارسی یہودی آج بھی تہران کے گردونواح میں مقیم ہیں۔ یہ یہودی ایران میں زمانہ اسلام سے قبل یعنی 2700 سال پہلے سلطنت بابل کے زمانہ سے وہاں آباد ہیں۔ بلکہ جو ربانی یہودیت آج دنیا بھر میں مین اسٹریم یہودیت کہلاتی ہے اسکا ظہور بھی اسی سلطنت بابل میں بنی اسرائیل کے یہودیوں کی قید کے بعد ہوا تھا۔ جبکہ اس سے پہلے یہودی اسرائیل میں اپنے آبائی مذہب کا مرکز الہامی کتاب تورات کو دیتے تھے۔ یہودیوں میں ایک فرقہ (قرائیم) ایسا بھی ہے جو باقی اکثریت یہودیوں کے برخلاف صرف اور صرف تورات کو ہی اصل یہودی صحیفہ مانتاہے۔ لیکن انکا آج تک اس قدر شدید اختلاف کے باوجود قادیانیوں ، بہائیوں کی طرح جذبہ ایمانی سے متاثرہ یہود نے خون نہیں بہایا:
http://en.wikipedia.org/wiki/Persian_Jews
http://en.wikipedia.org/wiki/Rabbinic_Judaism
http://en.wikipedia.org/wiki/Karaite_Judaism
مسلمانوں میں ایک ہی فرقہ ہے جو تین صدی قبل ظہور پذیر ہوا اور تب سے مسلمانوں میں تفرقے، انتشار، بدامنی اور نفرت کا بازار گرم کئے ہوے ہے۔۔۔ جب سے وہ فرقہ ظہور پذیر ہوا، پوری دنیا میں مسلمانوں پر نکبت و ادبار کے سائے منڈلانا شروع ہوگئے۔۔۔ جہاں جہاں انکے قدم پہنچے، وہاں وہاں باہمی نفرت، قتل و غارت، فساد فی الارض شروع ہوا۔۔۔ یقیناؑ ویڈیو میں ذکر کئے گئے یہودی مشنری، انہی کی مساجد کو مساجدَ ضرار کی طرح استعمال کر رہے ہیں۔۔۔ ۔
جی اور اس اسلامی فرقہ وہابیت کی تخلیق کے پیچھے بھی اس زمانہ کے یہود، اوہ میرا مطلب ، عالمی طاقتور قوم یعنی انگریز کا ہاتھ تھا
برطانوی جاسوس ہنفرے کے سازشی قصے کس مرد مومن نے نہیں سن رکھے کہ کس طرح اس چالاک اور مکار برطانوی جاسوس نے ایک معصوم سے عرب مسلمان محمد بن عبدالوہاب کو اپنے شیشے میں اتارا اور ایک خاص انگریزی سازش کے تحت عالم اسلام میں تکفیری سلسلہ عالمگیر کی بنیاد رکھی:
http://ur.wikipedia.org/wiki/ہمفر_کی_یادداشتیں
مومنین کے جذبہ ایمانی کیلئے ہمفرے کے قصے کہانیاں شاید کم پڑ گئے سو یہودیوں کی عالمی سازش کو بے نقاب کرنے کیلئے زار روس نے اسی قسم کی ایک من گھڑت داستان صیہونیوں کے بارہ میں بھی شائع کر دی، بزرگان صیہون کے پروٹوکالز کے نام سے۔ آجکل سنا ہے یہ من گھڑت کتاب ہٹلر کی یہودیوں کی نسل کشی سے متعلق انقلابی کتاب "میری جدوجہد" کی طرح عرب دنیا میں بہت "مقبول" ہے:
http://www.palwatch.org/main.aspx?fi=655
نام بھی عطا کرتے جائیے حضرت
یہ نام بہت معزز اور معتبر ہے۔ اسے صرف سعودی عرب کی اسلامی حدود سے باہر رہنے والے ہی ٹھیک سے ادا کر سکتے ہیں
http://en.wikipedia.org/wiki/Takfiri
http://en.wikipedia.org/wiki/Wahhabi_movement
مجھے نہیں معلوم آپکے اس کمنٹ میں
قیصرانی انکل کو کیا چیز معلوماتی لگی؟
جب پتا لگ جائے تو ضرور بتائیں۔