نہ تو ملنے کے وہ قابل رہا ہے نہ مجھ کو وہ دماغ و دل رہا ہے یہ دل کب عشق کے قابل رہا ہے کہاں اس کو دماغ و دل رہا ہے خدا کے واسطے اس کو نہ ٹوکو یہی اک شہر میں قاتل رہا ہے نہیں آتا اسے تکیے پہ آرام یہ سر پاؤں سے تیرے ہِل رہا ہے ۔۔۔۔...