یہی زندگی ہے !

ناعمہ عزیز

لائبریرین
2012 کا سورج غروب ہو گیا !
ہاہ !!!!
ہر سال یونہی تو ہوتا ہے۔بڑی تیزی سے وقت چلتا ہی جا رہا ہے۔ زندگی گزر رہی ہے اور گزرتی ہی جارہی ہے۔ 2012 ہی نہیں ہر سال ہی آتا ہے اور آ کر چلا جاتا ہے۔ کتاب حیات میں کئی باب کا اضافہ ہو گیا ہے ۔ کئی ٍ صفحات کالے ہوچلے ہیں ۔ کہیں تلخ اسباق کی تلخی ہے اور کہیں شریں لفظوں کی مٹھاس ہے۔
دنیا میں آئے اتنا عرصہ ہو چلا ہے ۔ ایک نظر پیچھے کی طرف دیکھا تو خیال ہے کہ زندگی کیا ہے !
تو محسوس ہوا کہ زندگی ریل گاڑی کی طرح ہے آہستہ آہستہ سب ہی اپنی زندگی کی گاڑیوں کو لے رواں دواں ہیں ۔ کہیں رُک جاتی ہے ۔ کہیں چلنے لگتی ہے ۔ لوگ اس میں سوار ہوتے ہیں اور اپنے مطلوبہ اسٹیشن پر اتر جاتے ہیں ۔ جذبات میں ہلچل ہونے لگتی ہے ۔ خون جوش مارتا ہے لیکن یہ وقت بڑا ظالم ہے ۔ ہر زخم کو بھرتا ہی چلا جاتا ہے !
زندگی ایک کتاب کی طرح ہے ! لفظ بکھرے پڑے ہیں ! فہرست کی ترتیب ہو چکی ہے مگر آنکھوں سے اوجھل ہے ۔ ابواب میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے، کتاب کے صفحات تیزی سے بڑھنے لگتے ہیں ۔ محبتوں سے دور کا آغاز ہوتا ہے نفرتوں سے آشنائی ہوتی ہے ۔ جنون ہوتا ہے تو ہم وہ سب کرتے ہی چلے جاتے ہیں جو ہم کرنا چاہتے ہیں ! پھر موجوں کے اضطراب کو سکون میسر آتا ہے ۔ پچھلے صفحات پر نظر ڈالتے ہیں تو ڈھیر ساری غلطیوں کا پچھتاوا ڈسنے لگتا ہے ۔تجربات کی دنیا وسیع ہو جاتی ہے مگر وقت ختم ہو چکا ہوتا ہے ۔
زندگی یہی ہے شاید !!

ہر دن کا سورج چڑھتا ہے غروب ہوتا ہے ۔ دن پورے ہو جاتے ہیں ۔ سال گزر جاتا ہے ۔ اور پھر دن پورے ہوتے ہیں تو زندگی ختم ہو چکی ہوتی ہے ۔
ہر سال نیا سال آنے کی بڑی خوشی ہوتی تھی ! اس بار نہیں ہوئی ۔ پتا نہیں کیوں ۔ جسم کے ایک حصے میں درد ہو تو ہم مکمل ہی بے سکون ہو جاتے ہیں۔ بڑے عرصے سے زندگی بے سکون ہے ۔ حالات میں ڈھالنے کا سلیقہ نہیں آرہا ! خون کی گردش تیز ہو جاتی ہے ۔ اذیت بڑھ جاتی ہے ، زندگی سے وحشت ہونے لگتی ہے اور موت سے خوف آتا ہے ۔ پر پھر بھی ہم زندہ ہے پتا ہے کیوں ؟ کیوں کہ ہمیں اپنے حصے کا جینا ہی ہے ۔ غم کا برتنا نہیں آیا تو بھی ! زندگی نہیں گزر رہی یہ ہمیں لگتا ہے مگر زندگی کی گاڑی اب بھی رواں ہے اور رہے گی۔ جینا بھی آہی جائے گا، شاید کچھ اور وقت لگ جائے۔
ہر سال کی طرح اس بار بھی ڈھیروں دعائیں میرے پیاروں کے لیے میرے اپنوں کے لئے ، خدا ان کو سدا سلامت خوش و مطمئن رکھے اور سب کے لئے آسانیاں عطا فرمائے آمین ۔
 

مقدس

لائبریرین
بہت اچھا لکھا ناعمہ۔۔ سچی میں نے یہ سوچا ہے کہ جب پریشان ہوں ، اداس ہوں تو کچھ لکھ لو۔۔ اس کے بعد آپ بہت اچھا فیل کرتے ہو
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
بہت خوب لکھا ناعمہ!
یہی زندگی ہے کبھی دھنک کی مانند ہر سو رنگ بکھیرتی ہوئی۔۔اور کبھی لمحوں میں آنکھوں سے سب رنگ چھین لینے والی ۔۔۔!
آنسوؤں اور مسکراہٹ کا حسین امتزاج۔۔۔!
 
محفل کی ممتاز ادیبہ نے آخر چپ کا روزہ توڑ ہی دیا۔ :)
آجکل ویسے بھی "اصغری" کی خوبصورت تحریریں تواتر سے آ رہی ہیں اور "اکبری" خاموش تھی ۔ :LOL:
 

عندلیب

محفلین
جسم کے ایک حصے میں درد ہو تو ہم مکمل ہی بے سکون ہو جاتے ہیں۔ بڑے عرصے سے زندگی بے سکون ہے ۔ حالات میں ڈھالنے کا سلیقہ نہیں آرہا ! خون کی گردش تیز ہو جاتی ہے ۔ اذیت بڑھ جاتی ہے ، زندگی سے وحشت ہونے لگتی ہے اور موت سے خوف آتا ہے ۔ پر پھر بھی ہم زندہ ہے پتا ہے کیوں ؟ کیوں کہ ہمیں اپنے حصے کا جینا ہی ہے ۔ غم کا برتنا نہیں آیا تو بھی ! زندگی نہیں گزر رہی یہ ہمیں لگتا ہے مگر زندگی کی گاڑی اب بھی رواں ہے اور رہے گی۔ جینا بھی آہی جائے گا، شاید کچھ اور وقت لگ جائے۔​
ہر سال کی طرح اس بار بھی ڈھیروں دعائیں میرے پیاروں کے لیے میرے اپنوں کے لئے ، خدا ان کو سدا سلامت خوش و مطمئن رکھے اور سب کے لئے آسانیاں عطا فرمائے آمین ۔​
بہت خوب ناعمہ :)
 

نایاب

لائبریرین
2012 کا سورج غروب ہو گیا !
ہاہ !!!!
ہر سال یونہی تو ہوتا ہے۔بڑی تیزی سے وقت چلتا ہی جا رہا ہے۔ زندگی گزر رہی ہے اور گزرتی ہی جارہی ہے۔ 2012 ہی نہیں ہر سال ہی آتا ہے اور آ کر چلا جاتا ہے۔ کتاب حیات میں کئی باب کا اضافہ ہو گیا ہے ۔ کئی ٍ صفحات کالے ہوچلے ہیں ۔ کہیں تلخ اسباق کی تلخی ہے اور کہیں شریں لفظوں کی مٹھاس ہے۔
دنیا میں آئے اتنا عرصہ ہو چلا ہے ۔ ایک نظر پیچھے کی طرف دیکھا تو خیال ہے کہ زندگی کیا ہے !
تو محسوس ہوا کہ زندگی ریل گاڑی کی طرح ہے آہستہ آہستہ سب ہی اپنی زندگی کی گاڑیوں کو لے رواں دواں ہیں ۔ کہیں رُک جاتی ہے ۔ کہیں چلنے لگتی ہے ۔ لوگ اس میں سوار ہوتے ہیں اور اپنے مطلوبہ اسٹیشن پر اتر جاتے ہیں ۔ جذبات میں ہلچل ہونے لگتی ہے ۔ خون جوش مارتا ہے لیکن یہ وقت بڑا ظالم ہے ۔ ہر زخم کو بھرتا ہی چلا جاتا ہے !
زندگی ایک کتاب کی طرح ہے ! لفظ بکھرے پڑے ہیں ! فہرست کی ترتیب ہو چکی ہے مگر آنکھوں سے اوجھل ہے ۔ ابواب میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے، کتاب کے صفحات تیزی سے بڑھنے لگتے ہیں ۔ محبتوں سے دور کا آغاز ہوتا ہے نفرتوں سے آشنائی ہوتی ہے ۔ جنون ہوتا ہے تو ہم وہ سب کرتے ہی چلے جاتے ہیں جو ہم کرنا چاہتے ہیں ! پھر موجوں کے اضطراب کو سکون میسر آتا ہے ۔ پچھلے صفحات پر نظر ڈالتے ہیں تو ڈھیر ساری غلطیوں کا پچھتاوا ڈسنے لگتا ہے ۔تجربات کی دنیا وسیع ہو جاتی ہے مگر وقت ختم ہو چکا ہوتا ہے ۔
زندگی یہی ہے شاید !!

ہر دن کا سورج چڑھتا ہے غروب ہوتا ہے ۔ دن پورے ہو جاتے ہیں ۔ سال گزر جاتا ہے ۔ اور پھر دن پورے ہوتے ہیں تو زندگی ختم ہو چکی ہوتی ہے ۔
ہر سال نیا سال آنے کی بڑی خوشی ہوتی تھی ! اس بار نہیں ہوئی ۔ پتا نہیں کیوں ۔ جسم کے ایک حصے میں درد ہو تو ہم مکمل ہی بے سکون ہو جاتے ہیں۔ بڑے عرصے سے زندگی بے سکون ہے ۔ حالات میں ڈھالنے کا سلیقہ نہیں آرہا ! خون کی گردش تیز ہو جاتی ہے ۔ اذیت بڑھ جاتی ہے ، زندگی سے وحشت ہونے لگتی ہے اور موت سے خوف آتا ہے ۔ پر پھر بھی ہم زندہ ہے پتا ہے کیوں ؟ کیوں کہ ہمیں اپنے حصے کا جینا ہی ہے ۔ غم کا برتنا نہیں آیا تو بھی ! زندگی نہیں گزر رہی یہ ہمیں لگتا ہے مگر زندگی کی گاڑی اب بھی رواں ہے اور رہے گی۔ جینا بھی آہی جائے گا، شاید کچھ اور وقت لگ جائے۔
ہر سال کی طرح اس بار بھی ڈھیروں دعائیں میرے پیاروں کے لیے میرے اپنوں کے لئے ، خدا ان کو سدا سلامت خوش و مطمئن رکھے اور سب کے لئے آسانیاں عطا فرمائے آمین ۔
بہت خوب لکھا ناعمہ عزیز بٹیا
 

شمشاد

لائبریرین
زندگی ریل گاڑی کی طرح نہیں ہے کہ کبھی رک جائے اور کبھی چل پڑے۔

زندگی کی سُوئی مسلسل چلتی رہتی ہے، جہاں رُکی، وہیں زندگی ختم ہو جائے گی۔
 
2012 کا سورج غروب ہو گیا !
ہاہ !!!!
ہر سال یونہی تو ہوتا ہے۔بڑی تیزی سے وقت چلتا ہی جا رہا ہے۔ زندگی گزر رہی ہے اور گزرتی ہی جارہی ہے۔ 2012 ہی نہیں ہر سال ہی آتا ہے اور آ کر چلا جاتا ہے۔ کتاب حیات میں کئی باب کا اضافہ ہو گیا ہے ۔ کئی ٍ صفحات کالے ہوچلے ہیں ۔ کہیں تلخ اسباق کی تلخی ہے اور کہیں شریں لفظوں کی مٹھاس ہے۔
دنیا میں آئے اتنا عرصہ ہو چلا ہے ۔ ایک نظر پیچھے کی طرف دیکھا تو خیال ہے کہ زندگی کیا ہے !
تو محسوس ہوا کہ زندگی ریل گاڑی کی طرح ہے آہستہ آہستہ سب ہی اپنی زندگی کی گاڑیوں کو لے رواں دواں ہیں ۔ کہیں رُک جاتی ہے ۔ کہیں چلنے لگتی ہے ۔ لوگ اس میں سوار ہوتے ہیں اور اپنے مطلوبہ اسٹیشن پر اتر جاتے ہیں ۔ جذبات میں ہلچل ہونے لگتی ہے ۔ خون جوش مارتا ہے لیکن یہ وقت بڑا ظالم ہے ۔ ہر زخم کو بھرتا ہی چلا جاتا ہے !
زندگی ایک کتاب کی طرح ہے ! لفظ بکھرے پڑے ہیں ! فہرست کی ترتیب ہو چکی ہے مگر آنکھوں سے اوجھل ہے ۔ ابواب میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے، کتاب کے صفحات تیزی سے بڑھنے لگتے ہیں ۔ محبتوں سے دور کا آغاز ہوتا ہے نفرتوں سے آشنائی ہوتی ہے ۔ جنون ہوتا ہے تو ہم وہ سب کرتے ہی چلے جاتے ہیں جو ہم کرنا چاہتے ہیں ! پھر موجوں کے اضطراب کو سکون میسر آتا ہے ۔ پچھلے صفحات پر نظر ڈالتے ہیں تو ڈھیر ساری غلطیوں کا پچھتاوا ڈسنے لگتا ہے ۔تجربات کی دنیا وسیع ہو جاتی ہے مگر وقت ختم ہو چکا ہوتا ہے ۔
زندگی یہی ہے شاید !!

ہر دن کا سورج چڑھتا ہے غروب ہوتا ہے ۔ دن پورے ہو جاتے ہیں ۔ سال گزر جاتا ہے ۔ اور پھر دن پورے ہوتے ہیں تو زندگی ختم ہو چکی ہوتی ہے ۔
ہر سال نیا سال آنے کی بڑی خوشی ہوتی تھی ! اس بار نہیں ہوئی ۔ پتا نہیں کیوں ۔ جسم کے ایک حصے میں درد ہو تو ہم مکمل ہی بے سکون ہو جاتے ہیں۔ بڑے عرصے سے زندگی بے سکون ہے ۔ حالات میں ڈھالنے کا سلیقہ نہیں آرہا ! خون کی گردش تیز ہو جاتی ہے ۔ اذیت بڑھ جاتی ہے ، زندگی سے وحشت ہونے لگتی ہے اور موت سے خوف آتا ہے ۔ پر پھر بھی ہم زندہ ہے پتا ہے کیوں ؟ کیوں کہ ہمیں اپنے حصے کا جینا ہی ہے ۔ غم کا برتنا نہیں آیا تو بھی ! زندگی نہیں گزر رہی یہ ہمیں لگتا ہے مگر زندگی کی گاڑی اب بھی رواں ہے اور رہے گی۔ جینا بھی آہی جائے گا، شاید کچھ اور وقت لگ جائے۔
ہر سال کی طرح اس بار بھی ڈھیروں دعائیں میرے پیاروں کے لیے میرے اپنوں کے لئے ، خدا ان کو سدا سلامت خوش و مطمئن رکھے اور سب کے لئے آسانیاں عطا فرمائے آمین ۔
زندگی کی وضاحت دو چیزوں سے کی جا سکتی ہے ایک تو صبر ہے جب آپکے پاس کچھ بھی نہ ہو اور دوسرا آپکا رویہ جب آپکے پاس سب کچھ ہو ۔بلاشبہ زندگی تلخ و شیریں حکایات کا بیان ہے اور ان حکا یات کی صحیح ترجمانی الفاظ کے بہترین چناؤ کے ساتھ بڑی ہی خوبصورتی سے کی جا سکتی ہے ۔اور یہی آپکی تحریر سے عیاں ہے ۔جیتی رہیئے ۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
اچھا لکھا ہے ناعمہ، عائشہ نے نہیں پڑھا ابھی ۔ اس تحریر میں اداسی مجھے محسوس ہو رہی ہے یا واقعی ہے ؟
ہممم سب یہی کہتے ہیں اب اکثر کہ تمھارے لفظوں سے اداسیوں کی خوشبو آنے لگی۔ دل پر لگے زخم نہیں بھرتے ۔ ہمیشہ یاد رہتے ہیں۔ اور ہمیں بھی یاد رہے گا :rolleyes:
 
Top