یہ ادائے قاتلانہ چھوڑ دے

عاطف ملک

محفلین
استادِ محترم اور محفلین کی خدمت میں چند اشعار۔اس امید پر کہ شاید کوئی شعر پسند آجائے۔

یہ ادائے قاتلانہ چھوڑ دے
چھپ کے پردے میں ستانا چھوڑ دے

مسکرا کر چوٹ کھانا چھوڑ دے
اُس گلی میں آنا جانا چھوڑ دے

رِیت اگر دنیا کی ہے کذب و دغا
چھوڑ دے رسمِ زمانہ چھوڑ دے

رکھ سکا ہے کون خوش ہر ایک کو
بے سبب یوں دل جلانا چھوڑ دے

ہو رہا ہو جس میں خودداری کا خون
اس تعلق کو نبھانا چھوڑ دے

اس سفر میں واپسی ممکن نہیں
راہ میں پتھر گرانا چھوڑ دے

درد کیسے نظم ہو اشعار میں
ہجر گر تیرا ستانا چھوڑ دے

ساتھ جس کے تُو، سبھی اس کے ہوئے
تو جسے چھوڑے زمانہ چھوڑ دے

دل پہ عاطفؔ زور چلتا ہے کہاں
عاشقی کیسے دوانہ چھوڑ دے

عاطفؔ ملک
مئی ۲۰۲۰
 
آخری تدوین:

شکیب

محفلین
استادِ محترم اور محفلین کی خدمت میں چند اشعار۔اس امید پر کہ شاید کوئی شعر پسند آجائے۔

یہ ادائے قاتلانہ چھوڑ دے
چھپ کے پردے میں ستانا چھوڑ دے

مسکرا کر چوٹ کھانا چھوڑ دے
اس گلی میں آنا جانا چھوڑ دے

رِیت اگر دنیا کی ہے کذب و دغا
چھوڑ دے رسمِ زمانہ چھوڑ دے

رکھ سکا ہے کون خوش ہر ایک کو
بے سبب یوں دل جلانا چھوڑ دے

ہو رہا ہو جس میں خودداری کا خون
اس تعلق کو نبھانا چھوڑ دے

اس سفر میں واپسی ممکن نہیں
راہ میں پتھر گرانا چھوڑ دے

درد کیسے نظم ہو اشعار میں
ہجر گر تیرا ستانا چھوڑ دے

ساتھ جس کے تُو، سبھی اس کے ہوئے
تو جسے چھوڑے زمانہ چھوڑ دے

دل پہ عاطفؔ زور چلتا ہے کہاں
عاشقی کیسے دوانہ چھوڑ دے

عاطفؔ ملک
مئی ۲۰۲۰
بہت خوب عاطف بھائی۔ خوب اشعار نکالے ہیں۔ غزل پسند آئی، ماشاء اللہ۔
 
مسکرا کر چوٹ کھانا چھوڑ دے
اس گلی میں آنا جانا چھوڑ دے
بہت خوبصورت شعر اور میں نے اِسے یوں پڑھ کر بھی لطف اُٹھایا:
چوٹ کھاکر مسکرانا چھوڑ دے
اُس گلی میں آنا جانا چھوڑ دے
۔۔۔۔2۔۔۔۔۔۔
شعر کادوسرا مصرع کافی دیر میں سمجھ آیا:
درد کیسے نظم ہو اشعار میں
ہجر گر تیرا ستانا چھوڑ دے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اِس مصرعے کےلیے رموز ِ اوقاف میں کوئی علامت تو ہوگی جو ابلاغ کی راہ آسان کردیتی؟نثر کرکے سمجھنے کی کوشش کی یعنی تیراہجر و فراق نہ تڑپائے تو۔۔۔۔
۔۔۔۔۔3۔۔۔۔۔۔۔
اس سفر میں واپسی ممکن نہیں
راہ میں پتھر گرانا چھوڑ دے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پتھر گرانا یا سفر میں پتھر گرانا چہ معنی ؟اور میرے پیارے بھائی کذب کے ساتھ افترااوردغا کے ساتھ فریب زیادہ عام ہے۔
غزل بہت خوبصورت ،قوافی شاندار اور ردیف سہل اور رواں،
بہت سی داد
 
آخری تدوین:

شکیب

محفلین
بہت خوبصورت شعر اور میں نے اِسے یوں پڑھ کر بھی لطف اُٹھایا:
چوٹ کھاکر مسکرانا چھوڑ دے
اُس گلی میں آنا جانا چھوڑ دے
۔۔۔۔2۔۔۔۔۔۔
شعر کادوسرا مصرع کافی دیر میں سمجھ آیا:
درد کیسے نظم ہو اشعار میں
ہجر گر تیرا ستانا چھوڑ دے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اِس مصرعے کےلیے رموز ِ اوقاف میں کوئی علامت تو ہوگی جو ابلاغ کی راہ آسان کردیتی؟نثر کرکے سمجھنے کی کوشش کی یعنی تیراہجر و فراق نہ تڑپائے تو۔۔۔۔
۔۔۔۔۔3۔۔۔۔۔۔۔
اس سفر میں واپسی ممکن نہیں
راہ میں پتھر گرانا چھوڑ دے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پتھر گرانا یا سفر میں پتھر گرانا چہ معنی ؟اور میرے پیارے بھائی کذب کے ساتھ افترااوردغا کے ساتھ فریب زیادہ عام ہے۔
غزل بہت خوبصورت ،قوافی شاندار اور ردیف سہل اور رواں،
بہت سی داد
بھئی ہم تو آپ کی رائے سے اتفاق نہیں رکھتے۔ ہاں، غزل خوبصورت ہے، سو تو ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
مجھے بھی کذب و دغا بے میل ترکیب لگی، باقی اشعار تو سب درست ہیں، اچھی ہے غزل اگرچہ اتنی عمدہ بھی نہیں جیسی تم سے امید کی جاتی ہے
 

عاطف ملک

محفلین
بہت شکریہ محترمی:)
بہت خوب عاطف بھائی۔ خوب اشعار نکالے ہیں۔ غزل پسند آئی، ماشاء اللہ۔
شکریہ شکیب بھائی:)
حسنِ نظر ہے آپ کا۔
بہت خوبصورت شعر اور میں نے اِسے یوں پڑھ کر بھی لطف اُٹھایا:
چوٹ کھاکر مسکرانا چھوڑ دے
اُس گلی میں آنا جانا چھوڑ دے
:redheart:
شعر کادوسرا مصرع کافی دیر میں سمجھ آیا:
درد کیسے نظم ہو اشعار میں
ہجر گر تیرا ستانا چھوڑ دے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اِس مصرعے کےلیے رموز ِ اوقاف میں کوئی علامت تو ہوگی جو ابلاغ کی راہ آسان کردیتی؟نثر کرکے سمجھنے کی کوشش کی یعنی تیراہجر و فراق نہ تڑپائے تو۔۔۔۔
ہمارے ایک اہلِ علم دوست کہتے ہیں کہ شعر میں رموزِ اوقاف کی علامتوں کا کم سے کم دخل ہونا چاہیے۔ویسے لکھتے وقت کم از کم مجھے تو نہیں لگا کہ ابہام ہو گا۔اگر واقعی ایسا ہے تو کوئی علامت لگائی جاسکتی ہے:unsure:
اس سفر میں واپسی ممکن نہیں
راہ میں پتھر گرانا چھوڑ دے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پتھر گرانا یا سفر میں پتھر گرانا چہ معنی ؟اور میرے پیارے بھائی کذب کے ساتھ افترااوردغا کے ساتھ فریب زیادہ عام ہے۔
بچپن میں ایک کہانی پڑھی تھی جس میں ایک بچہ جنگل سے گزرتے وقت راستے میں نشانی کے لیے پتھر گراتا جاتا ہے کہ واپسی پر راہ نہ بھولے۔اپنی دانست میں اس طرف اشارہ کیا ہے۔کذب والی بات بھی اچھی کہی آپ نے۔
غزل بہت خوبصورت ،قوافی شاندار اور ردیف سہل اور رواں،
بہت سی داد
تفصیلی تبصرے کیلیے ممنون ہوں جناب:)
اور تعریف کیلیے بھی خصوصی شکریہ:)
ایک پھڑکتی ہوئی غزل۔ خوبصورت۔
آپ کا حسنِ نظر ہے محترمی:)
مجھے بھی کذب و دغا بے میل ترکیب لگی، باقی اشعار تو سب درست ہیں، اچھی ہے غزل اگرچہ اتنی عمدہ بھی نہیں جیسی تم سے امید کی جاتی ہے
استادِ محترم،
آپ کی توجہ کیلیے مشکور ہوں۔
یہ حکم کیجیے گا کہ متبادل کے طور پر "کذب و ریا" کی ترکیب کیسی رہے گی؟
اور دعا ہے آپ مجھ ناچیز سے جو اچھی امیدیں رکھتے ہیں اللہ مجھے ان پر پورا اترنے کی توفیق دے۔اپنی طرف سے پوری کوشش کروں گا۔ان شاء اللہ:)
 
بہت شکریہ ملک صاحب بہت بہت شکریہ ،مجھے گمان سا تھا کہ آپ میری باتوں کا بُرا منائیں گے مگر آپ نے جس کشادہ دلی کا مظاہرہ فرمایا اُس پر ایک بار پھر بہت بہت شکریہ۔شاعری میں رموزِ اوقاف ، آپ کے قابلِ احترام دوست نے بالکل دُرست فرمایا،کم سے کم ہونا چاہئیں ۔الفاظ کی ترتیب میں معمولی سا ردو بدل کم ازکم اِس شعر میں وہی کام کرتا جو کسی علامت یا نشان نے کرنا تھا یعنی ہجر گر تیرا ستانا چھوڑدے کو ہجر تیرا گر ستانا چھوڑ دے کیا جاسکتا تھا،بہرحال آپ نے میری کج مج رائے کو اہمیت دی میں آ پ کا دل کی گہرائیوں سے شکرگزار ہوں۔پوری غزل اور خاص طور پر مطلع واقعی بہت خوبصورت ہے ، اللہ تعالیٰ آپ کو ترقی و کمال کی بلندیوں پر لیجائے،پتھر والا شعر آپ کی وضاحت کے بعد سمجھ میں آگیا :اِس سفر میں واپسی ممکن نہیں (آپ کےاس شعر میں؛ آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ۔۔۔۔والی بات تھی اور یہ بات یقیناًایک آفاقی حقیقت ہی توہے مگر اِسے راہ میں پتھر گرانا چھوڑ دے۔۔۔۔ نے محدود کردیا تھا سو اب یہ مشکل بھی آسان ہوگئی )
خدا آپ کو خوش رکھے ،والسلام ۔
 
آخری تدوین:
Top