یہ ارض وطن آباد رہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ درخواست برائے اصلاح

راجہ

محفلین
اک وقت تھا جب یہ پاک وطن امن و سکوں کا گہوارا تھا
دکھ سکھ سارے سانجھے تھے اور ہر انسان پیارا تھا
ایثار مروت تھے عام یہاں ہر سمت وفا کے چرچے تھے
نفرت تھی ناپید یہاں اور بغض پے ہر سو پہرے تھے
بازار یہاں کے پر رونق ہر مسجد تھی آباد یہاں
ہر شئی کی ارزانی تھی اور لالچ تھی جنس نایاب یہاں
پھر نہ جانے میرے وطن کو کس کی نظر بد لگی
جو پیار وفا کے سب جذبوں کو گھن کی صورت کھانے لگی
بازار ہوئے سب بے رونق اور ہر مسجد ویران ہوئی
اخلاص محبت عنقا ئے نفرت و کدورت عام ہوئی
عفت ، عصمت، پیار اور چاہت بکنے لگے بازاروں میں
انسان یہاں پر پیدل ہیں اور کتے بلے کاروں میں
یہ وقت تقاضا کرتا ہے کہ اہل وطن اب ہوش کریں
اسلاف کی راہ کو اپنائیں اور مستقبل کی کچھ سوچ کریں
اے خالق و مالک ارض و سما، اکرام کی ہے بس ایک دعا
یہ ارض وطن آباد رہے اور گونجے ہر سو حق کی صدا
 

مغزل

محفلین
رسید حاضر ہے راجہ صاحب،
چلیے میں بھی آپ کے ساتھ ہی بابا جانی وارث صاحب و دیگر صاحبانَ فن کا انتظار کرتا ہوں ۔
اچھی کوشش ہے ، مشق بڑھائیں تو کمزوریوں اور خامیوں پر قابو پایا جاسکتا ہے ۔
والسلام
 

راجہ

محفلین
السلام علیکم مکرمی م م مغل صاحب
رسید فراہم کرنے کا شکریہ
مشق بڑھانے مشورہ بہت اچھا ہے اور یہ حقیقت ہے کہ مشق بڑھانے سے غلطیوں کا امکان کم ہو جاتا ہے
آپ کے ساتھ مل کر انتظار کرتے ہیں صاحبان فن کا
 

راجہ

محفلین
السلام علیکم مکرمی الف عین صاحب
اللہ تبارک و تعالی آپ کی صلاحیتوں میں برکت عطا فرمائے ۔ آمین
آپ کی طرف سے رہنمائی کا انتظار رہے گا
 

مغزل

محفلین
چلیے راجہ ، جی اب بریک تک انتظار رہ گیا۔ ہمت ہمت ہمت میرے دوست۔۔ ’’ دوچار’’ کوس ‘‘ اب تو لبِ بام رہ گیا ‘‘
 

راجہ

محفلین
سلام م م مغل بھائی
کمر ہمت میں نے کسی ہوئی ہے بس آپ دعا کریں
اور ان اساتذہ کے لئے خصوصی دعا جو اس قدر بے لوث اور اتنی بھرپور توجہ دیتے ہیں
اللہ انہیں خوشیاں دے اور برکتیں عطا فرمائے ۔۔ آمین
 

الف عین

لائبریرین
ہندوستانی ہوتے ہوئے بھی اس نظم کو پاکستانی کے طور پر ہی دیکھ رہا ہوں!!!

اک وقت تھا جب یہ پاک وطن امن و سکوں کا گہوارا تھا
دکھ سکھ سارے سانجھے تھے اور ہر انسان پیارا تھا
// ’سکوں‘ بحر میں نہیں آتا، اور اسی طرح ’پیارا‘ بر وزن ’تارا‘ ہی درست ہے، ’ستارا‘ نہیں، یعنی ’ی‘ کی آواز نہیں ہوتی۔ ایک مشورہ:
اک وقت تھا جب یہ پاک وطن امن اور سکوں کا مسکن تھا
دکھ سکھ سارے سب سانجھے تھے، کوئی دوست نہ کوئی دشمن تھا
دوسرےمصرع سے ابھی میں ہی مطمئن نہیں ہوں، کچھ اور سوچ سکتے ہو، چاہے پہلے مصرع کا قافیہ پھر بدل دو، جیسے ’بستی تھا‘
ایثار مروت تھے عام یہاں ہر سمت وفا کے چرچے تھے
نفرت تھی ناپید یہاں اور بغض پے ہر سو پہرے تھے
///ایثار و مروت عام سے تھے، ہر سمت وفا کے چرچے تھے
نفرت بھی تھی ناپید یہاں اور بغض پہ ہر سو پہرے تھے

بازار یہاں کے پر رونق ہر مسجد تھی آباد یہاں
ہر شئی کی ارزانی تھی اور لالچ تھی جنس نایاب یہاں

/// بازار یہاں کے پر رونق ہر مسجد تھی آباد یہاں
ہر شئی کی ارزانی تھی ، لالچ تھی جنس نایاب یہاں

پھر نہ جانے میرے وطن کو کس کی نظر بد لگی
جو پیار وفا کے سب جذبوں کو گھن کی صورت کھانے لگی
/// یہاں قافیہ کیا ہے؟
پھر کیا جانے اس وطن کو کس کی بری نظر تڑپانے لگی
جو پیار وفا کے سب جذبوں کو گھن کی صورت کھانے لگی

بازار ہوئے سب بے رونق اور ہر مسجد ویران ہوئی
اخلاص محبت عنقا ئے نفرت و کدورت عام ہوئی
/// بازار ہوئے سب بے رونق ،اور ہر مسجد ویران ہوئی
اخلاص محبت عنقا ہوئے، بغض اور کدورت عام ہوئی

عفت ، عصمت، پیار اور چاہت بکنے لگے بازاروں میں
انسان یہاں پر پیدل ہیں اور کتے بلے کاروں میں
/// عفت ، عصمت، پیار اور چاہت سب بکنے لگے بازاروں میں
انسان یہاں پر پیدل ہیں اور کتے بلے کاروں میں

یہ وقت تقاضا کرتا ہے کہ اہل وطن اب ہوش کریں
اسلاف کی راہ کو اپنائیں اور مستقبل کی کچھ سوچ کریں
///قافیہ ؟ ہوش اور سوچ؟
یہ وقت تقاضا کرتا ہے کچھ اہل وطن اب ہوش کریں
مستقبل کا کچھ سوچیں ہم، اسلاف کی راہ کو اپنائیں

اے خالق و مالک ارض و سما، اکرام کی ہے بس ایک دعا
یہ ارض وطن آباد رہے اور گونجے ہر سو حق کی صدا
/// اے خالق و مالک ارض و سما، اکرام کی ہے بس یہی دعا
یہ ارض وطن آباد رہے اور گونجے ہر سو حق کی صدا
 

راجہ

محفلین
السلام علیکم مکرمی الف عین صاحب
اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے اور آپ کی صلاحیتوں میں برکت عطا فرمائے ۔۔ آمین

پہلا مصرعہ آپ کی رہنمائی کی روشنی میں اگر اس طرح ہو جائے تو کیسا رہے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اک وقت تھا جب یہ پاک وطن امن و سکون کا مسکن تھا
دکھ سکھ سارے سانجھے تھے کوئی نہ کسی کا دشمن تھا
 

راجہ

محفلین
پھر نہ جانے میرے وطن کو کس کی نظر بد لگی
جو پیار وفا کے سب جذبوں کو گھن کی صورت کھانے لگی
/// یہاں قافیہ کیا ہے؟
پھر کیا جانے اس وطن کو کس کی بری نظر تڑپانے لگی
جو پیار وفا کے سب جذبوں کو گھن کی صورت کھانے لگی

میں نے اس کا متبادل سوچا تھا وہ یہ تھا کہ
پھر نہ جانے میرے وطن پر یہ کیسی نحوست چھانے لگی

اس کے بارے میں رہنمائی فرمائیں کہ وزن پر پورا اترتا ہے، اور مناسب ہے کہ نہیں
 

الف عین

لائبریرین
اک وقت تھا جب یہ پاک وطن امن و سکون کا مسکن تھا
سکون تو یہاں نہیں آ سکتا، اسی لئے میں نے ’سکوں‘ کیا تھا۔
یعنی
اک وقت تھا جب یہ پاک وطن امن اور سکوں کا مسکن تھا

پھر نہ جانے میرے وطن پر یہ کیسی نحوست چھانے لگی
میں ذرا سی تبدیلی سے بحر م،یں لایا جا سکتا ہے۔ مثلاً
پھر جانے کیوں اس وطن پر میرے کیسی نحوست چھانے لگی
(ویسے کچھ لوف نہ بر وزن ’نا‘ جائز سمجھتے ہیں، مجھے لیکن پسند نہیں۔ اس صورت میں
پھر نہ جانے کیوں وطن پہ میرے ایسی نحوست چھانے لگی
یا کچھ اور بھی سوچ سکتے ہیں، اس وقت تو میرے ذہن میں ایسی ہی الفاظ کی نشست کا خیال آیا ہے۔
 

راجہ

محفلین
سلام مسنون مکرمی الف عین صاحب
سب سے پہلے تو دعا ہے کہ اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے ۔۔ آمین


آپ کی مذکورہ بالا دونوں تجاویز کے مطابق میں اس کو فائنل کر لوں گا،
ایک بار پھر دلی شکریہ قبول فرمائیے ۔۔۔ اللہ آپ کی صلاحیتوں میں برکت عطا فرمائے ۔۔ آمین

اک آزاد نظم ابھی تک آپ کی توجہ کی طلبگار ہے اور چشم براہ ہے
http://www.urduweb.org/mehfil/showthread.php?t=29119
 
Top