حسیب احمد حسیب
محفلین
سیاسی منظر نامے میں ایک سیاسی نظم ...
یہ الزامی سیاست ہے
یہاں سچ بولنا کیسا
یہاں ایمان بکتے ہیں
یہاں انسان بکتے ہیں
یہاں پیمان بکتے ہیں
یہاں ایوان بکتے ہیں
یہ الزامی سیاست ہے
یہاں سچ بولنا کیسا
یہ بستی جھوٹ کی بستی
یہ ہستی جھوٹ کی ہستی
یہ مستی جھوٹ کی مستی
یہ پستی جھوٹ کی پستی
یہ الزامی سیاست ہے
یہاں سچ بولنا کیسا
یہ موسم ہے خباثت کا
یہ عالم ہے صحافت کا
یہ دعویٰ ہے شرافت کا
دکھاوا ہے عبادت کا
یہ الزامی سیاست ہے
یہاں سچ بولنا کیسا
غلاظت ہی غلاظت ہے
شرارت ہی شرارت ہے
خیانت ہی خیانت ہے
قساوت ہی قساوت ہے
یہ الزامی سیاست ہے
یہاں سچ بولنا کیسا
یہ دشمن دار دنیا ہے
بہت بیمار دنیا ہے
یہ بد کردار دنیا ہے
یہ ٹھیکیدار دنیا ہے
یہ الزامی سیاست ہے
یہاں سچ بولنا کیسے
یہاں انصاف کا منجن
یہاں اسلاف کا چورن
یہاں اوصاف کا بھاشن
یہاں ہر ایک سے ان بن
یہ الزامی سیاست ہے
یہاں سچ بولنا کیسا
سبھی تو ایک جیسے ہیں
یہ ایسے ہیں یہ ویسے ہیں
سبھی کے پاس پیسے ہیں
نہیں معلوم کیسے ہیں
یہ الزامی سیاست ہے
یہاں سچ بولنا کیسے
یہاں پر چین کے دشمن
ہر اک مسکین کے دشمن
سبھی آئین کے دشمن
یہ دشمن دین کے دشمن
یہ الزامی سیاست ہے
یہاں سچ بولنا کیسے
شرافت کی نہیں قیمت
عبادت کی نہیں قیمت
نفاست کی نہیں قیمت
متانت کی نہیں قیمت
یہ الزامی سیاست ہے
یہاں سچ بولنا کیسا
یہاں سے جائیے صاحب
یہاں مت آئیے صاحب
کیا اب سمجھائیے صاحب
نہ دھوکا کھائیے صاحب
یہ الزامی سیاست ہے
یہاں سچ بولنا کیسا
ہمارے خواب مرتے ہیں
نہ ہم الزام دھرتے ہیں
تمہارے نام کرتے ہیں
بتوں سے لوگ ڈرتے ہیں
یہ الزامی سیاست ہے
یہاں سچ بولنا کیسے
حسیب احمد حسیب
یہ الزامی سیاست ہے
یہاں سچ بولنا کیسا
یہاں ایمان بکتے ہیں
یہاں انسان بکتے ہیں
یہاں پیمان بکتے ہیں
یہاں ایوان بکتے ہیں
یہ الزامی سیاست ہے
یہاں سچ بولنا کیسا
یہ بستی جھوٹ کی بستی
یہ ہستی جھوٹ کی ہستی
یہ مستی جھوٹ کی مستی
یہ پستی جھوٹ کی پستی
یہ الزامی سیاست ہے
یہاں سچ بولنا کیسا
یہ موسم ہے خباثت کا
یہ عالم ہے صحافت کا
یہ دعویٰ ہے شرافت کا
دکھاوا ہے عبادت کا
یہ الزامی سیاست ہے
یہاں سچ بولنا کیسا
غلاظت ہی غلاظت ہے
شرارت ہی شرارت ہے
خیانت ہی خیانت ہے
قساوت ہی قساوت ہے
یہ الزامی سیاست ہے
یہاں سچ بولنا کیسا
یہ دشمن دار دنیا ہے
بہت بیمار دنیا ہے
یہ بد کردار دنیا ہے
یہ ٹھیکیدار دنیا ہے
یہ الزامی سیاست ہے
یہاں سچ بولنا کیسے
یہاں انصاف کا منجن
یہاں اسلاف کا چورن
یہاں اوصاف کا بھاشن
یہاں ہر ایک سے ان بن
یہ الزامی سیاست ہے
یہاں سچ بولنا کیسا
سبھی تو ایک جیسے ہیں
یہ ایسے ہیں یہ ویسے ہیں
سبھی کے پاس پیسے ہیں
نہیں معلوم کیسے ہیں
یہ الزامی سیاست ہے
یہاں سچ بولنا کیسے
یہاں پر چین کے دشمن
ہر اک مسکین کے دشمن
سبھی آئین کے دشمن
یہ دشمن دین کے دشمن
یہ الزامی سیاست ہے
یہاں سچ بولنا کیسے
شرافت کی نہیں قیمت
عبادت کی نہیں قیمت
نفاست کی نہیں قیمت
متانت کی نہیں قیمت
یہ الزامی سیاست ہے
یہاں سچ بولنا کیسا
یہاں سے جائیے صاحب
یہاں مت آئیے صاحب
کیا اب سمجھائیے صاحب
نہ دھوکا کھائیے صاحب
یہ الزامی سیاست ہے
یہاں سچ بولنا کیسا
ہمارے خواب مرتے ہیں
نہ ہم الزام دھرتے ہیں
تمہارے نام کرتے ہیں
بتوں سے لوگ ڈرتے ہیں
یہ الزامی سیاست ہے
یہاں سچ بولنا کیسے
حسیب احمد حسیب