عاطف ملک
محفلین
یہ اہتمام ہے کس موجِ بے کراں کے لیے
جہاز راں جو لپکتے ہیں بادباں کے لیے
گلوں نے باغ کو مہکایا باغباں کے لیے
کہ اجرِ مہر ہی سجتا ہے مہرباں کے لیے
یہ دل پلا ہے تمہارے ستم کے شعلوں پر
غمِ حیات تو امرت ہے اس جواں کے لیے
ہے ادعائے محبت تو رنج و غم سے نہ ڈر
کہ وار دیتے ہیں لوگ اپنی جاں زباں کے لیے
تھمائے ہم نے پیامی کے ہاتھ میں دو خط
اک اس کے واسطے، ایک اس کے رازداں کے لیے
تھی جس کی دل پہ حکومت، کیا اسی نے تباہ
کہوں تو کیا میں بھلا ایسے حکمراں کے لیے
تمہاری چوٹی میں جوڑوں گا موتیے کا ہار
ستارے باندھ کے لایا ہوں کہکشاں کے لیے
نگاہ کرتی ہے اب بھی تری گلی کا طواف
تڑپ رہا ہے یہ دل اب بھی اس مکاں کے لیے
"ہے تیرے نور سے وابستہ میری بود و نبود"
سو ہوں تلاش میں ہر دم ترے نشاں کیلیے
کہاں کا عدل ہے عاطفؔ کہ فکر مند ہو وہ
بس ایک تیرے لیے اور تو جہاں کے لیے
عاطفؔ ملک
(جنوری ۲۰۱۹)
جہاز راں جو لپکتے ہیں بادباں کے لیے
گلوں نے باغ کو مہکایا باغباں کے لیے
کہ اجرِ مہر ہی سجتا ہے مہرباں کے لیے
یہ دل پلا ہے تمہارے ستم کے شعلوں پر
غمِ حیات تو امرت ہے اس جواں کے لیے
ہے ادعائے محبت تو رنج و غم سے نہ ڈر
کہ وار دیتے ہیں لوگ اپنی جاں زباں کے لیے
تھمائے ہم نے پیامی کے ہاتھ میں دو خط
اک اس کے واسطے، ایک اس کے رازداں کے لیے
تھی جس کی دل پہ حکومت، کیا اسی نے تباہ
کہوں تو کیا میں بھلا ایسے حکمراں کے لیے
تمہاری چوٹی میں جوڑوں گا موتیے کا ہار
ستارے باندھ کے لایا ہوں کہکشاں کے لیے
نگاہ کرتی ہے اب بھی تری گلی کا طواف
تڑپ رہا ہے یہ دل اب بھی اس مکاں کے لیے
"ہے تیرے نور سے وابستہ میری بود و نبود"
سو ہوں تلاش میں ہر دم ترے نشاں کیلیے
کہاں کا عدل ہے عاطفؔ کہ فکر مند ہو وہ
بس ایک تیرے لیے اور تو جہاں کے لیے
عاطفؔ ملک
(جنوری ۲۰۱۹)