معاویہ وقاص
محفلین
یہ بادلوں میں ستارے ابھرتے جاتے ہیں
کہ آسماں کو پرندے کترتے جاتے ہیں
کہ آسماں کو پرندے کترتے جاتے ہیں
تمہارے شہر میں تہمت ہے زندہ رہنا بھی
جنہیں عزیز تھیں جانیں وہ مرتے جاتے ہیں
نہ جانے کب تمھیں فرصت ملے گی آنے کو
تمہارے آنے کے دن گزرتے جاتے ہیں
کہا تو یہ تھا کہ چھوڑیں انا کی مسند کو
مگر یہ لوگ تو دل سے اترتے جاتے ہیں
کہاں سے آئی ہے تابش یہ سر پھری آندھی
کہ جس قدر بھی دیئے تھے بکھرتے جاتے ہیں
عبّاس تابش