فاخر
محفلین
غزل
فاخر
دل ہمارا آج کیوں مغموم ہے
زیست کے ہر رنگ سے محروم ہے
شومئی قسمت بیاں ہم کیا کریں
حالت ناگفت تو معلوم ہے
ہیں رُتیں مختص رقیبوں کے لئے
اور خزاں کی رُت ہمیں ملزوم ہے
ہے امیرِ شہر کا فرمان و حکم
’گھر رہیں‘، باہر ہَوا مسموم ہے
یہ سخن فرمائیاں اور شاعری
سب اُسی کے نام ہی موسوم ہے
فاخرؔ اِس دل کا بھلا ہم کیا کریں
یہ بڑا ناداں بہت معصوم ہے
فاخر
دل ہمارا آج کیوں مغموم ہے
زیست کے ہر رنگ سے محروم ہے
شومئی قسمت بیاں ہم کیا کریں
حالت ناگفت تو معلوم ہے
ہیں رُتیں مختص رقیبوں کے لئے
اور خزاں کی رُت ہمیں ملزوم ہے
ہے امیرِ شہر کا فرمان و حکم
’گھر رہیں‘، باہر ہَوا مسموم ہے
یہ سخن فرمائیاں اور شاعری
سب اُسی کے نام ہی موسوم ہے
فاخرؔ اِس دل کا بھلا ہم کیا کریں
یہ بڑا ناداں بہت معصوم ہے
آخری تدوین: