طارق شاہ
محفلین
غزل
اصغر گونڈوی
یہ بھی فریب سے ہیں کچھ درد عاشقی کے
ہم مرکے کیا کرینگے، کیا کر لِیا ہے جی کے
محسُوس ہو رہے ہیں بادِ فنا کے جھونکے
کھُلنے لگے ہیں مجھ پر اسرار زندگی کے
شرح و بیانِ غم ہے اِک مطلبِ مُقیّد
خاموش ہُوں کہ معنی صدہا ہیں خامشی کے
بارِ الم اُٹھایا، رنگِ نِشاط دیکھا
آئے نہیں ہیں یونہی انداز بے حسی کے
اصغر گونڈوی
اصغر گونڈوی
یہ بھی فریب سے ہیں کچھ درد عاشقی کے
ہم مرکے کیا کرینگے، کیا کر لِیا ہے جی کے
محسُوس ہو رہے ہیں بادِ فنا کے جھونکے
کھُلنے لگے ہیں مجھ پر اسرار زندگی کے
شرح و بیانِ غم ہے اِک مطلبِ مُقیّد
خاموش ہُوں کہ معنی صدہا ہیں خامشی کے
بارِ الم اُٹھایا، رنگِ نِشاط دیکھا
آئے نہیں ہیں یونہی انداز بے حسی کے
اصغر گونڈوی