فرحان محمد خان
محفلین
یہ تمنا ہے کہ اس طرح مسلماں ہوتا
میں ترے حسن پہ سو جان سے قرباں ہوتا
عالمِ جوش جنوں میں جو ادا ہوتی نماز
سر مرا سر کہاں ہوتا درِ جاناں ہوتا
کچھ تمنا ہے تو بس یہ ہے محبت میں مجھے
میرے ہاتھوں میں مرے یار کا داماں ہوتا
تو اگر اپنا بنا لیتا مجھے میرے صنم
کیوں محبت مرا چاک گریباں ہوتا
سب کرشمہ ہے فقط رنگ دوئی کا ورنہ
مذہبِ پیرِ مغاں مشربِ رنداں ہوتا
نہ دکھاتے مجھے جلوہ مگر اتنا کرتے
آپ کا غم مری تسکین کا ساماں ہوتا
تھام کر میں ترے دامن کا فناؔ ہو جاتا
کاش اس طرح مکمل مرا ایماں ہوتا
میں ترے حسن پہ سو جان سے قرباں ہوتا
عالمِ جوش جنوں میں جو ادا ہوتی نماز
سر مرا سر کہاں ہوتا درِ جاناں ہوتا
کچھ تمنا ہے تو بس یہ ہے محبت میں مجھے
میرے ہاتھوں میں مرے یار کا داماں ہوتا
تو اگر اپنا بنا لیتا مجھے میرے صنم
کیوں محبت مرا چاک گریباں ہوتا
سب کرشمہ ہے فقط رنگ دوئی کا ورنہ
مذہبِ پیرِ مغاں مشربِ رنداں ہوتا
نہ دکھاتے مجھے جلوہ مگر اتنا کرتے
آپ کا غم مری تسکین کا ساماں ہوتا
تھام کر میں ترے دامن کا فناؔ ہو جاتا
کاش اس طرح مکمل مرا ایماں ہوتا
فناؔ بلند شہری