الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ تہذیبِ نو ہے نیا ہے زمانہ
خدا سے روش جس کی ہے باغیانہ
-----------
اگر چاہتے ہو بلندی پہ جانا
روش پھر نہ رکھنا کبھی عامیانہ
-----------
بلانا تمہارا محبّت سے مجھ کو
ہے عادت تمہاری بری دلبرانہ
------------
کیا زیر مجھ کو محبّت سے اپنی
تبسّم ہے چہرے پہ اب فاتحانہ
------------
جو الفاظ چنتے ہو باتوں میں اپنی
تمہارا یہ انداز ہے شاعرانہ
------------------
میں لاتا ہوں لوگوں کو نیکی کی جانب
یہی کام میرا ہے اک مخلصانہ
-------------
چھڑایا رقیبوں نے محبوب میرا
----یا
چھڑائی محبّت رقیبوں نے مجھ سے
مرے دوستوں کا ہے یہ کارنامہ
----------
تصوّف سے میرا تعلّق رہا ہے
تبھی بات کرتا ہوں میں عارفانہ
------------
اخوّت سے خالی نہ باتیں ہوں ارشد
تمہاری ہوں باتیں سدا مشفقانہ
----------یا
سمجھ کر ہمیشہ ہی کر بات ارشد
کبھی بات تیری نہ ہو جاہلانہ
--------
 

امین شارق

محفلین
الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ تہذیبِ نو ہے نیا ہے زمانہ
خدا سے روش جس کی ہے باغیانہ
-----------
اگر چاہتے ہو بلندی پہ جانا
روش پھر نہ رکھنا کبھی عامیانہ
-----------
بلانا تمہارا محبّت سے مجھ کو
ہے عادت تمہاری بری دلبرانہ
------------
کیا زیر مجھ کو محبّت سے اپنی
تبسّم ہے چہرے پہ اب فاتحانہ
------------
جو الفاظ چنتے ہو باتوں میں اپنی
تمہارا یہ انداز ہے شاعرانہ
------------------
میں لاتا ہوں لوگوں کو نیکی کی جانب
یہی کام میرا ہے اک مخلصانہ
-------------
چھڑایا رقیبوں نے محبوب میرا
----یا
چھڑائی محبّت رقیبوں نے مجھ سے
مرے دوستوں کا ہے یہ کارنامہ
----------
تصوّف سے میرا تعلّق رہا ہے
تبھی بات کرتا ہوں میں عارفانہ
------------
اخوّت سے خالی نہ باتیں ہوں ارشد
تمہاری ہوں باتیں سدا مشفقانہ
----------یا
سمجھ کر ہمیشہ ہی کر بات ارشد
کبھی بات تیری نہ ہو جاہلانہ
--------
ارشد صاحب کارنامہ تو یہاں قافیہ نہیں بنتا
 

الف عین

لائبریرین
یہ تہذیبِ نو ہے نیا ہے زمانہ
خدا سے روش جس کی ہے باغیانہ
----------- جس کی باغیانہ روش ہے، وہ زمانہ ہے یا تہذیب؟ 'جس' سے پتہ چلتا ہے کہ واحد ہے۔ یہ نئے زمانے کی تہذیب تو ہو سکتی ہے، لیکن بیان میں دونوں کو الگ الگ کہا گیا ہے۔ ایک ہی بات کہیں، جیسے
یہ کیسا نیا آ گیا ہے زمانہ

اگر چاہتے ہو بلندی پہ جانا
روش پھر نہ رکھنا کبھی عامیانہ
----------- ٹھیک

بلانا تمہارا محبّت سے مجھ کو
ہے عادت تمہاری بری دلبرانہ
------------ بری یا بڑی لکھنا تھا؟
ہے سے جب مصرع شروع کریں تو اس کا فاعل اس کے قریب ہی رکھیں
محبت سے مجھ کو بلانا تمھارا

کیا زیر مجھ کو محبّت سے اپنی
تبسّم ہے چہرے پہ اب فاتحانہ
------------ درست

جو الفاظ چنتے ہو باتوں میں اپنی
تمہارا یہ انداز ہے شاعرانہ
------------------ 'جو الفاظ' کی وضاحت دوسرے مصرعے میں نہیں ہوتی

میں لاتا ہوں لوگوں کو نیکی کی جانب
یہی کام میرا ہے اک مخلصانہ
------------- لاتا کی بہ نسبت 'بلاتا' بہتر ہوگا
بلاتا ہوں سب کو میں....

چھڑایا رقیبوں نے محبوب میرا
----یا
چھڑائی محبّت رقیبوں نے مجھ سے
مرے دوستوں کا ہے یہ کارنامہ
---------- یہ تو قافیہ ہی غلط ہے

تصوّف سے میرا تعلّق رہا ہے
تبھی بات کرتا ہوں میں عارفانہ
------------ ٹھیک

اخوّت سے خالی نہ باتیں ہوں ارشد
تمہاری ہوں باتیں سدا مشفقانہ
---------- اخوت سے بھری باتیں کیسی ہوتی ہیں؟
یا
سمجھ کر ہمیشہ ہی کر بات ارشد
کبھی بات تیری نہ ہو جاہلانہ
... یہ متبادل بہتر ہے
--------
 
الف عین
(اصلاح کے بعد)
---------------
یہ کیسا نیا آ گیا ہے زمانہ
خدا سے روش جس کی ہے باغیانہ
-----------
اگر چاہتے ہو بلندی پہ جانا
روش پھر نہ رکھنا کبھی عامیانہ
-----------
محبّت سے مجھ کو بلانا تمہارا
ہے عادت تمہاری بڑی دلبرانہ
-----------
کیا زیر مجھ کو محبّت سے اپنی
تبسّم ہے چہرے پہ اب فاتحانہ
----------
جھکا کر نگاہیں مرے پاس آنا
تمہارا یہ انداز ہے والہانہ
------------------
بلاتا ہوں سب کو میں نیکی کی جانب
یہی کام میرا ہے اک مخلصانہ
-------------
چھڑائی محبّت رقیبوں نے مجھ سے
کیا کام لوگوں نے یہ مجرمانہ
----------
تصوّف سے میرا تعلّق رہا ہے
تبھی بات کرتا ہوں میں عارفانہ
------------
سمجھ کر ہمیشہ ہی کر بات ارشد
کبھی بات تیری نہ ہو جاہلانہ
۔۔۔ --------
 

الف عین

لائبریرین
کیا زیر مجھ کو محبّت سے اپنی
تبسّم ہے چہرے پہ اب فاتحانہ
---------- اس پر پہلے غور نہیں کیا تھا، اس میں بھی فاعل غائب ہے
تبسم ہے رخ پر ترے فاتحانہ
سے شاید بہتر ہو جائے
باقی اشعار درست ہو گئے ہیں
 
Top