یہ جسم میرا بہار میں ہے

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
یہ جسم میرا بہار میں ہے
مگر کہاں دل قرار میں ہے

نظر تو آتا ہوں پُر سکوں میں
لہو جگر کا فشار میں ہے

میں اور مجنوں ہیں ایک جیسے
وہ سنگ میرے قطار میں ہے

نہیں ہےعیسٰی زمین پر تو
صلیب کس انتظار میں ہے

خدا کی رحمت برس رہی ہے
یہ کب کسی کے شمار میں ہے

یہ دیکھنا ہو گا ہم کو خرم
کہ کون کس کی قطار میں ہے

خرم شہزاد خرم
 

محمداحمد

لائبریرین
میں اور مجنوں ہیں ایک جیسے
وہ سنگ میرے قطار میں ہے

ماشاءاللہ بہت اچھی غزل ہے، سارے ہی شعر عمدہ ہیں۔ مجھے تو بہت اچھے لگے خوش رہیے۔ اور مجنوں کے ساتھ قطار میں لگ کر اساتذہ کا انتظار کیجے۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
میں تو ہمیشہ ہی قطار میں ہوتا ہوں ۔ اور قطار میں بھی سب سے آخر میں اگر میرے بعد کوئی آجائے تو وہ مجھ سے آگے نکل جاتا ہے میں وہی رہ جاتا ہوں
پسندکرنے کا بہت شکریہ
 

محمداحمد

لائبریرین
میں تو ہمیشہ ہی قطار میں ہوتا ہوں ۔ اور قطار میں بھی سب سے آخر میں اگر میرے بعد کوئی آجائے تو وہ مجھ سے آگے نکل جاتا ہے میں وہی رہ جاتا ہوں
پسندکرنے کا بہت شکریہ

کہیں آپ مجنوں کا ذکر تو نہیں کررہے، اور اس سے کچھ کچھ قطار کی نوعیت کا بھی اندازہ ہو رہا ہے۔ :grin:
 

مغزل

محفلین
بہت خوب شہزادے ، شاباش
ہم خوش ہوئے ۔۔ کچھ عرض تو کرنا ہے
مگر صاحبانِ فن کا منتظر ہوں ۔
پھر انشا اللہ
 

محمد وارث

لائبریرین
مشتاق احمد یوسفی کی ایک بات یاد آ گئی جو اپنی تحریروں کے متعلق شاید انہوں نے "آبِ گم" کے دیباچے میں لکھی ہے اور کچھ اسطرح سے کہ میں اپنی تحاریر رقم کر کے دو چار سال کے لیے پال میں لگا دیتا ہوں اور اسکے بعد نکال کر یہ دیکھتا ہوں کہ فقط سوختنی ہی ہے یا اس میں کوئی دم خم بھی ہے۔

کہنے کا مطلب یہ کہ کسی قدر عجلت میں کہی گئی غزل ہے!

مطلع میں قرار دل میں ہے یا دل قرار میں ہے؟

مجنوں والا شعر اچھا ہے، دیگر اشعار بھی اچھے ہیں لیکن مناسب سے ہیں۔ تخیل کا مسئلہ نہیں ہے لیکن اب شعری حسن، اور تغزل، اور بندش، اور الفاظ کی نشست اور الفاظ کے انتخاب جیسے امور بھی پیشِ نظر رکھیں! اور یقیناً ایک شاعر تھوڑے سے تدبر اور غور و فکر و محنت سے اپنے کلام کو مزید بہتر بنا سکتا ہے! بہرحال

ع - ہم ہیں تو ابھی راہ میں ہے سنگِ گراں اور

اور ہاں نئی بحر مبارک ہو آپ کو :)
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ اب اوزان تو درست ہو گئے ہیں تمہارے، غزل اس لحاظ سے تو پوری اترتی ہے۔ البتہ مطلع کمزور ہے، بلکہ مقطع بھی، ان دونوں کو بدل دو۔
اور وہ رحمت والا شعر۔۔ اس میں بھی کچھ الفاظ کی نشست ٹھیک نہیں لگ رہی ہے۔
اب جمعے کی تیاری کرنے اٹھ رہا ہوں، تفصیل سے بعد میں۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بہت خوب شہزادے ، شاباش
ہم خوش ہوئے ۔۔ کچھ عرض تو کرنا ہے
مگر صاحبانِ فن کا منتظر ہوں ۔
پھر انشا اللہ
بہت شکریہ م م مغل بھائی اب خوش ہیں سر نہیں کہا ہے میں آپ کا منتظر ہوں

مشتاق احمد یوسفی کی ایک بات یاد آ گئی جو اپنی تحریروں کے متعلق شاید انہوں نے "آبِ گم" کے دیباچے میں لکھی ہے اور کچھ اسطرح سے کہ میں اپنی تحاریر رقم کر کے دو چار سال کے لیے پال میں لگا دیتا ہوں اور اسکے بعد نکال کر یہ دیکھتا ہوں کہ فقط سوختنی ہی ہے یا اس میں کوئی دم خم بھی ہے۔

کہنے کا مطلب یہ کہ کسی قدر عجلت میں کہی گئی غزل ہے!

مطلع میں قرار دل میں ہے یا دل قرار میں ہے؟

مجنوں والا شعر اچھا ہے، دیگر اشعار بھی اچھے ہیں لیکن مناسب سے ہیں۔ تخیل کا مسئلہ نہیں ہے لیکن اب شعری حسن، اور تغزل، اور بندش، اور الفاظ کی نشست اور الفاظ کے انتخاب جیسے امور بھی پیشِ نظر رکھیں! اور یقیناً ایک شاعر تھوڑے سے تدبر اور غور و فکر و محنت سے اپنے کلام کو مزید بہتر بنا سکتا ہے! بہرحال
جزاک اللہ جزاک اللہ سر جی یہ بحر بھی آپ کی عطا کردا ہے مغل صاحب کے ایک دھاگے میں آپنے تفصیل سے اس کے بارے میں بتایا ہے اور میں نے وہی سےپڑھ کر اس پر لکھنے کی کوشش کی ہے
میں مطلع کو ٹھیک کرنے کی کوشش کرتا ہوں اور انشاءللہ اب کے جلد بازی نہیں کروں گا شکریہ

ع - ہم ہیں تو ابھی راہ میں ہے سنگِ گراں اور

اور ہاں نئی بحر مبارک ہو آپ کو :)
 
Top