نمرہ
محفلین
یہ جولانی کہ قدموں کو رہ پرخار دیتی ہے
یہی پھر جنگلوں میں راستہ ہموار دیتی ہے
فریب و وہم کا آئینہ خانہ ہے جہاں، اس میں
سزا کے طور پر قسمت نگہ بیدار دیتی ہے
فراق و وصل دونوں فاصلے ہی ہیں کہ دونوں میں
کسی کے قرب کی خواہش بہت آزار دیتی ہے
ہوائے نیم شب دھیرے سے آس اپنی بندھاتی ہے
مہ کامل کی تابانی پیام یار دیتی ہے
ہمیں امکان کی سرحد کی پیہم جستجو، یا رب!
بہت مشکل میں رکھتی ہے، کڑے معیار دیتی ہے
زمانہ تو پرانے دام لا لا کر بچھاتا ہے
ہمیں دھوکا تو اپنی فہم آخر کار دیتی ہے
کہیں پتھر دلوں کو راس آ جائے تو آ جائے
مگر نازک مزاجوں کو محبت مار دیتی ہے
یہی پھر جنگلوں میں راستہ ہموار دیتی ہے
فریب و وہم کا آئینہ خانہ ہے جہاں، اس میں
سزا کے طور پر قسمت نگہ بیدار دیتی ہے
فراق و وصل دونوں فاصلے ہی ہیں کہ دونوں میں
کسی کے قرب کی خواہش بہت آزار دیتی ہے
ہوائے نیم شب دھیرے سے آس اپنی بندھاتی ہے
مہ کامل کی تابانی پیام یار دیتی ہے
ہمیں امکان کی سرحد کی پیہم جستجو، یا رب!
بہت مشکل میں رکھتی ہے، کڑے معیار دیتی ہے
زمانہ تو پرانے دام لا لا کر بچھاتا ہے
ہمیں دھوکا تو اپنی فہم آخر کار دیتی ہے
کہیں پتھر دلوں کو راس آ جائے تو آ جائے
مگر نازک مزاجوں کو محبت مار دیتی ہے