یہ جو دل ہے ملال ہے اس میں ٭ راحیلؔ فاروق

یہ جو دل ہے ملال ہے اس میں
ایک عالم کا حال ہے اس میں

پہلے دل میں لہو کی سرخی تھی
اب تمھارا خیال ہے اس میں

زندگی ایسے تھم نہیں سکتی
وقت کی کوئی چال ہے اس میں

ڈور سانسوں کی باندھنے والے
سانس لینا محال ہے اس میں

آپ کے حسن کو خدا رکھے
آپ کا کیا کمال ہے اس میں

ہم کو مرنے سے کوئی عار نہیں
ہجر کا احتمال ہے اس میں

کس نے تھوکا ہے ظرفِ ہستی پر
زندگی کا اگال ہے اس میں

ہاتھ سے کاسہ گر کے ٹوٹ گیا
کوئی بھاری سوال ہے اس میں

ہم بھی پھرتے ہیں دل لیے راحیلؔ
ایک شیشہ ہے بال ہے اس میں

راحیلؔ فاروق​
 
Top