یہ جو شہ کار سے محبت ہے۔۔۔شاعر ۔جناب سلمان رسول

سیما علی

لائبریرین
یہ جو شہ کار سے محبت ہے
گویا فن کار سے محبت ہے

شہر خوباں نہیں، مجھے تو بس
’’شہر سرکار سے محبت ہے‘‘

بدنصیبی سی بدنصیبی ہے
ہم کو اغیار سے محبت ہے

ہے یہ تمثیلِ گیسوئے احمدﷺ
سو شبِ تار سے محبت ہے

ان کے قدموں کی خاک بن کے رہے
جس کو دستار سے محبت ہے

ذکر، شاہ امم کا ہو جن میں
ایسے اشعار سے محبت ہے

حب احمدﷺ جھلکتی ہو جس میں
ایسے اظہار سے محبت ہے

تیرے پیغام سے ہے پیار مجھے
تیرے افکار سے محبت ہے

مجھ کو آقا ترے قبیلے کی
ساری اقدار سے محبت ہے

مجھ کو طیبہ میں ہی بلا لیجے
مجھ کو انوار سے محبت ہے

ہے گدائی تری غرور مرا
اسی پندار سے محبت ہے

جس میں مدحت کا وقت ملتا رہے
ایسے بیوپار سے محبت ہے

جو وتیرہ تھی میرے آقا کا
ایسی گفتار سے محبت ہے

اپنے آقا کے کیا بتاؤں تمھیں
سارے اطوار سے محبت ہے

آپ کے باصفا گھرانے کے
اہل اطہار سے محبت ہے

جس کا قرآن بھی حوالہ دے
ایسے افطار سے محبت ہے

جس میں آقا کو چھپ کے رہنا پڑا
مجھ کو اس غار سے محبت ہے

ان کو سدرہ تلک جو لے کے گیا
اس کی رفتار سے محبت ہے

تیرے کوچوں سے، تیری گلیوں سے
تیرے بازار سے محبت ہے

اے مدینہ مجھے تو اب تیرے
در و دیوار سے محبت ہے

تیری قربت ہوئی شرف جن کا
مجھ کو ان چار سے محبت ہے

تیرے اہل و عیال اور ازواج
تیرے ہر یار سے محبت ہے

شہر طیبہ کے سب نہال عزیز
ان کے اثمار سے محبت ہے

اس کے دل میں ہو کیسے حب رسول
جس کو سنسار سے محبت ہے
 
Top