مومن فرحین
لائبریرین
یہ جو موسم پہ بہاروں کی گھٹا چھائی ہے
تیری یادوں کو یقینا میری یاد آئی ہے
پھر تیرے نام کی افشا سے سجائی ہے یہ مانگ
رنگ پھر دیکھ میرے ہاتھ کا حنائی ہے
میرے ہونٹوں کی خموشی پے نہ جا اے میرے دوست
کیوں تیرے ذکر پہ آنکھیں میری شرمائی ہے
اب جو بچھڑوں تو کسی راہ میں تجھ سے نہ ملوں
دل نے یوں ترک تعلق کی قسم کھائی ہے
ہم نے بھی ترک تعلق کی قسم کھائی ہے
کسی دشمن نے ہی افواہ یہ اڑائی ہے
دل میں ہیں جو نہ انہیں دیکھ سکوں جی بھر کے
دل کی نظروں سے بھلا کیسی یہ لڑائی ہے
دیکھ کس حال کو لایا ہے تیرا عشق مجھے
رات ہے چاند ہے اور رقص میں تنہائی ہے
الف عین صاحب
محمد احسن سمیع:راحل:
خلیل الرحمن صاحب
اور دیگر اساتذہ
اساتذہ سے گزارش ہے کہ اپنا قیمتی وقت دے کر میری ٹوٹی پھوٹی کوشش کو دیکھ لیں ۔
تیری یادوں کو یقینا میری یاد آئی ہے
پھر تیرے نام کی افشا سے سجائی ہے یہ مانگ
رنگ پھر دیکھ میرے ہاتھ کا حنائی ہے
میرے ہونٹوں کی خموشی پے نہ جا اے میرے دوست
کیوں تیرے ذکر پہ آنکھیں میری شرمائی ہے
اب جو بچھڑوں تو کسی راہ میں تجھ سے نہ ملوں
دل نے یوں ترک تعلق کی قسم کھائی ہے
ہم نے بھی ترک تعلق کی قسم کھائی ہے
کسی دشمن نے ہی افواہ یہ اڑائی ہے
دل میں ہیں جو نہ انہیں دیکھ سکوں جی بھر کے
دل کی نظروں سے بھلا کیسی یہ لڑائی ہے
دیکھ کس حال کو لایا ہے تیرا عشق مجھے
رات ہے چاند ہے اور رقص میں تنہائی ہے
الف عین صاحب
محمد احسن سمیع:راحل:
خلیل الرحمن صاحب
اور دیگر اساتذہ
اساتذہ سے گزارش ہے کہ اپنا قیمتی وقت دے کر میری ٹوٹی پھوٹی کوشش کو دیکھ لیں ۔
آخری تدوین: