خورشید رضوی یہ جو ننگ تھے ، یہ جو نام تھے ، مجھے کھا گئے ۔۔۔۔۔(خورشید رضوی)

نوید صادق

محفلین
غزل
یہ جو ننگ تھے ، یہ جو نام تھے ، مجھے کھا گئے
یہ خیالِ پختہ جو خام تھے ، مجھے کھا گئے

کبھی اپنی آنکھ سے زندگی پہ نظر نہ کی
وہی زاویے کہ جو عام تھے ، مجھے کھا گئے

میں عمیق تھا کہ پلا ہوا تھا سکوت میں
یہ جو لوگ محوِ کلام تھے ، مجھے کھا گئے

وہ جو مجھ میں ایک اکائی تھی وہ نہ جُڑ سکی
یہی ریزہ ریزہ جو کام تھے ، مجھے کھا گئے

یہ عیاں جو آبِ حیات ہے ، اِسے کیا کروں
کہ نہاں جو زہر کے جام تھے ، مجھے کھا گئے

وہ نگیں جو خاتمِ زندگی سے پھسل گیا
تو وہی جو میرے غلام تھے ، مجھے کھا گئے

میں وہ شعلہ تھا جسے دام سے تو ضر ر نہ تھا
پہ جو وسوسے تہہِ دام تھے ، مجھے کھا گئے

جو کھلی کھلی تھیں عداوتیں مجھے راس تھیں
یہ جو زہر خند سلام تھے ، مجھے کھا گئے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(خورشید رضوی)
 
ویسے تو تمام اشعار قابلِ داد ہیں مگر

جو کھلی کھلی تھیں عداوتیں مجھے راس تھیں
یہ جو زہر خند سلام تھے ، مجھے کھا گئے

کیا بات ہے!

ایک مرتبہ پھر شکریہ کے مستحق ہوئے نوید بھائی!!!!!!!!!!!!!!!!
 

فرخ منظور

لائبریرین
نوید صاحب خورشید رضوی صاحب کی ساری ہی خوبصورت غزلیں ہیں۔ لیکن ٹیگ میں خورشید رضوی صاحب کا نام آپ نے نہیں دیا۔ ٹیگ میں ضرور نام دیا کریں اس سے تلاش میں آسانی رہتی ہے۔ بہرحال میں نے ٹیگ میں نام شامل کردیا ہے۔ بہت شکریہ۔ :)
 

محمد وارث

لائبریرین
واہ بہت خوبصورت غزل ہے، مشکل ردیف کو خوبصورت طریقے سے نبھایا ہے اور کہیں بھی ردیف غیر ضروری نہیں لگی بلکہ ایک اچھی ردیف کی طرح اشعار کو مزید خوبصورتی بخشی ہے!

سبھی انتہائی خوبصورت اشعار ہیں لیکن یہ بہت اچھا لگا:

کبھی اپنی آنکھ سے زندگی پہ نظر نہ کی
وہی زاویے کہ جو عام تھے ، مجھے کھا گئے

واہ واہ واہ
 

ش زاد

محفلین
کبھی اپنی آنکھ سے زندگی پہ نظر نہ کی
وہی زاویے کہ جو عام تھے ، مجھے کھا گئے

وہ نگیں جو خاتمِ زندگی سے پھسل گیا
تو وہی جو میرے غلام تھے ، مجھے کھا گئے

جو کھلی کھلی تھیں عداوتیں مجھے راس تھیں
یہ جو زہر خند سلام تھے ، مجھے کھا گئے

کیا اچھے اشعار ہیں سُبحان اللہ واہ واہ
نوید صاحب میں بہت دنوں سے اس غزل کی تلاش میں تھا

پیش کرنے کا بہت شکریہ
 
Top