یہ جیون بوجھ ہے مُجھ پر ،گذر جائے تو بہتر ہے

مقبول

محفلین
یہ جیون بوجھ ہے مُجھ پر ،گذر جائے تو بہتر ہے

گیا ہوں تھک اُٹھانے سے ، اُتر جائے تو بہتر ہے

غموں کی دھوپ رہتی ہے ہمیشہ صحن میں میرے

کبھی چھاؤں ،اگر سُکھ کی، ٹھہر جائے تو بہتر ہے

بھیانک موڑ آتے ہیں کُچھ آگے عشق میں چل کر

جو بندہ ابتدا میں ہی مُکر جائے تو بہتر ہے

ہر انساں سوچتا ہے اجنبی چوراہوں پر آ کر

اِدھر جائے تو بہتر ہے ، اُدھر جائے تو بہتر ہے

دِکھا سکتا نہیں جو آئینہ تمام رنگ و روپ

حُسن کی تاب ناں لا کر بکھر جائے تو بہتر ہے

مُجھے کاٹا ہے اپنوں نے، مُجھے مارا ہے غیروں نے

یوں میری آنکھ کا پانی بھی مر جائے تو بہتر ہے

نمٹنا ہے مُجھے پھر رات بھر کُچھ اور دردوں سے

یہ ساون شام سے پہلے گذر جائے تو بہتر ہے

کمر پر رینگتی جاتی، وُہ کالے ناگ کے جیسی

تُمہاری زُلف شانوں پر بکھر جائے تو بہتر ہے

بہت سے قتل کر ڈالے نشیلی آنکھ سے تُم نے

تِرا نقاب چہرے سے اُتر جائے تو بہتر ہے

دُعا کی تھی کہ میری زندگی بھی اُن کو لگ جائے

جو میری موت کی اُن کو خبر جائے تو بہتر ہے

دریچہ کوئی بھی روشن نہیں اب آخرِ شب کو

مکیں سب سو چُکے مقبول گھر جائے تو بہتر ہے
 
Top