سید اِجلاؔل حسین
محفلین
غزل
یہ حادثہ کبھی ہوتا کہ وہ وفا کرتا
مِرا نہیں تھا مِری موت کی دعا کرتا
کبھی تو اسنے بھی چاہا تھا ساتھ میرا پھر
خلوصِ دل سے محبت کی انتہا کرتا
عجیب شخص تھا تنہا سفر پہ چل نکلا
ذرا سی دیر تو یارب وہ آسرا کرتا
نیا ہے سال مگر درد سب پرانے ہیں
کہاں کہاں پہ یہ دل ضبط اے خدا کرتا
کسے خبر تھی کہ اجلاؔل حال یہ ہوگا
وفا کے وعدے ہی توڑے گا وہ وفا کرتا
(سید اجلاؔل حسین - ۱ جنوری، ۲۰۱۳ )