عاطف ملک
محفلین
ایک کاوش احباب کے ذوق کی نذر:
رہینِ یار نہ کرتا تو اور کیا کرتا
یہ دل نثار نہ کرتا تو اور کیا کرتا
سراپا سادگی، پیکر حیا کا، نرم مزاج
میں اس سے پیار نہ کرتا تو اور کیا کرتا
عجب مٹھاس تھی اس بے وفا کی باتوں میں
میں اعتبار نہ کرتا تو اور کیا کرتا
شکستہ دل کو اسی دل شکن کی چوکھٹ پر
گلہ گزار نہ کرتا تو اور کیا کرتا
جہان بھر میں فقط ایک آرزو تھی مجھے
وہ بار بار نہ کرتا تو اور کیا کرتا
اگرچہ تِیر تھا لیکن تری نگاہ کا تھا
جگر کے پار نہ کرتا تو اور کیا کرتا
جو حالِ دل مرا، سب راز میرے جانتا تھا
وہ مجھ پہ وار نہ کرتا تو اور کیا کرتا
ترا خیال گلستانِ قلبِ عاطفؔ کو
جو مشکبار نہ کرتا تو اور کیا کرتا
عاطفؔ ملک
اکتوبر ۲۰۱۹
رہینِ یار نہ کرتا تو اور کیا کرتا
یہ دل نثار نہ کرتا تو اور کیا کرتا
سراپا سادگی، پیکر حیا کا، نرم مزاج
میں اس سے پیار نہ کرتا تو اور کیا کرتا
عجب مٹھاس تھی اس بے وفا کی باتوں میں
میں اعتبار نہ کرتا تو اور کیا کرتا
شکستہ دل کو اسی دل شکن کی چوکھٹ پر
گلہ گزار نہ کرتا تو اور کیا کرتا
جہان بھر میں فقط ایک آرزو تھی مجھے
وہ بار بار نہ کرتا تو اور کیا کرتا
اگرچہ تِیر تھا لیکن تری نگاہ کا تھا
جگر کے پار نہ کرتا تو اور کیا کرتا
جو حالِ دل مرا، سب راز میرے جانتا تھا
وہ مجھ پہ وار نہ کرتا تو اور کیا کرتا
ترا خیال گلستانِ قلبِ عاطفؔ کو
جو مشکبار نہ کرتا تو اور کیا کرتا
عاطفؔ ملک
اکتوبر ۲۰۱۹