یہ دنیا عالمِ وحشت میں کیا کیا چھوڑ دیتی ہے - معراج فیض آبادی

کاشفی

محفلین
غزل
(معراج فیض آبادی)
یہ دنیا عالمِ وحشت میں کیا کیا چھوڑ دیتی ہے
سمندر کی محبت میں کنارا چھوڑ دیتی ہے

بھروسہ کیا کریں اس زندگی کا،
یہ تو انساں کو
فنا کی وادیوں میں لا کہ تنہا چھوڑ دیتی ہے

خُدا محفوظ رکھے ایسی مجبوری سے ہم سب کو
جو مجبوری پڑوسی کا جنازا چھوڑ دیتی ہے

غریبی وہ برائی ہے وہ مجبوری کا سودا ہے
کہ کوڑے دان میں ماں اپنا بچہ چھوڑ دیتی ہے

ہمارے واسطے پانی پہ پہرا کیا بٹھاؤ گے
ہماری تشنگی تو خود ہی دریا چھوڑ دیتی ہے
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
خُدا محفوظ رکھے ایسی مجبوری سے ہم سب کو
جو مجبوری پڑوسی کا جنازا چھوڑ دیتی ہے

غریبی وہ برائی ہے وہ مجبوری کا سودا ہے
کہ کوڑے دان میں ماں اپنا بچہ چھوڑ دیتی ہے

کیا ہی تلخ اشعار ہیں۔

بہت شکریہ کاشفی بھائی۔
 

کاشفی

محفلین
خُدا محفوظ رکھے ایسی مجبوری سے ہم سب کو
جو مجبوری پڑوسی کا جنازا چھوڑ دیتی ہے

غریبی وہ برائی ہے وہ مجبوری کا سودا ہے
کہ کوڑے دان میں ماں اپنا بچہ چھوڑ دیتی ہے

کیا ہی تلخ اشعار ہیں۔

بہت شکریہ کاشفی بھائی۔
شاعری پسند فرمانے کے لیئے بیحد شکریہ نیرنگ خیال بھائی! خوش رہیئے۔۔۔
 
Top