یہ رنگینیٗ نوبہار، اللہ اللہ:: دکنی ترجمہ

دکنی ترجمہ
محمد خلیل الرحمٰن

یہ کیسی کی رنگیں بہار، اللہ اللہ
شراباں ہیں کیا خوشگوار اللہ اللہ

اُنوں دیکھ لے رئیں نظارے چمن کے
میں تک رؤں کتے، روئے یار اللہ اللہ

اُنوں توبہ کیسے کی جلوے دِکھارئیں
اِدھر میرا دِل بے خرار اللہ اللہ

وہ لب ہیں کی خربان ہے موجِ کوثر
وہ زلفاں بولے، خلدِ زار اللہ اللہ

پیا نئیں، نشے میں ہوں پھر بھی ، بولے تو
اُنوں پی کے بھی ہوشیار اللہ اللہ
 
اک اور عمدہ اسکور، ماشاءاللہ!
اپنی زنبیل میں اور کیاکیاچھپا رکھا ہے، صاحب؟

آداب عرض ہے تلمیذ بھائی۔ یہ سب آپ اور دیگر محفلین کی حوصلہ افزائی کے طفیل ہے کہ آپ کی پسندیدگیاں اور خوبصورت تبصرے دل بڑھاتے ہیں، ہمت بندھاتے ہیں اور دل ایک اور نئی سمت میں طبع آزمائی پر اکساتا ہے۔ بہت شکریہ قبول فرمائیے
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین

نوں توبہ کیسے کی جلوے دِکھارئیں
اِدھر میرا دِل بے قرار(خرار) اللہ اللہ​
وہ لب ہیں کی قربان(خربان) ہے موجِ کوثر
وہ زُلفاں بولے، خلدِ زار اللہ اللہ
قبلہ
السلام علیکم
بہت خوب!
اس عمدہ شراکت کے لیے شکریہ
جہاں تک اس ناچیز کا علم ہے،
اہل دکن ق کا تلفظ خ ضرور کرتے ہیں، لیکن اسے لکھتے تو ق ہی ہیں۔

 

تلمیذ

لائبریرین
جہاں تک اس ناچیز کا علم ہے،
اہل دکن ق کا تلفظ خ ضرور کرتے ہیں، لیکن اسے لکھتے تو ق ہی ہیں۔​
آپ نے بالکل درست فرمایا، جناب۔ لیکن میرے خیال میں خلیل بھائی نے ان مقامی قارئین کے لئے ایسا کیا ہوگا جو عام طور پر اہل دکن کی تقریر اور تحریر کے اس فرق سے آشنا نہیں ہیں۔
 

جیہ

لائبریرین
دکنی ترجمہ
محمد خلیل الرحمٰن

یہ کیسی کی رنگیں بہار، اللہ اللہ
شراباں ہیں کیا خوشگوار اللہ اللہ

اُنوں دیکھ لے رئیں نظارے چمن کے
میں تک رؤں کتے، روئے یار اللہ اللہ

اُنوں توبہ کیسے کی جلوے دِکھارئیں
اِدھر میرا دِل بے خرار اللہ اللہ

وہ لب ہیں کی خربان ہے موجِ کوثر
وہ زلفاں بولے، خلدِ زار اللہ اللہ

پیا نئیں، نشے میں ہوں پھر بھی ، بولے تو
اُنوں پی کے بھی ہوشیار اللہ اللہ
سر جی! آپ کمال کرتے ہیں
 

جیہ

لائبریرین
قبلہ
السلام علیکم
بہت خوب!
اس عمدہ شراکت کے لیے شکریہ
جہاں تک اس ناچیز کا علم ہے،
اہل دکن ق کا تلفظ خ ضرور کرتے ہیں، لیکن اسے لکھتے تو ق ہی ہیں۔

متفق مگر سر جی نے دانسہ لکھا ہے خ سے۔ اب ان کی آواز تو سنا دینے سی رہی نا یہاں :)
 
ہمارے ایک حیدرآبادی دوست نے ایک بار ہمیں یوں خراجِ تحسین پیش کیا تھا ’’ خلیل صاحب !آپ اسمِ بامسمیٰ ہیں۔ آپ نام کے بھی خلیل ہیں ، ویسے بھی خلیل ( قلیل) ہیں‘‘۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
قبلہ
السلام علیکم
بہت خوب!
اس عمدہ شراکت کے لیے شکریہ
جہاں تک اس ناچیز کا علم ہے،
اہل دکن ق کا تلفظ خ ضرور کرتے ہیں، لیکن اسے لکھتے تو ق ہی ہیں۔​
فارقلیط صاحب ! لگتا ہے یہاں خلیل صاحب نے منطوق تلفظ کو کتابت میں اتارنے کے لیے ایسا کیا ہے ۔ اس کے بغیر محض بقیہ اشاروں سے لطف اتنا نکھر کے سامنے نہ آ پاتا ۔
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
فارقلیط صاحب ! لگتا ہے یہاں خلیل صاحب نے منطوق تلفظ کو کتابت میں اتارنے کے لیے ایسا کیا ہے ۔ اس کے بغیر محض بقیہ اشاروں سے لطف اتنا نکھر کے سامنے نہ آ پاتا ۔
محترم سید صاحب!
السلام علیکم!
آپ کی بات سے مجھے سو فی صد اتفاق ہے۔
خلیل صاحب! میرے بزرگ ہیں۔
اُن کی مجھ پر بے حد عنایات ہیں۔
اُن کا میں دِل سے احترام کرتا ہوں۔
میں نہ تو ان پر اعتراض کر سکتا ہوں نہ تنقید۔
چونکہ قبلہ خلیل صاحب کی بات یہاں دیگر محفلین کے لیے سند کا درجہ رکھتی ہے۔
محفلین یہ نہ سمجھ لیں کہ دکنی اردوکسی دوسرے املا سے لکھی جاتی ہے، اس لیے ایویں
بطورِ تکملہ ایک بات کہہ دی۔ اگر آپ کو گراں گزری ہو تو معذرت خواہ ہوں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
فارقٖلیط صاحب ۔ خلیل صاحب کی طرح آپ بھی میرے بزرگ ہیں اور محترم بھی۔
اعتراض اور تنقید کو میں احترام سے متعارض اور متصادم نہیں سمجھتا سو میں نے بھی بر سبیل تذکرہ خلیل صاحب کی ترجمانی کے طور پہ لکھ دیا تھا اس میں گراں گزرنے کا کوئی سوال ہی نہیں ۔:smile2:
اور ہاں ۔ میرے خیال میں دکنی اردو کوئی اردو کی قسم نہیں بلکہ یہ تو ایک انتہائی پر لطف لہجہ ہے جو حیدرآباد وغیرہ میں رائج ہے۔
 

عبدالحسیب

محفلین
دکنی ترجمہ
محمد خلیل الرحمٰن

یہ کیسی کی رنگیں بہار، اللہ اللہ
شراباں ہیں کیا خوشگوار اللہ اللہ

اُنوں دیکھ لے رئیں نظارے چمن کے
میں تک رؤں کتے، روئے یار اللہ اللہ

اُنوں توبہ کیسے کی جلوے دِکھارئیں
اِدھر میرا دِل بے خرار اللہ اللہ

وہ لب ہیں کی خربان ہے موجِ کوثر
وہ زلفاں بولے، خلدِ زار اللہ اللہ

پیا نئیں، نشے میں ہوں پھر بھی ، بولے تو
اُنوں پی کے بھی ہوشیار اللہ اللہ
آخری لکھ لیے یاروں:)۔ کاں سے تو بی لاتے کی اسے خوبصورت خیالاں۔۔۔۔:p:p بہادرپورے میں بیٹھ کے لکھے ویسا دِکھرا ;);) کِراک پیشکش :LOL::LOL:
 
Top