امین شارق
محفلین
الف عین سر یاسر شاہ
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن
یہ عِشق والوں کے قِصے عجیب لگتے ہیں
کبھی مِلتے ہی نہیں بد نصیب لگتے ہیں
نظر نہ ہم سے چُراؤ کہ چاہتے ہیں تمہیں
اے گل بدن! ترے ہم عندلیب لگتے ہیں
ہر ایک شخص ہے مطلب پرست دُنیا میں
رفیق کِس کہ کہیں سب رقیب لگتے ہیں
ہم عادی ظُلمتوں کے اِس قدر ہوئے کہ اب
کبھی کبھی یہ اُجالے مُہیب لگتے ہیں
جو کام آتے نہیں ہیں کسی کے ذِی ثروت
امیر ہیں مگر دِل کے غریب لگتے ہیں
ہے مال و زر کی فراوانی یہاں جس کے پاس
زمانے بھر کو بس وہ ہی نجیب لگتے ہیں
ترے بغیر نہ دن میں سکوں نہ رات میں نیند
دِل و دماغ میرے بے شکیب لگتے ہیں
عجیب بات جنہیں دین کی سمجھ ہی نہیں
وہ اپنے طرزِ بیاں سے خطیب لگتے ہیں
خیال رکھتے ہیں شارؔق جو رب کے بندوں کا
وہی تو لوگ خُدا کے قریب لگتے ہیں
کبھی مِلتے ہی نہیں بد نصیب لگتے ہیں
نظر نہ ہم سے چُراؤ کہ چاہتے ہیں تمہیں
اے گل بدن! ترے ہم عندلیب لگتے ہیں
ہر ایک شخص ہے مطلب پرست دُنیا میں
رفیق کِس کہ کہیں سب رقیب لگتے ہیں
ہم عادی ظُلمتوں کے اِس قدر ہوئے کہ اب
کبھی کبھی یہ اُجالے مُہیب لگتے ہیں
جو کام آتے نہیں ہیں کسی کے ذِی ثروت
امیر ہیں مگر دِل کے غریب لگتے ہیں
ہے مال و زر کی فراوانی یہاں جس کے پاس
زمانے بھر کو بس وہ ہی نجیب لگتے ہیں
ترے بغیر نہ دن میں سکوں نہ رات میں نیند
دِل و دماغ میرے بے شکیب لگتے ہیں
عجیب بات جنہیں دین کی سمجھ ہی نہیں
وہ اپنے طرزِ بیاں سے خطیب لگتے ہیں
خیال رکھتے ہیں شارؔق جو رب کے بندوں کا
وہی تو لوگ خُدا کے قریب لگتے ہیں