فاروقی
معطل
چھے سال پہلے جب میں نے شاعری میں ہاتھ پاوں مارنا شروع کیئے تو یہ غزل برامد ہوئی........
یہ عید جو آئی ہے ،ہم کیسے منائیں گے
تو بھول گیا ہم کو ہم کیسے بھلائیں گے
دنیا نے اگر پوچھا وہ کیوں نہیں آئے ہیں
چپ رہ نہ سکیں گے ہم ،پھر کیسےبتائیں گے
گر سن کے صدا میری ،تم پھر بھی نہ آئے تو
روئے گا بہت دل یہ ،چپ کیسے کرائیں گے
سوچا تو بہت ہی تھا اس عید پہ ہم تم کو
ہو جائیں گی تر آنکھیں،ہم اتنا ہسائیں گے
اب چاند تمہارے بن دیکھیں نہ کبھی ہم بھی
دن عید کا ہو گا وہ ، جب دنیا سے جائیں گے
تو بھول گیا ہم کو ہم کیسے بھلائیں گے
دنیا نے اگر پوچھا وہ کیوں نہیں آئے ہیں
چپ رہ نہ سکیں گے ہم ،پھر کیسےبتائیں گے
گر سن کے صدا میری ،تم پھر بھی نہ آئے تو
روئے گا بہت دل یہ ،چپ کیسے کرائیں گے
سوچا تو بہت ہی تھا اس عید پہ ہم تم کو
ہو جائیں گی تر آنکھیں،ہم اتنا ہسائیں گے
اب چاند تمہارے بن دیکھیں نہ کبھی ہم بھی
دن عید کا ہو گا وہ ، جب دنیا سے جائیں گے