عاطف ملک
محفلین
ٹوٹی پھوٹی سی ایک کاوش:
یہ قیس دشت میں رو کر دہائی دیتا ہے
مرے مکان سے دریا دکھائی دیتا ہے
کبھی پھوار جو بارش کی چوم لے ان کو
گلوں کا شوخ تبسم سنائی دیتا ہے
میں جانتا بھی ہوں کس نے کیا مجھے برباد
مگر یہ دل ہے کہ اس کی صفائی دیتا ہے
ہمیں تو ہوش و خرد سے ہے وہ جنون عزیز
جو تیرے در کی کسی کو گدائی دیتا ہے
کسی کی بہتی ہوئی آنکھ میں خوشی کی جھلک
کسی کا درد ہنسی میں دکھائی دیتا ہے
کسی کا ضبط کی شدت سے آہ بھر لینا
دعا کو بابِ اثر تک رسائی دیتا ہے
وفورِ عشق بھی گویا اجل سا ہے عاطفؔ
جہاں کے سارے غموں سے رہائی دیتا ہے
عاطفؔ ملک
جون ۲۰۱۹
مرے مکان سے دریا دکھائی دیتا ہے
کبھی پھوار جو بارش کی چوم لے ان کو
گلوں کا شوخ تبسم سنائی دیتا ہے
میں جانتا بھی ہوں کس نے کیا مجھے برباد
مگر یہ دل ہے کہ اس کی صفائی دیتا ہے
ہمیں تو ہوش و خرد سے ہے وہ جنون عزیز
جو تیرے در کی کسی کو گدائی دیتا ہے
کسی کی بہتی ہوئی آنکھ میں خوشی کی جھلک
کسی کا درد ہنسی میں دکھائی دیتا ہے
کسی کا ضبط کی شدت سے آہ بھر لینا
دعا کو بابِ اثر تک رسائی دیتا ہے
وفورِ عشق بھی گویا اجل سا ہے عاطفؔ
جہاں کے سارے غموں سے رہائی دیتا ہے
عاطفؔ ملک
جون ۲۰۱۹