فرحان محمد خان
محفلین
یہ لڑکی جو اس وقت سرِ بام کھڑی ہے
اُڑتا ہوا بادل ہے کہ پھولوں کی لڑی ہے
شرماتے ہوئے بندِ قبا کھولے ہیں اس نے
یہ شب کے اندھیروں کے مہکنے کی گھڑی ہے
اک پیرہنِ سُرخ کا جلوہ ہے نظر میں
اک شکل نگینے کی طرح دل میں جڑی ہے
کھلتا تھا کبھی جس میں تمنّا کا شگوفہ
کھڑکی وہ بڑی دیر سے ویران پڑی ہے
طاؤس کی آواز سے روشن ہے شبِ تار
صد نغمہِ ناہیدیہ ساون کی جھڑی ہے
اُڑتا ہوا بادل ہے کہ پھولوں کی لڑی ہے
شرماتے ہوئے بندِ قبا کھولے ہیں اس نے
یہ شب کے اندھیروں کے مہکنے کی گھڑی ہے
اک پیرہنِ سُرخ کا جلوہ ہے نظر میں
اک شکل نگینے کی طرح دل میں جڑی ہے
کھلتا تھا کبھی جس میں تمنّا کا شگوفہ
کھڑکی وہ بڑی دیر سے ویران پڑی ہے
طاؤس کی آواز سے روشن ہے شبِ تار
صد نغمہِ ناہیدیہ ساون کی جھڑی ہے
منیرنیازی