یہ میرا دل ہے

یہ میرا دل ہے
تیرے باپ کی جاگیر نہیں
نہ یہ کھلونا ہے کوئی
کہ اپنی من مرضی سے
یوں ہی کھیلتے جاؤ
اور ہم جھیلتے جائیں
جب جی بھر جائے تو
کسی کچرادان میں پھینکو
اپنے کوڑھے ذوق سے
بے ڈھنگ نابینا شوق سے
میری ذاتِ مقدس کو
اناؤں کے تقدس کو
اپنے بدنما ہاتھوں سے
یوں ہی نوچتے جاؤ
اور ہم دیکھتے جائیں
سنو
اپنے لفظوں کا یہ کوڑا کرکٹ
اپنے بوسیدہ ذہن میں رکھو
اپنی بددماغی کے بے ربط تخیل کو
میری مسرور سماعت سے
ذرا سا دور ہی رکھو
خباثت سے اٹے سپنوں
اور پرفریب خوابوں کو
میری مخمور بصارت سے
ذرا سا دور ہی رکھو
اپنے کھردرے جذبوں کو
اپنے پاس ہی رکھو
اپنی اس تنگ نظری
اور بدگمانی کو
اپنی ذات تک رکھو
اپنے تخیل کی غلاظت کو
اپنے ساتھ ہی رکھو

از قلم محمد اطہر طاہر
ہارون آباد
 
Top