عینی مروت
محفلین
محفل پر شیئر کی ہوئی اپنی تمام نظمیں اور غزلیں اساتذہ کی اصلاح، اور نوک پلک درست کرنے کے بعد اس لڑی میں یکجا کر رہی ہوں
اور وقت کے ساتھ ساتھ مزید کلام یہاں منتقل کرتی رہونگی ان شاء اللہ ۔۔۔
اس کلام پر احباب پہلے ہی اپنے قیمتی تبصروں اور مشوروں سے نواز چکے ہیں جس کے لیے محترم بزرگوں سمیت سب کی تہہِ دل سے مشکور ہوں
آدابِ عقیدت
شہرِ محبوبِ حق پہنچ کر
خاتم المرسلیں ﷺ کے در پہ
دل کا پنچھی،وفورِ حُب سے
تمام تر شدتِ عقیدت سے یوں پکارا
یا نبیناﷺ سلام علیکَ!
ان فضاؤں میں بازگشتِ صدا کچھ ایسی ادا سے گونجی
کہ جواباً سکوت کی اک خموش سسکی فضا میں گونجی!۔
گہری سنجیدہ خامشی،ایک ٹھہری ٹھہری ادا سے بولی
چپ! او نادان بےادب زائرِ مدینہ
کیا خبر تجھ کو ،کیا ہیں آدابِ حاضری یاں
شیوۂ حترام شوریدگی نہیں ہے
شیوۂ احترام خاموش بندگی ہے!۔
یاں درود و سلامِ کروّ بیاں سے
ارض و سما کے ذکر و دعا سے
شہر نبیﷺسکوں میں ہے ڈوبا ڈوبا
کوچۂ مصطفےٰ ﷺکے صدقے
اس بیاباں کے ذرّے ذرّے میں ہے متانت
ان ہواؤں میں کیسی پاکیزگی رچی ہے
شان ِدربارِ خاتم المرسلیں ﷺمیں ہر دم
ہر شجر کی زباں پہ تقدیس کا بیاں ہے
پتے پتے کا سر ادب سے جھکا ہوا ہے
سن او ناداں۔۔۔۔۔۔
شدّتِ جذبۂ عقیدت سے گنگ پڑنے لگی ہے تقریر کی زباں بھی
سن او نادان بے خبر زائرِ مدینہ!۔
کب زباں کو کلام سے یہاں واسطہ ہے!؟
یاں ازل سے ہے جذبۂ احترام گم صم
اور خموشی میں ہی عقیدت کی انتہا ہے!!۔
٭
اللھم صل وسلم علی نبینا محمد