کاشفی
محفلین
غزل
(مرزا محمد رفیع دہلوی متخلص بہ سوداؔ)
یہ میں بھی سمجھوں ہوں یارو، وہ یار یار نہیں
کروں میں کیا کہ مرا دل پہ اختیار نہیں
عبث تو سر کی مرے ہر گھڑی قسم مت کھا
قسم خدا کی ترے دل میں اب وہ پیار نہیں
میں ہوں وہ نخل کہ جس نخل کو قیامت تک
بہار کیسی ہی آوے تو برگ و بار نہیں
جہاں کے بیچ غمِ دل کہوں تو میں کس سے؟
سوائے غم کے مرا کوئی غمگسار نہیں
ہزار قول کریں یہ نباہ کا سوداؔ
مجھے بتوں کی محبت کا اعتبار نہیں
(مرزا محمد رفیع دہلوی متخلص بہ سوداؔ)
یہ میں بھی سمجھوں ہوں یارو، وہ یار یار نہیں
کروں میں کیا کہ مرا دل پہ اختیار نہیں
عبث تو سر کی مرے ہر گھڑی قسم مت کھا
قسم خدا کی ترے دل میں اب وہ پیار نہیں
میں ہوں وہ نخل کہ جس نخل کو قیامت تک
بہار کیسی ہی آوے تو برگ و بار نہیں
جہاں کے بیچ غمِ دل کہوں تو میں کس سے؟
سوائے غم کے مرا کوئی غمگسار نہیں
ہزار قول کریں یہ نباہ کا سوداؔ
مجھے بتوں کی محبت کا اعتبار نہیں