کاشفی
محفلین
غزل
(ساغر نظامی)
یہ وفا کا صلہ دیا تم نے
دل سے بالکل بھُلا دیا تم نے
جو تصّور نے کچھ اُٹھایا تھا
وہ بھی پردہ گرا دیا تم نے
مُسکرا کر مرے خیالوں میں
اور دل کو جلا دیا تم نے
چھیڑ کر سازِ روحِ غمگیں کو
بیٹھے بیٹھے رُلا دیا تم نے
گُنگُنائے، نہ ساز کو چھیڑا
اور نغمہ سنا دیا تم نے
پھر ہو فرمائشِ غزل خوانی
مجھ کو شاعر بنا دیا تم نے
دل میں رہنے کی آرزو تھی ہمیں
آنکھ سے کیوں گرا دیا تم نے
کیوں مرے حال پر ہے اب حیرت
آئینہ کیوں بنا دیا تم نے
خواب میں بھی تو اب نہیں آتے
مجھے اتنا بھُلا دیا تم نے
کیوں ہے اب شکوہء نظر بازی
دیکھنا کیوں سکھا دیا تم نے
ہم تو گم کردہ راہ تھے، لیکن
راستے پر لگا دیا تم نے
عشق جس کو چھپائے پھرتا تھا
راز وہ بھی بتا دیا تم نے
سوچتا ہوں، سمجھ نہیں سکتا
کہ مجھے کیا بنا دیا تم نے
پھینک کر اک نگاہِ صاعقہ سوز
لامکاں تک جلا دیا تم نے
اپنی محفل سے اپنے ساغر کو
کیا سمجھ کر اُٹھا دیا تم نے
(ساغر نظامی)
یہ وفا کا صلہ دیا تم نے
دل سے بالکل بھُلا دیا تم نے
جو تصّور نے کچھ اُٹھایا تھا
وہ بھی پردہ گرا دیا تم نے
مُسکرا کر مرے خیالوں میں
اور دل کو جلا دیا تم نے
چھیڑ کر سازِ روحِ غمگیں کو
بیٹھے بیٹھے رُلا دیا تم نے
گُنگُنائے، نہ ساز کو چھیڑا
اور نغمہ سنا دیا تم نے
پھر ہو فرمائشِ غزل خوانی
مجھ کو شاعر بنا دیا تم نے
دل میں رہنے کی آرزو تھی ہمیں
آنکھ سے کیوں گرا دیا تم نے
کیوں مرے حال پر ہے اب حیرت
آئینہ کیوں بنا دیا تم نے
خواب میں بھی تو اب نہیں آتے
مجھے اتنا بھُلا دیا تم نے
کیوں ہے اب شکوہء نظر بازی
دیکھنا کیوں سکھا دیا تم نے
ہم تو گم کردہ راہ تھے، لیکن
راستے پر لگا دیا تم نے
عشق جس کو چھپائے پھرتا تھا
راز وہ بھی بتا دیا تم نے
سوچتا ہوں، سمجھ نہیں سکتا
کہ مجھے کیا بنا دیا تم نے
پھینک کر اک نگاہِ صاعقہ سوز
لامکاں تک جلا دیا تم نے
اپنی محفل سے اپنے ساغر کو
کیا سمجھ کر اُٹھا دیا تم نے