یہ چہرہ کس کا ہے ؟ ہمارا ہے یا تمہارا ہے

غلام علی کے بعد’خورشید قصوری کی کتاب کی رونمائی منسوخ کرو‘


بھارت کے شہر ممبئی میں شیوسینا کی مخالفت کے باوجود پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوري کی کتاب کی رونمائی کی تقریب منعقد ہوئی ہے۔

اس سے پہلے شیوسینا نے پاکستان کے غزل گلوکار غلام علی کے کنسرٹ کی مخالفت کے بعد خورشید محمود قصوري کی کتاب کی ممبئی میں رونمائی کے پروگرام کی مخالفت کرنے کا اعلان کیا تھا۔
پیر کی شام کو قصوری کی کتاب ’نيدر اے ہاک نور اے ڈو: این انسائڈرز اکاؤنٹ آف پاكستانز فارن پالیسی‘ کی رونمائی کے موقعے پر کالم نگار اور مصنف اے جی نورانی، اداکار نصیرالدین شاہ اور سینیئر صحافی دلیپ پڈگاؤنکر موجود تھے۔

کتاب کی رونمائی کے لیے ممبئی میں پروگرام منعقد کرنے والے ادارہ ’آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن‘ کے سربراہ سندھیندر کلکرنی نے کہا کہ ممبئی اختلاف اور تنوع کا احترام کرتا ہے۔
اس تقریب کے موقعے پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے کیونکہ پیر کی صبح ’آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن‘ کے سربراہ سندھیندر کلکرنی کو ان کی کار سے اتار کر ان کے چہرے پر سیاہ رنگ مل دیا تھا۔
شیوسینا نے اس واقعے کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ سندھیندر کلکرنی پر سیاہی کا حملہ’ پاکستان کے خلاف پرامن احتجاج‘ کا ایک طریقہ ہے۔
اس واقعے کے بعد سندھیندر کلکرنی نے محمود قصوری کے ساتھ ممبئی میں ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ:’یہ بھارتی ثقافت، جمہوریت اور آئین کی مخالفت ہے۔۔۔ ہم اس طرح کی حرکتوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں اور ہم پروگرام طے شدہ وقت کے مطابق کریں گے۔‘

شیو سینا کے کارکنان نے ممبئی میں سندھیندر کلکرنی کو راستے میں ان کی کار سے اتار کر ان کے چہرے پر سیاہ رنگ مل دیا
قصوری نے اس واقعے پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انھیں اس سے تکلیف ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کا حق سبھی کو حاصل ہے لیکن یہ پر امن طریقے سے ہونا چاہیے۔
شیوسینا نے پاکستان پر انتہا پسندوں کا حامی ہونے کا الزام لگاتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ اس پروگرام کے منتظمین سے کہا تھا کہ اگر قصوري کا پروگرام منسوخ نہیں کیا گیا تو وہ اس کی مخالفت کریں گے۔
اس سے قبل ایک نجی ٹی وی چينل این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے پروگرام کا اہتمام کرنے والے سدھیندر کلکرنی نے کہا تھا کہ اس کے لیے حفاظتی انتظامات پوری طرح سے مکمل کر لیے گئے ہیں اور پروگرام پہلے سے مقرر منصوبے کے تحت ہو گا۔
انھوں نے این ڈی ٹی وی کو بتایا تھا: ’یہ کھلی زبردستی کی مخالفت ہے۔ ان کا ایک خط کہتا ہے کہ وہ شیوسینا کے طرز پر پروگرام میں رکاوٹ ڈالیں گے ۔۔۔ انھیں یہ حق کس نے دیا ہے؟‘
Image copyright BBC PTI
Image caption شیوسینا کا کہنا ہے کہ اگر خورشید محمود قصوري پاکستان کی جانب سے جنگ میں مارے گئے بھارتی فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں تو انھیں پروگرام کرنے دینے کے بارے میں سوچا جا سکتا ہے
بھارتی خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق شیوسینا کے رکن آشیش چیمبوركر نے نہرو پلینیٹیريم، جہاں پروگرام طے ہے، کے ڈائریکٹر کو قصوري کا پروگرام منسوخ کرنے کے لیے خط لکھا ہے۔
خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق شیوسینا کے لیڈر سنجے راؤت نے کہا ہے کہ اگر خورشید محمود قصوري پاکستان کی جانب سے جنگ میں مارے گئے بھارتی فوجیوں کو خراج عقیدت پیش کریں تو شیوسینا انھیں پروگرام کرنے دینے کے بارے میں سوچ سکتی ہے۔
چند روز پہلے ہی کی بات ہے شیوسینا کی مخالفت کی وجہ سے ممبئی میں پاکستانی غزل گلوکار غلام علی کا پروگرام منسوخ کر دیا گیا تھا۔
اس کے بعد انھیں ریاست یو پی اور دہلی سے پروگرام کرنے کی دعوت ملی جس کے لیے خصوصی پروگرام منعقد کیے جائیں گے۔
 
Top